Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

مسلم پرسنل لا ء میں حکومت کی مداخلت ناقابل برداشت

by | Nov 5, 2016

ناظم جامعۃ الفلاح مولانا محمد طاہر مدنی صاحب اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے جبکہ اسٹیج پر مولانا جلال الدین عمری،نصرت علی و دیگر مقررین کو دیکھا جاسکتا ہے

ناظم جامعۃ الفلاح مولانا محمد طاہر مدنی صاحب اجلاس کو خطاب کرتے ہوئے جبکہ اسٹیج پر مولانا جلال الدین عمری،نصرت علی و دیگر مقررین کو دیکھا جاسکتا ہے

جامعۃ الفلاح میں منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں مقررین کا اظہار خیال
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
بلریا گنج،اعظم گڈھ(معیشت نیوز):’’ اسلامی قانون اللہ تعالیٰ کا نازل کردہ قانون ہے۔جس کی عملی تشکیل اللہ کے رسول ﷺ نے فرمائی ۔ یہ انسان کا بنایا ہوا قانون نہیں ہے۔اس لئے اس قانون میں تبدیلی ممکن نہیں ہے‘‘۔ ان خیالات کا اظہار آل انڈیا مسلم پرسنل لا ء بورڈ کے نائب صدر مولانا سید جلال الدین عمری نے جامعۃ الفلاح میں منعقدہ دو روزہ قومی سیمینار کے افتتاحی اجلاس میں اپنے صدارتی خطاب میں کیا۔انہوں نے کہا کہ ’’ساری دنیا کے مسلمان بھی اگر مل کر کچھ تبدیلی کرنا چاہیں تووہ نہیںکرسکتے ۔کیونکہ ترمیم اور تبدیلی تو انسانوں کے بنائے ہوئے قانون میں ہوسکتی ہے‘‘۔انہوں نے مزید کہا کہ’’ خود اللہ کے رسول ﷺ کو بھی ترمیم کا حق حاصل نہیں تھا دراصل دنیا کو یہ بتانے کی ضرورت ہے کہ اسلامی قانون میں تبدیلی نہ تو ممکن ہے اور نہ ہم مسلمان کسی بھی حال میں اسے گوارہ کرسکتے ہیں ‘‘۔انہوں نے پرزور انداز میںکہا کہ’’ اللہ تعالیٰ نے جو قوانین طے کئے ہیں وہ اللہ تعالیٰ کے قائم کردہ حدود ہیں ۔ان کو پھلانگنے کی کسی بھی حال میں کوشش نہیں کرنی چاہئے ۔ان حدود کو توڑنے والے خود اپنا ہی نقصان کرنے والے ہیں،اس وقت اس بات کی سخت ضرورت ہے کہ شرعی قوانین کا تفصیلی مطالعہ کیا جائے اور انکی حکمتوں ،مصلحتوں اور ضروتوں کو دنیا کے سامنے پوری شدت کے ساتھ اجاگر کیا جائے‘‘۔
واضح رہے کہ’’ اسلام کا عائلی نظام: انسانیت کے لئے رحمت کا پیغام ‘‘کے مرکزی عنوان پر عالمی شہرت یافتہ مدرسہ جامعۃ الفلاح ، بلریا گنج میں دوروزہ قومی سمینار کا افتتاحی اجلاس ۵؍نومبر ۲۰۱۶ء؁ بروز سنیچر ابواللیث ہال میںحافظ اسامہ عظیم فلاحی کی تلاوت کلام پاک اور حافظ ابرہیم اور ان کے ساتھیوں کے ترانہ جامعہ سے ہوا۔جبکہ ناظم جامعہ مولانا محمد طاہر مدنی نے مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے فرمایا کہ’’ سیمینار کا موضوع بہت اہم ہے موجودہ ملکی حالات کے تناظر میں اس کی اہمیت مزید بڑھ جاتی ہے۔کیونکہ اس وقت اسلام کے عائلی قوانین کو نشانہ بنایا جارہا ہے ۔تین طلاق ،تعدد ازدواج اور نکاح تحلیل کے حوالے سے اسلامی شرعی قوانین کو ہدف تنقید بنایا جا رہا ہے ۔ سپریم کورٹ نے تین طلا ق کا مسئلہ زیر سماعت ہے اور حکومت نے اپنے حلف نامہ میں شرعی قوانین پر حملہ کیا ہے ۔لاء کمیشن نے عیارانہ سوالنامہ جاری کرکے یکساں سول کوڈ کے لئے راہ ہموار کرنے کی کوشش شروع کردی ہے۔ ان حالات میں اسلام کے عائلی نظام کی خصوصیات ،امتیازات اور ثمرات کو واضح کرنا ازحد ضروری ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ’’ اسلام کے عائلی نظام کے جن احکامات کو نشانہ بنایا جاتا ہے ان میں طلاق سرفہرست ہے ۔حالانکہ طلاق مسئلہ نہیں بلکہ مسئلہ کا حل ہے‘‘۔

جامعۃ الفلاح میں منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں حاضرین کا منظر

جامعۃ الفلاح میں منعقدہ دو روزہ قومی سمینار کے افتتاحی اجلاس میں حاضرین کا منظر

جناب محمد جعفر صاحب(وائس چیرمین ہیومن ویلفیر فاونڈیشن )نے اپنے خصوصی خطاب میں فرمایاکہ ’’مسلم پرسنل لاء شروع دن ہی سے موجودہ حکومت کے نشانہ پر ہے۔ لیکن حکومت کو مداخلت کرنے کا موقع ہم مسلمانوں کی کوتاہیوں کی وجہ سے ملا ہے۔ ضرورت اس بات کی ہے کہ اسلام کے جو خاندانی اور معاشرتی احکام ہیں ان پر مضبوطی کے ساتھ عمل کیا جائے اوراس حوالے سے عوامی بیداری پیدا کی جائے‘‘۔انہوں نے کہا کہ’’ اس وقت اجتہادی صلاحیت کے حامل اہل علم کی سخت ضرورت ہے جو پیش آمدہ مسائل میں ملت کی صحیح رہنمائی کرسکیں‘‘۔انہوں نے کہا کہ’’ ایسے افراد کی تیاری کے لئے جامعۃ الفلاح کو بطور خاص پہل کرنی چاہیے‘‘۔
مولانا محمد عمر صدیق ندوی(رفیق دارالمصنّفین اعظم گڑھ) نے اپنی خصوصی خطاب میں کہا کہ’’ اس سیمینار کا انعقاد مثبت پہلو کے ساتھ ہو رہا ہے۔احتجاجی انداز اختیار نہ کرکے ایک مثبت انداز اختیار کیا گیا ہے۔اور اسلام کے عائلی نظام کی برکتوں اور رحمتوں سے دنیا کو مستفید کرنے کی کوشش جاری ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ ’’اس بات کا جائزہ لینے کی سخت ضرورت ہے کہ ہم نے اسلام کے عائلی نظام کی برکتوں سے دنیا کو باخبر کرنے کی زبانی اور عملی کوشش کس حد تک کی ہے‘‘۔
جناب نصرت علی صاحب(نائب امیر جماعت اسلامی ہند)نے اپنے خصوصی خطاب میں فرمایا کہ’’ لاء کمیشن نے سولہ سوالات پر مشتمل جو سوال نامہ جاری کیا ہے اس سے اندازہ ہوتا ہے کہ حکومت مسلم پرسنل لاء میں مداخلت کرنا چاہتی ہے اور اس طرح یکساں سول کوڈ کے نفاظ کی راہ ہموار کررہی ہے جبکہ ہندوستان جیسے کثیر مذہبی ملک میں یہ مشکل کام ہے‘‘۔انہوں نے کہا کہ’’ مسلمان کسی بھی حال میں پرسنل لاء میں مداخلت برداشت نہیں کرسکتے‘‘۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...