نئی دلّی ،10نومبر: پرانے کرنسی نوٹ بینکوں میں جمع کرانے کے سلسلے میں محکمہ انکم ٹیکس کے ذریعہ ایکشن لئے جانے سے متعلق سوالوں کے ریونیو سیکریٹری ڈاکٹر ہنس مکھ آھیہ کے ذریعہ دیئے گئے جوابات درج ذیل ہیں :۔
سوال1 چھوٹے بزنس مین ، گرہستنیں، فن کاروں اور کاریگروں کے ذریعہ گھر پر جمع کی گئی چھوٹی رقوم پر کیا محکمہ انکم ٹیکس سوال کرے گا ، اگریہ رقم بینک میں جمع کی جاتی ہے ؟
جواب1 پوچھے گئے سوال میں شامل ان تمام گروپ کے لوگوں کو فکر مند ہونے کی ضرورت نہیں ہے ، اگران کے ذریعہ جمع کردہ رقم ڈیڑھ یا دو لاکھ روپئے ہے، یہاں تک کہ یہ رقم قابل ٹیکس آمدنی کی حد سے نیچے رہے ۔ اس طرح کی چھوٹی رقم پر محکمہ انکم ٹیکس کی جانب سے ہراساں نہیں کیا جائے گا ۔
سوال 2 کیا اس مدت کے دوران جمع کی گئی نقد رقوم کے بارے میں محکمہ انکم ٹیکس کو رپورٹیں موصول ہوں گی ،اگر ایسا ہے تو کیا دس لاکھ روپئے یا اس سے زائد نقد رقم کو جمع کئے جانے کی صورت میں جمع کرنے والے کے ذریعہ لازمی طور پر جمع کردہ رقم کے بارے میں محکمہ کو مطلع کرنے کی موجودہ شرط برقرار رہے گی ؟
جواب 2 ہمیں 10 نومبر سے 30 نومبر کے دوران ہر کھاتے میں جمع کی جانے والی ڈھائی لاکھ سے زائد تمام نقد رقومات کی رپورٹیں موصول ہوں گی ۔ محکمہ ، اس رقم کو جمع کرنے والے کی جانب سے داخل کئے جانے والے انکم ٹیکس کے ریٹرن سے اس جمع شدہ رقم کا موازنہ کرے گااورمعقول کارروائی کی جائے گی۔
سوال 3 مان لیجئے کہ محکمہ کے علم میں یہ بات آتی ہے کہ دس لاکھ روپئے سے زائد کی نقد رقم کسی ایک بینک کھاتے میں جمع کی گئی ہے جو اعلان شدہ آمدنی سے مطابقت نہیں رکھتی ، اس معاملے میں کتنا ٹیکس اور جرمانہ ادا کرنا ہوگا ؟
جواب 3 اسے ٹیکس کی چوری کے مترادف خیال کیا جائے گا اور اس پر عائد ہونے والے ٹیکس سمیت واجب الادا ٹیکس پردو سو فیصد ٹیکس بھی انکم ٹیکس ایکٹ کی دفعہ 270 (اے )کے تحت وصول کیا جائے گا ۔
سوال 4 ایسا سمجھا جاتا ہے کہ بہت سے لوگ اب زیورات خرید رہے ہیں ،محکمہ اس سے کس طرح نمٹے گا ؟
جواب 4 جو شخص زیورات خریدتا ہے ، اسے اپنا پین نمبر بتانا پڑتا ہے ، ہم فیلڈ کے حکام کے لئے ہدایات جاری کر رہے ہیں کہ وہ تمام صرافوں سے رابطہ قائم کر کے اس امر کو یقینی بنائیں کہ ہرخریداری میں یہ شرط پوری کی جائے ۔ ان تمام صرافوں کے خلاف کارروائی کی جائے گی جو اس طرح کے خریداروں سے پین نمبر طلب نہیں کرتے ۔ جب جویلرز کے ذریعہ جمع کرائی جانے والی نقد رقومات ان کے ذریعہ کی گئی فروخت کے موازنے کے ساتھ جانچ پڑتال کے دائرے میں لائی جائے گی ، یہ دیکھا جائے گا کہ کیا انہوں نے اس طرح کے ہر معاملے میں خریدار سے پین نمبر بھی لیا ہے یا نہیں ۔