
مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی ایک بار پھر بورڈ کے صدر منتخب

کلکتہ: )معیشت نیوز) آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ نے ایک بار پھر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کو اپنا صدر منتخب کرلیا گیا ہے ۔اس سے قبلآل انڈیامسلم پرسنل لاء بورڈ نے مسلمانوں کو جذباتیت کی بجائے حکمت اور تدبر کے ساتھ آگے بڑھنے اور مسلک ومشرب سے اوپر اٹھ کراتحادامت پر توجہ دینے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ملک میںروادری اور بھائی چارہ کا فروغ ،مذہب کے تئیں پیدا غلط فہمیوں کے ازالہ اور تفہیم شریعت کیلئے جہد مسلسل ناگزیر ضرورت ہے اور یہ مسلمانوں کا اخلاقی فریضہ ہے۔آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے 25ویں اجلاس کے افتتاحی تقریب میں صدارتی خطبہ پیش کرتے ہوئے مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی نے کہا کہ اسلام رواداری اور بھائی چارہ کا مذہب ہے ۔انہوں نے کہا کہ اسلام اپنا مذہب کسی دوسرے مذاہب کے ماننے والوں پرجبراً تھوپنے کا قائل نہیں ہے اور جن ملکوں میں اسلامی حکومتیں ہیں وہاں بھی اقلیتوں کو اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔چناں چہ اسلام بھی دوسروں سے مطالبہ کرتا ہے انہیں اپنے مذاہب پر عمل کرنے کی آزادی دی جائے ۔
اسلام کے مذہبی قوانین کویہ خصوصی اہمیت حاصل ہے کہ وہ آسمانی کتاب قرآن مجید اور آخری نبی کوملنے والی وحی کے ذریعہ مقرر کردہ اورابدی ہیں۔ وہ آسمانی ہدایات کے تحت ہونے کی بناپرناقابل تغیراورناقابل تنسیخ ہیں۔اسی وجہ سے مسلمانوں کیلئے اس میں کسی طرح کی ترمیم کرنا یاترمیم کا مشورہ دیناقابل قبول نہیں ہے۔ اور ہندوستان کے سیکولر دستور کی بناپر مسلمانوں کو اس بات کاحق حاصل ہے کہ وہ اپنے مذہب کے مطابق عمل کریں۔صدر بورڈ نے اس سلسلہ میں تین اہم پہلوؤں کی طرف اشارہ فرمایااورکہاکہ ایک تواس سلسلہ میں ناواقف لوگوں کے اشکالات رفع کئے جائیں اورانہیں مطمئن کیاجائے۔دوسرے یہ کہ عدالتی ضرورت پڑنے پر قانونی جدوجہد کی جائے تیسرے یہ کہ مسلمانوں کوعملی سطح پرمثالی نمونہ پیش کرنے کی طرف توجہ دلائی جائے۔
مولانا رابع حسنی ندوی نے واضح کیاکہ طلاق کے مسئلہ پرجواعتراضات کئے جارہے ہیں اس میں خاصادخل نکاح اور طلاق کے مسئلہ کوصحیح طورپرنہ سمجھنے کی وجہ سے ہے۔یہ قانون انسان کا بنایا ہوا نہیں ہے۔اللہ رب العزت کاہے جو انسانوں کاخالق اوران کی ضرورتوں اوردشواریوں کو سب سے زیادہ جاننے والاہے۔اس میں کسی طرح کاشبہ نہیں کرناچاہئے۔مولانارابع حسنی ندوی نے واضح کیاکہ طلاق بظاہرسختی کاعمل سمجھاگیاہے لیکن وہ سخت خطرہ سے بچانے کیلئے بطورضرورت رکھی گئی ہے۔نکاح وطلاق ومیراث میں عورتوں کیلئے فائدہ کی صورتیں مردوسے زیادہ رکھی گئی ہیں۔صدر بورڈ نے اس پر زور دیا کہ اسلام میں مذہبی عمل کادائرہ صرف عبادات تک محدودنہیں،وہ عقیدہ توحید،عائلی تعلقات، سماجی معاملات اور مالی احکامات تک پھیلا ہوا ہے اور عبادات کی طرح ہی قابل عمل ہیں۔