زرعی سائنسداں چھوٹے کسانوں کی ضروریات کے لیے ٹیکنالوجی تیار کریں: رادھا موہن

نئی دہلی۔10 دسمبر (ایجنسی) زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر جناب رادھا موہن سنگھ نے زراعی سائنسدانوں سے اپیل کی ہے کہ وہ ملک میں چھوٹے کسانوں کی بڑی تعداد کو مدِ نظر رکھتے ہوئے ان کی ضروریات کے مطابق ٹیکنالوجی تیار کریں اور ان کے پھیلاؤ پر زور دیں۔ زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر نے یہ بات آج كاسرگوڈ، کیرالہ میں واقع مرکزی باغبانی و فصل کی تحقیق کے ادارے ( سی پی سی آر آئی) کے صد سالہ تقریب کے اختتامی پروگرام میں کہی۔ جناب رادھا موہن سنگھ نے اس موقع پر کسان میلہ کا افتتاح کیا اور ناریل تحقیق اور ترقی پر منعقدہ بین الاقوامی سمپوزیم اور باغبانی و فصل پر منعقدہ سمپوزیم میں حصہ لیا۔

جناب سنگھ نے کہا کہ کیرالہ میں زرعی زمینوں کا، قومی اوسط 1.15 ہیکٹر کے مقابلے 0.22 ہیکٹر ہے، تو کھیتی کو منافع بخش بنانے کے لئے مربوط زراعتی نظام اور لا ویلیوم – ہائی ویلیو فصلیں اپنانے کی ضرورت ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ ناریل کے ساتھ کالی مرچ، کیلا، جائفل، انّناس، ادرک، ہلدی، جی ميكند کو شامل کر کے کثیر زراعتی نظام اپنانے سے ریاست کے کسانوں کا فائدہ ہو گا۔ جناب سنگھ نے کہا کہ سی پی سی آر آئی نے اپنے 100 سال کے سفر میں پودا کاری والے فصل کی کاشت میں نئی – نئی ٹیکنالوجی تیار کر کے ملک کو آگے بڑھایا ہے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ ہندوستان، دنیا کے معروف ناریل پیدا کرنے والے ملکوں میں شامل ہے۔ اس میں کیرالہ کی شراکت قابل ذکر ہے۔ سال15-2014میں کیرالہ کے 32 فیصد رقبہ اور 24 فیصد پیداوار ملک میں درج کیا گیا ہے۔ كوكونٹ ڈیولپمنٹ بورڈ کے اعداد و شمار کے مطابق سال16-2015میں ناریل مصنوعات سے کل 1450 کروڑ روپے برآمد کیا گیا ہے۔

مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ ریاست کی بایو ڈائیورسٹی پالیسی بنانے میں کیرالہ معروف رہا ہے۔ کیرالہ میں مویشیوں اور ماہی پروری کے شعبے بھی اہم شعبے ہیں۔ ریاست کی زرعی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے ہندوستانی زرعی تحقیق کونسل (آئی سی اے آر) نے ریاست میں 5 ریسرچ انسٹی ٹیوٹ (مرکزی پودے لگانے فصل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سی پی سی آر آئی ، ہندوستانی مسالحہ فصل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ آئی آئی ایس آر، مرکزی كدی فصل ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سی ٹی سی آر آئی ، مرکزی سمندر ماہی پروری ریسرچ انسٹی ٹیوٹ سی ایم ایف آر آئی، مرکزی ماہی پروری ٹیکنالوجی انسٹی ٹیوٹ سی آئی ایف ٹی) اور 14 زرعی سائنس سینٹر قائم کئے ہیں۔ اس کے علاوہ مرکزی حکومت، ریاستی زرعی یونیورسٹیوں کو بھی تعان دیتی رہی ہے۔

جناب سنگھ نے کہا کہ زراعت کی وزارت نے کسانوں کے مفاد میں کئی اسکیمیں شروع کی ہے۔ کیرالہ میں وزیر اعظم زرعی آبپاشی منصوبہ (پی ایم کے ایس وائی) کے تحت ریاست میں كارپچھااور مواتتپچھا مقامات پر مارچ 2018 تک آبپاشی کا منصوبہ مکمل کرنے کا ہدف ہے۔ سوئل ہیلتھ کارڈ اسکیم کے تحت کیرالہ میں جہاں 705420 سيل ہیلتھ کارڈ تقسیم کرنے کا ہدف تھا اس میں سے ابھی تک صرف 132828 سوئل ہیلتھ کارڈ ہی تقسیم کئے گئے ہیں۔ روایتی زرعی ترقی منصوبہ (پی کے وی وائی) کے تحت کل 119 كلسٹر کام کر رہے ہیں جنہیں 382.22 لاکھ روپے کی رقم جاری کی جا چکی ہے جس کے تناظر میں ریاستی حکومت کے ذریعے افادیت سرٹیفکیٹ زیر غور ہے۔ وزیر اعظم فصل انشورنس کی منصوبہ بندی (پی ایم ایف بی وائی) کسانوں کے لئے ایک انقلابی انشورنس کی منصوبہ بندی ہے لیکن کیرالہ میں اب تک یہ اسکیم نافذ نہیں ہو پائی ہے۔ قومی زرعی مارکیٹ (ای نیم) میں اب تک ای پورٹل کے ذریعے سے 6 ستمبر 2016 تک 250 منڈیوں کو شامل کر دیا گیا ہے اور مارچ 2018 تک کل 585 منڈیوں کو شامل کرنے کا مقصد ہے لیکن کیرالہ میں ای منڈی اسکیم لاگو نہیں کی جا سکی ہے۔ مرکزی وزیر زراعت نے ریاستی حکومت پر زور دیا کہ ریاستی حکومت کسانوں کے مفاد میں حکومت ہند کے مختلف منصوبوں کو پوری طرح لاگو کرے۔

جناب رادھا موہن سنگھ نے اس موقع پر انسٹی ٹیوٹ کے صد سالہ تقریب میں زراعت سے منسلک مختلف پروگرام منعقد کرنے کے لئے انسٹی ٹیوٹ کے سائنسدانوں، حکام اور ملازمین کی تعریف کی۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *