
ہندوستان میں سرمایہ کاری سے پیچھے ہٹنا چین کے لیے مضر ثابت ہوگا
بیجنگ، 31 اکتوبر (ایجنسی): ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کے درمیان چین کا پاکستان سے متعلق نرم رخ سے ہندوستانیوں میں کافی ناراضگی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ یہ ناراضگی چین کے سامانوں کے بائیکاٹ کی شکل میں دکھائی دے رہی ہے۔ چین حالانکہ ہی اپنے رخ پر قائم ہے لیکن اس کے ہی ماہرین اس بات کا اعتراف کرتے ہیں کہ ہندوستان کے بغیر چین کا کام چلنے والا نہیں ہے۔ ہندوستان کے مینوفیکچرنگ سیکٹر میں سرمایہ کاری رکنے والا نہیں ہے۔ اگر چین اپنے یہاں کی سرمایہ کاری روکنے کی کوشش کرتا ہے تو یہ کوئی سمجھداری والا قدم نہیں ہوگا۔ ایسا کوئی قدم ہلاکت خیز ثابت ہو گا کیوں کہ چین کی کمپنیاں منافع کمانے سے محروم رہ جائیں گی۔
چائنا اکیڈمی آف سوشل سائنسز میں نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اسٹریٹجی کے ریسرچ فیلو گی چینگ کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ ہندوستان کی تیز شرح ترقی کی ہر طرف تعریف ہو رہی ہے۔ ایسی صورت میں چین کے اندر ہندوستان کا مینوفیکچرنگ سیکٹر کی ترقی روکنے کی طاقت نہیں ہے۔ یہ ممکن ہے کہ چین اپنی سرمایہ کاری روک دے لیکن یہ قطعی سمجھداری والی پالیسی نہیں ہوگی۔ گی چینگ نے گلوبل ٹائمز میں اپنے ایک مضمون میں کہا کہ ہندوستانی اقتصادیات میں چین کی پونجی کا سرمایہ عمومی ہے۔ کئی وجوہات ہیں جن کے سبب ہندوستان میں چین کی سرمایہ کاری بڑھ سکتی ہے۔ گی چینگ کا کہنا ہے کہ چین کی کمپنیوں کے لیے منافع کمانے کی خاطر ہندوستان میں سرمایہ کاری کرنا ایک ضروری متبادل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ہندوستان میں ایف ڈی آئی بڑھانا ہندوستان میں تعاون کے لیے نہیں بلکہ اچھے منافع کے لیے ضروری ہے۔