نئی دہلی۔28 اکتوبر (ایجنسی): گُڈس اینڈ سروسز ٹیکس نیٹ ورک (جی ایس ٹی این) نے غیرملکی تجارت کے ڈائرکٹر جنرل (ڈی جی ایف ٹی) کے ساتھ ایک مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے ہیں، جس کے تحت غیرملکی زرمبادلہ حصولیابی اور درآمد برآمدکوڈ کے اعداد وشمار کو ساجھا کیا جاسکے گا۔ توقع ہے کہ یہ قدم جی ایس ٹی کے تحت ٹیکس دہندگان کے برآمداتی سودوں کو پروسیس کرنے کے عمل کو تقویت دیگا اور شفافیت بڑھانے کے ساتھ ساتھ اس میں انسانی عمل دخل کم سے کم کریگا۔
مذکورہ مفاہمتی عرضداشت پر غیرملکی تجارت کے ڈائرکٹر جناب اجئے کے بھلا اور جی ایس ٹی این کے سی ای او جناب پرکاش کمار نے 27اکتوبر 2016 کو یہاں اپنے دستخط کیے ہیں۔ واضح رہے کہ ایک الیکٹرانک بینک وصولی سند بھارت میں غیرملکی زرمبادلہ کی تفصیلات اور سودے کی سطح وغیرہ کی تفصیلات کی حامل ہوتی ہے۔ یہ سند ڈی جی ایف ٹی کی نگرانی میں تیار ہوتی ہے اور برآمد کاروں ، بینکوں ، مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے محکموں کو بعد میں ہونے والی تمام بینک وصولیوں اور پروسیسنگ وغیرہ کے عمل میں درکار تفصیلات فراہم کرتی ہے۔ مذکورہ سند پروجیکٹ بینکوں کو غیرملکی زرمبادلہ کی وصولی کے سلسلے میں اطلاعات فراہم کرنے میں مدد گار ہوتی ہے جس کا تعلق ڈی جی ایف ٹی کے تحت برآمدات سے ہوتا ہے اور یہ تمام عمل ایک محفوظ پروٹوکول کے تحت انجام پاتا ہے۔
اب تک بھارت میں غیرملکی بینک اور امداد باہمی کے اصول پر چلنے والے بینکوں سمیت 100 بینکوں نے 1.9 کروڑ سے زائد ای ۔ بی آر سی، غیرملکی تجارت کے ڈائریکٹر جنرل یعنی ڈی جی ایف ٹی کے سرور پر اپ لوڈ کی ہیں۔
ای۔ بی آر سی اعداد وشمار برآمد کاروں کی سودے کی لاگت کو کم کرنے میں ایک اہم ذریعہ ثابت ہوا ہے۔ واضح رہے کہ بینک ریئلائزیشن سرٹیفکیٹ (بی آر سی) برآمدات کی تمام تر ذمہ داریوں کو پورا کرنے اور غیرملکی تجارتی پالیسی کے تحت ترغیبات اور سہولت حاصل کرنے کیلئے درکار ہوتا ہے۔ اس سند کا استعمال ریاستی حکومتوں کے محکمے وی اے ٹی ریفنڈ کے لئے بھی مانگتے ہیں۔ اس کے علاوہ یہ ایک اہم اقتصادی انڈیکیٹر ہوتا ہے کیوں کہ اس کے ذریعے ہی برآمداتی آمدنی اور سودوں کی تعداد کا تعین کیا جاتا ہے۔
ڈی جی ایف ٹی نے 14 ریاستی حکومتوں اور دو مرکزی حکومت کی ایجنسیوں کے ساتھ اعداد وشمار ساجھا کرنے کیلئے مفاہمتی عرضداشتوں پر دستخط کیے ہیں۔
ریاستی سطح پر 14 ریاستوں کے تجارتی ٹیکس محکموں نے ڈی جی ایف ٹی کے ساتھ ای۔بی آر سی اعداد وشمار برائے ویٹ ریفنڈ کے لئے مفاہمتی عرضداشت پر دستخط کیے ہیں۔