اب کسی کو تنخواہ نقد میں نہیں دیا جائے گا، مرکزی کابینہ کا فیصلہ


نئی دہلی، 21 دسمبر (ایجنسی): نریندر مودی کابینہ نے آج ایک بڑا فیصلہ کرتے ہوئے سبھی ملازمین کی تنخواہ چیک کے ذریعہ یا پھر اکاﺅنٹ میں جمع کرنے سے متعلق تجویز پاس کی ہے۔ حکومت نے آج ایک آرڈیننس جاری کیا ہے جس میں سبھی کمپنیوں یا انڈسٹریز کو اپنے ملازمین کو چیک یا بینک اکاﺅنٹ میں تنخواہ دینے کا حکم دیا ہے۔ کسی بھی ملازم کو نقد میں تنخواہ نہیں دی جائے گی۔ ڈیجیٹل ٹرانجیکشن کو فروغ دینے کے لیے حکومت کا یہ قدم کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے۔ حالانکہ اسے سختی سے نافذ کروانے کا اختیار ریاستی حکومتوں کو دیا جائے گا۔ ریاستی حکومتیں اپنے دائرے میں آنے والی کمپنیوں کو اس کے لیے حکم جاری کریں گی۔
اس قانون میں ترمیم سے متعلق اسی ماہ اختتام پذیر پارلیمنٹ کے سرمائی اجلاس کے آخری دن سے ایک دن قبل یعنی 15 دسمبر 2016 کو لوک سبھا میں تنخواہ ادائیگی (ترمیم) بل 2016 پیش کیا گیا تھا جسے اب بجٹ سیکشن میں پاس کرایا جا سکتا ہے۔ بجٹ سیشن آئندہ سال ہوگا اور حکومت کو اس کے لیے انتظار کرنا ہوگا۔ ایسے میں پہلے سے ہی امکان ظاہر کیا جا رہا تھا کہ نقدی کے بحران سے نمٹنے اور کیش لیس ٹرانجیکشن مہم کو بااثر بنانے کے لیے حکومت آرڈیننس لا سکتی ہے۔
تنخواہ ادائیگی (ترمیم) بل 2016 میں موجود تنخواہ ادائیگی قانون کی دفعہ 6 میں ترمیم کی تجویز ہے۔ اس دفعہ میں ترمیم کے بعد کمپنیوں کو اپنے ملازمین کی تنخواہ ادائیگی کے طریقے میں بدلاﺅ کرنا ہوگا۔ وہ تنخواہ کی ادائیگی چیک یا الیکٹرانک ذرائع سے ملازمین کے بینک اکاﺅنٹ میں ہی کر سکیں گے۔ اس سے جہاں کیش لیس ٹرانجیکشن کو فروغ دینے کا مقصد پورا ہوگا وہیں مزدوروں کی تنخواہ اور پی ایف سے متعلق مفاد کو تحفظ بھی مل سکے گا۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *