Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

سیکڑوں سوگواروں کے بیچ ہارون موزہ والامرین لائنس قبرستان میں سپرد خاک

by | Oct 28, 2016

ہارون موزہ ولا معیشت کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے (تصویر معیشت)

ہارون موزہ ولا معیشت کی جانب سے منعقدہ پروگرام میں تقریر کرتے ہوئے (تصویر معیشت)

ممبئی کی ملّی،سماجی،سیاسی و مذہبی شخصیات کی نماز جنازہ میں شرکت،تعزیتی پیغامات کا سلسلہ جاری
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی :(معیشت نیوز)آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے رکن خیر امت ٹرسٹ کے جنرل سکریٹری ہارون موزہ والا کی مرین لائنس قبرستان میں تدفین عمل میںآئی۔دو بیٹا اور چار بیٹیوں کو سوگوار چھوڑ کر جانے والے مرحوم موزہ والا کی مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ نماز جنازہ میں ممبئی و اطراف کی سیاسی،ملّی،سماجی و مذہبی شخصیات سیکڑوں کی تعداد میں شریک تھیں۔خیر امت ٹرسٹ کے ذمہ دار علی ایم شمسی نے ۳۱اکتوبربعد نماز مغرب ٹرسٹ آفس میں ٹرسٹ سے وابستہ افراد کے ساتھ ایک تعزیتی نشست کا انعقاد کیا ہے جبکہ مختلف حلقوں میں تعزیتی نشستوں کا اہتمام کیا جارہا ہے۔
اسی دوران تعزیتی پیغامات کا سلسلہ بھی جاری ہے ۔ صدرادارہ دعوتہ السنہ مہاراشٹر ومدیرماہنامہ مکہ میگزین ممبئیمحمدشاہدالناصری الحنفی تعزیتی پیغام میں کہتے ہیں’’ موت ایک بہت مشہورومعروف فرستادہ ہے جس سے دنیامیں بہت سارے لوگوں کو محبت ہوتی ہے توبہت سارے لوگوں کووحشت ۔ مگریہ فرستادہ آتاہے دونوں قسم کے لوگوں کے پاس ۔ صالحین کو عموما موت سے محبت ہوتی ہے اس لئے کہ وہ جانتے ہیں کہ موت ایک پل ہے جس کوعبورکرنےکے بعد آدمی اپنے پیارے رب کے یہاں حاضری کاشرف حاصل کرتاہے ۔ ہمارے محبوب ومحترم جناب الحاج ہارون موزہ والاصاحب جن کوابھی مرحوم لکھتے ہوئے کلیجہ منھ کوآرہاہے ایک طویل عرصہ تک لوگوں کے دلوں میں اپنے پیارے رب اورپیارے رسول سیدناحضرت محمدصلی اللہ علیہ وسلم کی محبت واطاعت کے جذبوں کی شمع روشن کرتے رہےآج نماز جمعہ سے پہلے موت کا فرستادہ ان کے پاس بھی ( ارجعی الی ربک راضیتہ مرضیہ )کاپیغام لیکر پہنچااورہارون بھائ اپنے پیارے رب کے حضور زبان حال سے ( ویبقی وجہ ربک ذوالجلال والاکرام )کا پیغام دیتے ہوئےحاضرہوگئے ۔ 1941 عیسوی میں ہارون بھائ کے وجودسعودسے خاکدان عالم میں اوران کے خانوادے میں ایک مومن کااضافہ ہوا ۔پرورش کے مراحل سے گذرتے ہوئے شدبدھ کی منزل پراس نومولود مومن نے اللہ کے نام کی نسبت سے تعلیمی بسم اللہ پڑھا اورپھرپڑھتاہی چلاگیا اوراللہ علیم وخبیر بھی اپنے ہارون کونوازتاچلاگیا ۔ یہ ان کے صالح والدین کی دعائیں تھیں کہ ہارون بھائ جوبظاہر جسم وجسہ یاصحت کے اعتبارسے قوی نہ تھے بلکہ نحیف وکمزور جسم کے حامل مگرقلب دماغ اورفکر کے اعتبارسے قوی اورصالح فکرونظرکے حامل انسان دوست غریب پرور علم اورعلماء نواز تھے ۔ ان کے دل میں اللہ سبحانہ نے اپنی محبت اورپیارے حبیب سیدنامحمدرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی محبت بدرجہ کمال ودیعت فرمائ تھی ۔چنانچہ تادم آخر شریعت وسنت پرمداومت بھی رہی اوراس کی محافظت کی فکربھی ۔ اللہ پاک ہم سب کویہ نصیب فرمائے (آمین)ہارون بھائ سے خاکسارکاتعارف ممبئی فساد کے دلدوز سانحہ کے بعد مرحوم جناب الحاج عبدالستاریوسف شیخ بانی سکریٹری آل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ نے کروایاتھا ۔ اس کے بعد سے مسلسل دیرینہ تعلقات استوار رہے فقہ اکیڈمی کے سہ روزہ سمینارآفس بیت النصربینک چونابھٹی میں تقریبا دوماہ تسلسل کے ساتھ استقبالیہ سکریٹری کی حیثیت سے ساتھ میں رہنےکاموقع ملا ۔ وہ شاید صدراستقبالیہ تھے اگر وہ کچھ بھی نہ ہوتے تب بھی سبھی کچھ وہ ہوتے ۔ ممبئی کی دنیامیں ہرخیر کاکام کرنے والوں کیلئے وہ میرکارواں تھے ۔ علماء دیوبند کے ممبئی میں متعارف کروانے میں بھی ان کابڑاحکیمانہ رول رہاہے ۔ہارون بھائ مردم شناس تھے۔ زمانہ سازتھے۔ خیراورنفع کیلئے ہرشخص ان کااپناتھا اورہرتنظیم کے وہ ساتھی تھے ۔ اللہ پاک نے بے شمارخوبیوں سے ان کونوازاتھا ۔ہارون بھائ ممبئی کے ان گنے چنے لوگوں میں تھے جن کادروازہ ہرشخص کیلئے ہمہ وقت کھلارہتاہے ۔ لوگوں کاتعاون کرتے وقت یاکرواتے وقت ان کااکرام بہت ملحوظ رکھتے ۔ کسی طرح لوگوں کا مدرسہ اورمسجدکا بیواؤں اورمطلقات اورناداروں کاکام ہوجائے یہ فکران پرسواررہتا ۔ ماہنامہ مکہ میگزین ممبئی کی مجلس ادارت کے رکن رکین تھے ۔ کئ مختلف تنظیموں کے بھی رکن تھے ۔ اکثرمضامین جب وہ لکھتے توخاکسار کوبسااوقات فون پرہی پڑھ کرسناتے یا حج میگزین اوربعدمیں مکہ میگزین کی آفس میں تشریف لاتے یاکبھی مضمون کی کاپی بھجوادیتے ۔ حالانکہ ان کاقلم ان کی سوچ وفکرکی طرح پختہ تھا ۔ مگرواہ رے بے نفسی اورحقیقی تواضع کہ ایک چھوٹے آدمی کی اس طرح قدردانی کی جارہی ہے ۔ ہارون بھائ نے رفاہی کاموں کومنظم طریقے سے انجام دینے کیلئے ایک تنظیم بنام خیرامت بھی قائم کیا ۔ اسی میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کی سرپرستی میں مسلمانوں کی عائلی قوانین میں پیش آمدہ مسائل کےحل کیلئے دارالقضاء بھی قائم کیا ۔ رفاہی وفلاحی کام کرنا اب اس زمانے میں آسان نہیں رہا ۔ اپنوں اورغیروں کے نشتر اور دشنامی وزعفرانی بحران سے گذرناپڑتاہے ۔ ہارون بھائ بھی اس بحران سے گذرے مگرحکمت عملی کے ساتھ بغیرکسی مزاحمت یاشکوے شکایت کے ۔ یہ فضل ربانی کےعلاوہ اورکیاہوسکتاہے ۔ علمائے ربانیین سے ہارون بھائ کاخاص تعلق تھا ۔ حضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمی اور حضرت مولاناعلی میاں ندوی رحمہم اللہ سے خاص تعلق تھا ۔ اورموجودہ علماء میں حضرت پیرذوالفقارصاحب نقشبندی مدظلہ سے بیعت وارادت کاتعلق بھی تھا ۔ بہرحال دنیا اگرچہ خیرسے خالی نہیں ہے مگرجس تیزی کے ساتھ خیرکے حامل مخلص لوگ وفات پاتے جارہے ہیں ان کی جگہ بظاہر پرہوتی نظرنہیں آرہی ہے اورشاعرکی زبان میں بقائے دوام کی تمنا عبث ہے کہ کائنات اوراس کانظام ہی فانی ہے صرف اس کے چلانے والے خلاق عالم کودوام وبقاء حاصل ہے ۔ہاں عارضی طورپریہ ہست ونیست کاسلسلہ ابد سے جاری ہے اوراللہ علیم وخبیر کوہی معلوم ہےکہ کب تک جاری رہےگا ۔ تاہم انسان کے اندر جوحس اللہ نےرکھی ہے اوربے پناہ انس کاجوجذبہ رکھاہے جس کے نتیجے میں محبت ہوجاتی ہے اس بناءپر ہارون بھائ کی موت سے دل نے شدید صدمہ محسوس کیا اوربے ساختہ انا لللہ واناالیہ راجعون زبان پرجاری ہوگیا ۔ اللہ پاک ان کی بال بال مغفرت فرمائے اوران کے درجات کوبلندفرمائے۔۔ ان کے پسماندگان اورپوری ملت کوصبرجمیل مرحمت فرمائے (آمین)

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...