Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

شریعت میں مداخلت ناقابل برداشت،بورڈ اپنےسابقہ فیصلوں پر قائم

by | Nov 20, 2016

ّآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کمال فاروقی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جبکہ ایدوکیٹ ظفریاب جیلانی،منظر جمیل،ڈاکٹر اسماء زہرہ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے(تصویر معیشت)

ّآل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن کمال فاروقی میڈیا سے خطاب کرتے ہوئے جبکہ ایدوکیٹ ظفریاب جیلانی،منظر جمیل،ڈاکٹر اسماء زہرہ کو بھی دیکھا جا سکتا ہے(تصویر معیشت)

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
کلکتہ:(معیشت نیوز)’’آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کا تین روزہ25واں اجلاس عام مائرش بینکوٹ ہال ، پرساد اسکوائر 164اے جی سی بوس روڈ کلکتہ 14منعقد ہوا جس میں مندرجہ ذیل ایجنڈوں پر ممبران نے غور و فکر کیا ۔واضح رہے کہ تین روزہ میٹنگ میں مختلف ایشوز و ایجنڈے پر بات چیت کی گئی جس میں سپریم کورٹ کے ذریعہ تین طلاق اور تعدد ازدواج پر سوموٹو ایکشن کا ایجنڈا سب سے اہم ایشو تھا‘‘ ۔ان خیالات کے ساتھ بورڈ کے رکن کمال فاروقی نے مذکورہ مقام پر منعقدہ پریس کانفرنس کا آغاز کیا ۔
انہوں نے کہا کہ ’’بورڈ نے تفصیل کے ساتھ شادی، طلاق ،میراث ، متبنیٰ ودیگر عائلی معاملات میں شرعی نقطہ نظر پیش کرتے ہوئے کہا ہےکہ شرعی قوانین چوں کہ قرآن و حدیث سے ماخوذ ہیں اور یہ قوانین الہی ہیں اس لیے ان شرعی قوانین میں کسی بھی شخص یا پھر اتھارٹی کوکسی قسم کی تبدیلی کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے سپریم کورٹ میں داخل اپنے حلف نامہ میں تفصیل کے ساتھ اپنے اس موقف کو پیش کیا ہے‘‘ ۔اس بات کا علم ہونے کے بعد کہ مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں اس مسئلے پر اپنا موقف پیش کرنے والی ہے ۔مسلم پرسنل لا بورڈ جو ملک کے تمام مکتبہ فکرکی نمائندگی کرتی ہے نے وزیر اعظم اور پانچ کابینی وزراء کو رجسٹری خط کے ذریعہ رابطہ کیا اور انہیں شرعی نقہ نظر سے آگاہ کیا ‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’مسلم پرسنل لا بورڈ نے عدالت کو بتایا کہ بورڈ ان تمام مسائل پر فریق بننے کا مجاز ہے ۔سپریم کورٹ اور ملک کی تمام مذہبی اکائیوں کو آئینی ضمانتیں دی گئی ہیں اور انہیں اپنے مذاہب عمل کرنے کی مکمل آزادی حاصل ہے ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے واضح کیا ہے کہ بورڈ ملک کے تمام آئینی اداروں کا احترام کرتی ہے مگر اس کے ساتھ ہی لا کمیشن کے ذریعہ پوچھے گئے سوالات نہ صرف حساس مسائل کے ساتھ چھیڑ خانی ہے بلکہ پرسنل لا کو ختم اور یکساں سول کوڈکے نفاذ کی راہ ہموار کرنے کی حکومت کی بد نیتی بھی ظاہر ہوتی ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’مسلم پرسنل لا بورڈ کے لاء کمیشن کے سوالات کے بائیکاٹ کے فیصلے کابورڈ کے ممبران نے بھر پور تائید کی ہے ۔کروڑ وں افراد نے دستخطی مہم میں حصہ لے کر تحفظ شریعت کیلئے اپنی تائید کا اظہا ر کیا ہے‘۔مسلم پرسنل لا بورڈ آرٹی آئی کے ذریعہ حاصل کی گئی ڈاٹا اور ذاتی طور پر حاصل کی گئی تفصیلات کی بنیاد پر بورڈ کے ممبران نے نام نہاد مسلم سماجی کارکنان کے ذریعہ مسلم سماج پر لگائے گئے تین طلاق اور تعدد ازدواج کے الزام خارج کرتے ہوئے کہا ہے کہ مسلم سماج میں تین طلاق اور تعدد ازدواج کی شرح دیگر مذاہب کے مقابلے میں سب سے زیادہ کم ہے ۔مسلم پرسنل لا بورڈ مسلم سماجی کارکنا ن کے ساتھ مل کر سماجی اصلاح کیلئے کوشش کررہی ہے تاکہ مسلم سماج میں شرعی قوانین کی پاسداری کے رجحان میں اضافہ ہو۔مرد و خواتین کیلئے بنائے گئے ماڈل نکاح نامہ کو استعمال کرنے کی اپیل بھی کی گئی ہے۔اس کے علاوہ خوشگوار عائلی زندگی ، زیادہ سے زیادہ درالقضاء کے قیام کی کئی تجاویز پر غور کیا گیا ۔ہائی کورٹ کی سطح پر ایک ٹیم بنانے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاکہ یہ ٹیم وکلا سے رابطہ کرکے اسلامی قوانین سے آگاہ کرے گی۔اس کے علاوہ مسلم پرسنل لا بورڈ کو فعال بنانے کیلئے جدید تکنالوجی کازیادہ سے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔‘‘
انہوں نے کہا کہ ’’مسلم پرسنل لا بور ڈ کی طرف سے ملک بھر میں چلائی جارہی ’’دین و دستور بچائوتحریک‘‘ کے اچھے نتائج سامنے آئے ہیں ۔ملک کے مختلف طبقات ،دلت، آدی باسی ، عیسائی، سکھ، بدھشٹ ، امبیڈکر وادی اور دیگر طبقات نے بورڈ کے اس موقف کی تائیدکرتے ہوئے ملک کے آئین و دستور کے تحفظ میں تعاون و شریک عمل کی یقین دہانی کرائی ہے۔مسلم پرسنل لا بورڈ یہ محسوس کرتی ہے کہ آئین میں اقلیتوں، آدی واسی ، شیڈول کاسٹ ، بدھشٹ ، جین اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں کو جو بنیادی حقوق دیے گئے ہیں اگر اس میں دخل اندازی کی گئی تو ملک کے اتحاد و سالمیت کو نقصان پہنچے گا ۔مسلمانوں کی ذمہ داری ہے کہ ملک کے اقدار کا تحفظ کریں ۔مسلم پرسنل لا بورڈ کے اجلاس میں بشمول50خواتین ممبر75سے زاید خواتین نے نہ صرف حصہ لیا بلکہ وہ مختلف تجاویز و ایجنڈے پر بحث میں شامل ہوئیں اور اپنی رائے پیش کی ۔مسلم پرسنل لا بورڈ نے تاریخی فیصلہ لیتے ہوئے ڈاکٹر اسماء زہرا کے کنوینر شپ میں بورڈ میںخواتین کا ایک ونگ بنانے کا فیصلہ کیا ہے ۔اس ونگ کے ذریعہ ملک بھر میں سماجی تحریک چلائی جائے گی ۔اس کے ساتھ ہی آل مسلم اومین ہیلپ لائن ٹال فری نمبر جو اردو ، انگلش کے علاوہ 8مقامی زبانوں میں ہوگا بنانے کا فیصلہ کیا ہے جس میں گھریلواختلافات میں مسلم خواتین کی مدد کی جائے گی‘‘۔
انہوں نے کہا کہ ’’اس میٹنگ میں نئی مجلس عاملہ کی تشکیل کی گئی ہے اور صدر بورڈ کا اتفاق رائے سے انتخاب کیا گیا ہے ۔اور صدر نے نئے عہدیداروں کا انتخاب کیا ہے ۔صدر کے ذریعہ مقرر کیے گئے عہدیداروں کو بورڈ کے ممبران نے اتفاق رائے سے قبول کیا۔بورڈ کی انتظامیہ نے مجلس استقبالیہ کے صدر اورا ن کی ٹیم جنہوں نے تین روزہ اجلاس عام کا شاندار انعقاد کا شکریہ اداکرتے ہوئے کامیاب انعقاد پر مبارک باد پیش کی ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...