نئی دہلی،13 دسمبر (ایجنسی): قبائلی امو ر کی وزار ت یو این ڈی پی اور قومی درج فہرست قبائل مالیاتی اورترقیاتی کارپوریشن (این ایس ٹی ایف ڈی سی ) کے تعاون واشتراک سے 22 دسمبر 2016 کو اوڈیشہ کے بھوبھنیشور میں ’’ ون جیون ‘‘ نام کے قومی وسائل مرکز برائے قبائلی روزی روٹی کا آغاز کرے گی۔ قبائلی امور کے وزیر جناب جوال اور ام اس آغاز تقریب کی صدارت کریں گے ۔ این آر سی کا ویب سائٹ اور ای- نالج پلیٹ فارم ، جس کا تعلق قبائلی افراد کی روزی روٹی سے ہوگا ، وہ بھی اس موقع پر شروع کئے جائیں گے ۔
بعد ازاں قبائلی علاقوں میں ہنر مندی ترقیات اور صنعت کا ری کی ترویج واشاعت کے لئے ایک ورکشاپ کا اہتمام بھی کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ روزی روٹی کی کیفیت کے گوشواروں کی تیاری اور نقشہ بندی ، ہنر مندی میں واقع خلیج کا تجزیہ ، غیر زراعتی اور جنگلات پر مبنی روزی روٹی اور ہنر مندی او ر صنعت وحرفت کے فروغ اور جنگلات پر مبنی روزی روٹی کے موضوعات کا بھی اس ورکشاپ میں احاطہ کیا جائے گا۔ سابق قبائلی سکریٹری ڈاکٹر ہرشی کیش پانڈا اور منصوبہ بندی کے سابق سکریٹری ڈاکٹر این سی سکسینہ سمیت مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے ممتاز ماہرین اور سیئئیر افسران بھی اس ورکشاپ میں حصہ لیں گے۔
ون جیون ایک ایسا پروگرام ہوگا ، جس کے تحت 6 ایسی ریاستوں میں جہاں قبائلی افراد کی آبادی کے لحاظ سے انسانی وسائل کی ترقی کے مراکز کم ہیں ، وہاں منتخبہ اضلاع میں پہلے مرحلے میں روزی روٹی کے راستے میں آنے والے مسائل کی شناخت کی جائے گی۔ یہ ریاستیں آسام ، گجرات ، مدھیہ پردیش ،راجستھان ،اوڈیشہ اورتلنگانہ ہیں ۔ پروگرام کے دوسرے مرحلے کے تحت اروناچل پردیش ، چھتیس گڑھ ، جھارکھنڈ ، مہاراشٹر ، میگھایہ اور تری پور ہ کا احاطہ کیا جائے گا۔
پروگرام کے تحت موجودہ ہنر مندی کی سطح کو مدنظر رکھتے ہوئے مقامی وسائل کی شناخت پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ پروگرام کے تحت مذکورہ مقاصد کے لئے دستیاب مختلف سرکاری پروگراموں کے تحت فراہم کرائے جانے والے سرمائے کو بروئے کار لائے جانے پر توجہ دی جائے گی ۔ قومی وسائل مرکز روزی روٹی کی نقشہ بندی کے لئے ایک پلیٹ فارم کا کام کرے گا۔اس مرکز پر ہنر مندی میں واقع خلیج کا تجزیہ ، نالج ہب وغیرہ کے پہلوؤں پر بھی توجہ دی جائے گی اور بہترین روزی روٹی کے وسائل کو یکجا کرنے اور صنعت کاری کے نمونوں کو قبائل میں صنعت کاری کو فروغ دینے کے لئے نمونے کے طور پر اجاگر کیا جائے گا اور ان تمام پہلوؤں تک قبائل کی رسائی کو آسان بنایا جائے گا۔