
صرف 57 لوگوں نے بینکوں سے 85 ہزار کروڑ قرض لے رکھا ہے
آخر یہ لوگ کون ہیں جنھوں نے قرض لیا اور اسے لوٹا نہیں رہے ہیں: چیف جسٹس
نئی دہلی، 25 اکتوبر (ایجنسی): بینکوں کا قرض لے کر نہیں لوٹانے والے صرف 57 افراد پر ہی 85 ہزار کروڑ روپے کا قرض ہے۔ سپریم کورٹ نے 500 کروڑ روپے سے زیادہ قرض لینے والے اور اسے نہیں لوٹانے والوں کے بارے میں ریزرو بینک کی رپورٹ دیکھنے کے بعد یہ بات کہی۔ ساتھ ہی سینٹرل بینک سے پوچھا کہ آخر کیوں نہ ایسے لوگوں کے نام منظر عام پر لائے جائیں۔ چیف جسٹس ٹی ایس ٹھاکر کی صدارت والی بنچ نے کہا ”آخر یہ لوگ کون ہیں، جنھوں نے قرض لیا اور اسے لوٹا نہیں رہے ہیں؟ آخر قرض لے کر اسے نہیں لوٹانے والے اشخاص کے نام لوگوں کو کیوں نہیں پتہ چلنا چاہیے؟“ بنچ کے دیگر جج جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ اور جسٹس ایل ناگیشور راﺅ ہیں۔ عدالت نے کہا کہ اگر حد 500 کروڑ روپے سے کم کر دی جائے تو پھنسے قرض کی یہ رقم ایک لاکھ کروڑ روپے سے اوپر نکل جائے گی۔
ریزرو بینک کی جانب سے وکیل نے اس تجویز کی مخالفت کی اور کہا کہ قرض نہیں لوٹا پانے والے سبھی قرضدار جان بوجھ کر ایسا نہیں کر رہے ہیں۔ سنٹرل بینک کے مطابق وہ بینکوں کے مفاد میں کام کر رہا ہے اور قانون کے مطاق قرض نہیں لوٹانے والے لوگوں کے نام برسرعام نہیں کیے جا سکتے۔ اس پر بنچ نے کہا کہ ”ریزرو بینک کو ملک کے مفاد میں کام کرنا چاہیے نہ کہ صرف بینکوں کے مفاد میں۔“ بنچ نے کہا کہ وہ قرض نہیں لوٹانے والوں کے ناموں کے انکشاف سے متعلق پہلوﺅں پر 28 اکتوبر کو سماعت کرے گی۔ اس سے قبل عدالت نے نہیں لوٹائے جا رہے قرض کی بڑھتی رقم پر فکرمندی کا اظہار کرتے ہوئے کہا تھا کہ لوگ ہزاروں کروڑ روپے لے رہے ہیں اور اپنی کمپنیوں کو دیوالیہ دکھا کر بھاگ جا رہے ہیں لیک وہیں 20,000 روپے یا 15,000 روپے قرض لینے والے غریب کسان پریشان ہوتے ہیں۔