Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

جے للیتا کے آخری دیدار کے لئے عوامی سیلاب، مرینا بیچ پر آخری رسوم کی تیاری

by | Dec 6, 2016

جے للیتا کے آخری دیدار کے لیے نعش کو ہسپتال کے باہر لایا جا رہا ہے۔

جے للیتا کے آخری دیدار کے لیے نعش کو ہسپتال کے باہر لایا جا رہا ہے۔

نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
چنئی۔(معیشت نیوز) تمل ناڈو کی عوام میں’’اماں‘‘کا درجہ رکھنے والی آخر۷۴ دن تک ہسپتال میں رہنے کے بعدریاستی وزیر اعلی جے للتا کا چنئی میں کل رات ۱۱:۳۰ بجے انتقال ہو گیا۔ جے للتا کے انتقال کی خبر ملتے ہی ان کے حامیوں میں غم کی لہر دوڑ گئی۔ جے للتا کے جسد خاکی کو چنئی کے راجاجی ہال میں آخری دیدار کے لئے رکھا گیا ہے۔ شام 4.30 بجے مرینا بیچ پر ان کی آخری رسوم ادا کی جائے گی۔ اپنی کرشمائی لیڈر کی آخری جھلک حاصل کرنے کے لئے ہزاروں کی تعداد میں عوامی سیلاب امڈ پڑا ہے۔
واضح رہے کہ 22 ستمبر کو بخار اور ڈہائڈریشن کی شکایت کے بعد انہیں اپولو ہسپتال میں داخل کرایا گیا تھا۔ 4 دسمبر کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے ان کی صحت مسلسل بگڑتی گئی اور آخر کار وہ زندگی سے جنگ ہار گئیں۔
سیاست سے نفرت کرنے والا ملک کی سیاسی افق کا سب سے جگمگاتا ستارہ گم ہو گیا۔ ڈھائی ماہ تک تمل ناڈو کے لوگوں اور حامیوں میں اپنے ٹھیک ہونے کی امید جگا كر آخر کار جے للتا اس دنیا سے رخصت ہو گئیں۔ اپنی ضد اور جرات کی بدولت پردے کے بعد سیاسی زندگی میں مقام پانے والی’’ اماں‘‘ کے نام سے مشہور جے للتا زندگی سے جنگ ہار گئیں۔
پیر کی رات ساڑھے 11 بجے محض 68 سال کی عمر میں جے للتا نے اس دنیا کو الوداع کہہ دیا۔ 2 دن پہلے جے للتا کو دل کا دورہ پڑنے کے بعد سے ہزاروں حامی اپولو ہسپتال کے باہر کھڑے تھے۔ کیا خواتین، کیا بزرگ سب خدا سے دعا کر رہے تھے کہ اماں ہمیشہ کی طرح ہاتھ جوڑے اور مسکراتے ہوئے ہسپتال سے باہر نکلیں، لیکن شاید قدرت کو یہ منظور نہیں تھا۔
تمل ناڈو کی عوام اور اے آئی اے ڈی ایم کے کے کارکنوں کے سر سے اماں کا سایہ چھن گیا۔ ریاست کی غریب عوام کے لئے بڑے پیمانے پر فلاح و بہبود والی اسکیمیں چلانے کے لئے مشہور اماں نے زندگی کی جنگ سے منہ موڑ لیا۔ اماں کے انتقال کی خبر ملتے ہی ہسپتال کے باہر رہنماؤں سمیت ہزاروں لوگوں کی بھیڑ جمع ہو گئی۔ لوگ نم آنکھوں سے اماں کی آخری جھلک حاصل کرنا چاہتے تھے، جس کی وجہ سے ہسپتال سے باہر نکلتی ہر گاڑی کے اندر جھانکنے کی کوشش بھی کر رہے تھے۔ اس دوران مجبورا سکیورٹی اہلکاروں کو بھیڑ کو قابو میں کرنے کے لئے لاٹھیاں بھی چلانی پڑیں۔ ہر سیاسی پارٹی اماں جیسی کرشمائی لیڈر کو کھونے کے دکھ سے اچھوتا نہیں دکھی۔
ہندوستان کے صدر پرنب مکھرجی نے جے للتا کے انتقال پر دکھ کا اظہار کرتے ہوئے ٹویٹ کیاہےاور کہا ہے کہ جے للتا کے انتقال پر دلی اظہار تعزیت، وہ ہندوستان کی مقبول رہنماؤں میں سے ایک تھیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...