ان میں انسان کے نفع وضرردونوں کابہت حکیمانہ اندازپایاجاتاہے اوران تفصیلات ومصلحتوں کی صحیح تشریح،قرآن وحدیث کوتفصیل وتوجہ سے پڑھے بغیرکوئی انسان نہیں کرسکتااس سلسلہ میں قرآن وحدیث کاعلم رکھنے والے ہی ان کی مصلحت وانسانی ضرورت سے ان کی مطابقت بتاسکتے ہیں خواہ نکاح کامسئلہ ہویاطلاق کا۔مولانارابع حسنی ندوی نے یہ بھی کہاکہ شادی کواسلام میں معاہدہ کی شکل دی گئی ہے،ہاں مسلمان بہت سے امورکونظراندازکرتے ہیں اس کی وجہ سے غلط فہمی پیداہوتی ہے۔مسلمانوں کی غلطی شریعت کی غلطی سمجھی جاتی ہے جودرست نہیں۔
مسلم پرسنل لاء بورڈکے نائب صدرمولاناکلب صادق نے مسلمانوں کو جذبات سے کام لینے کے بجائے عقل و خرد سے کام لینے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ ہمیں مسلمان ہونے کی حیثیت سے سوچنے اور سمجھنے کی ضرورت ہے ۔اس لیے آج ہمیں یہ تہیہ کرنا ہوگا کہ ہم صرف مسلمان ہیں۔میں صرف مسلمان سمجھتا ہوں اپنے آپ کو، مسائل اسی لئے ہیں کہ ہم نے اپنے آپ کو شیعہ سنی دیوبندی بریلوی میں بانٹ رکھا ہے۔جب تک ہمارے اندر سے یہ برائی ختم نہیں ہوگی ہم کامیاب نہیں ہوسکتے۔آج ہمیں عقل اور تدبر سے کام لینا ہوگا اور عقل کیلئے علم کی ضرورت ہے۔ مسلمانوں کاسب سے اہم اور بڑا مسئلہ یہ ہے کہ وہ بہت جلد مشتعل ہوجاتے ہیں بہت جلد غصہ ہوجاتے ہیں اور نعرے لگانے لگتے ہیں لیکن یادرکھیں کہ مسائل صرف تدبر اور عقل سے حل ہوتے ہیں جذبات اور نعرہ سے نہیں۔انسان اور جانور میں فرق یہی ہے کہ انسان کو اللہ نے عقل جیسا عظیم تحفہ دیا ہے۔یہی وجہ ہے کہ ہم عقل رکھتے ہیں اس لئے جانور پر سواری کرتے ہیں آج ہم نے عقل وتدبرسے کام لینا چھوڑ دیا ہے تو دیگر قومیں ہمارے اوپر سوارہیں۔
اس سے قبل مسلم پرسنل لا بور ڈ کے مجلس استقبالیہ کے صدر و ممبر پارلیمنٹ سلطان احمد نے ملک بھر سے آئے مندوبین اور مہمانوں کا استقبال کرتے ہوئے یقین دہانی کرائی ہے کہ مغربی بنگال کے مسلمانوں کی 90فیصد آبادی بورڈ کے موقف کی نہ صرف حمایت کرتی ہے بلکہ مسلم پرسنل کے تحفظ کیلئے پر عزم ہیں ۔انہوں نے کہا کہ کلکتہ شہر کو مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس کی میزبانی کا تین مرتبہ شرف حاصل ہوا ہے اور مسلمانوںمیں جوش و خروش کا ماحول ہے۔انہوں نے کہا کہ کلکتہ شہر احتجاج کا شہر ہے یہاں سامراجیت و استعماریت کے لئے کوئی جگہ نہیںہے ۔یہاں کے قومی لیڈروں نے مذہبی آزادی کی ہمیشہ وکالت کی ہے ۔
بورڈ کے اجلاس میں جنرل سکریٹری بورڈ مولانا محمدولی رحمانی، مولانا کلب صادق مولانا جلال الدین عمری، کاکا سعید، مولانا فخرالدین کچھوچھوی، مولانا خلیل الرحمان سجاد نعمانی، مولانا عبدالوہاب خلجی، مولانا خالد رشید فرنگی محلی، مولانا خالدسیف اللہ رحمانی،مولانا فضل الرحیم مجددی، مولانا عتیق احمدسنبھلی، مولانا عبداللہ مغیثی، کمال فاروقی مولانا سفیان قاسمی، مولانا مصطفیٰ رفاعی ندوی، قمرالاسلام، مولانااسرارالحق قاسمی، مولانا عبداللہ پھولپوری، ڈاکٹر اسماء زہرا، ڈاکٹر قاسم رسول الیاس، ظفریاب جیلانی،مولاناانیس الرحمان قاسمی،ڈاکٹر ظہیر قاضی،مولانا محمود دریا بادی،ڈاکٹر عظیم الدین،انجم علی باپے ودیگر شامل ہیں ۔