
جی ایس ٹی نافذ ہونے کے بعد باورچی خانہ پر بڑھے گا بوجھ
نئی دہلی، 20 اکتوبر: جی ایس ٹی کے مجوزہ چار سطحی ڈھانچہ سے عام آدمی کے متاثر ہونے کا مکمل اندیشہ ظاہر کیا جا رہا ہے۔ اس ٹیکس ڈھانچے کے عمل میں آنے سے عام آدمی کے باورچی خانہ میں کام آنے والے تیل، مسالے اور چکن جیسا سامان مہنگا ہو سکتا ہے۔ بالواسطہ ٹیکس کے اس ڈھانچے میں دوسری طرف کچھ گھریلو چیزیں جیسے ٹیلی ویژن، ائیر کنڈیشنرس، فریز اور واشنگ مشین وغیرہ ٹیکس میں کمی سے سستے ہو سکتے ہیں۔ حکومت یکم اپریل 2017 سے بالواسطہ ٹیکس شعبہ کے نئے نظام جی ایس ٹی کے تحت چار سطحی ٹیکس ڈھانچہ کی تجویز پیش کی ہے۔
جی ایس ٹی کی سب سے کم شرح 6 فیصد رکھنے کی تجویز کی گئی ہے جب کہ 12 اور 18 فیصد کے دو پیمانے ہوں گے جو کہ زیادہ دنوں تک چلنے والے سامانوں پر نافذ ہوگا۔ کچھ ایسی مصنوعات جو کہ اہم نہیں ہیں اور جن سے آلودگی پھیلتی ہے اس طرح کی مصنوعات پر ضمنی ٹیکس بھی لگ سکتا ہے۔ مرکز کے چار سطحی ٹیکس ڈھانچے کا خوردہ زر مبادلہ پر اثر پڑنے کے امکان کے مطابق چکن اور ناریل تیل جیسی مصنوعات جن پر اب تک چار فیصد کی شرح سے ٹیکس لگتا ہے ان پر جی ایس کے تحت 6 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگے گا۔ اسی طرح ریفائنڈ تیل، سرسوں تیل اور مونگ پھلی تیل پر بھی ٹیکس کی شرح 5 فیصد سے بڑھ کر 6 فیصد ہو جائے گی۔ رسوئی میں استعمال ہونے والی دیگر مصنوعات پر بھی 6 فیصد کی شرح سے ٹیکس لگے گا۔ ان میں ہلدی اور زیرا جیسی مصنوعات ہیں جن پر تین فیصد کی جگہ اب چھ فیصد کی شرح سے ٹیکس لگے گا۔ کالی مرچ اور تلہن پر 5 فیصد کی بجائے چھ فیصد کی شرح سے جی ایس ٹی لگے گا۔