نوٹ بندی کا فیصلہ غیر اخلاقی: فوربس


نئی دہلی، 24 دسمبر (ایجنسی): نہ انسانی فطرت کبھی بدلی ہے نہ بدلے گی اور غلط کام کرنے والے لوگ غلط کام کرتے رہنے کا راستہ ڈھونڈ ہی لیتے ہیں، اس لیے حکومت ہند کے ذریعہ بدعوانی، کالے دھن اور دہشت گردی کے سائے سے نجات پانے کے لیے اٹھائے گئے نوٹ بندی کے قدم سے کچھ حاصل نہیں ہوپائے گا۔ یہ کہنا ہے دنیا کی معروف و مقبول رسالہ ’فوربس‘ کے چیئرمین اور ایڈیٹر ان چیف اسٹیو فوربس کا۔ انھوں نے اپنے اداریہ میں لکھا ہے کہ دنیا کے قیام کے وقت سے ہی انسانی فطرت نہیں بدلی ہے۔ غلط کام کرنے والے کوئی نہ کوئی راستہ نکال ہی لیتے ہیں۔ دہشت گرد صرف کرنسی بدل دینے کی وجہ سے اپنی بری حرکتیں بند نہیں کر دیں گے، اور دھن کا ڈیجیٹائزیشن ہونے میں کافی وقت لگنے والا ہے، وہ بھی ایسی حالت میں جب فری مارکیٹ کی اجازت دے دی جائے گی۔ اسٹیو فوربس کے مطابق ٹیکس چوری سے بچنے کا سب سے آسان طریقہ یکساں ٹیکس ریٹ، یا کم سے کم ایک آسان اور کم شرح والا ٹیکس نظام نافذ کرنا ہوتا ہے جس کے بعد ٹیکس چوری کرنا ہی بے کار لگنے لگے۔ اسٹیو کے مطابق قانوناً تجارت کرنا آسان کر دیں گے تو زیادہ تو لوگ صحیح تجارت کریں گے۔
اسٹیو فوربس کا کہنا ہے کہ ہندوستان اس وقت نقدی کے خلاف حکومت کے دماغ میں چڑھی سنک کا سب سے اعلیٰ نمونہ دیکھ رہا ہے۔ بہت سے ممالک بڑی رقم کے نوٹوں کو بند کرنے کی سمت میں بڑھ رہے ہیں اور وہی دلیل دے رہے ہیں جو ہندوستانی حکومت نے دیے ہیں۔ لیکن اسے سمجھنے میں کوئی غلطی نہیں ہونی چاہیے کہ اس کا اصلی مقصد کیا ہے۔ آپ کی پرائیویسی پر حملہ کرنا اور آپ کی زندگی پر حکومت کا زیادہ سے زیادہ کنٹرول تھوپنا۔ اسٹیو فوربس کے مطابق حکومت ہند کا یہ عمل غیر اخلاقی بھی ہے کیوں کہ کرنسی ایک شئے ہیں جو لوگوں کے ذریعہ بنائی گئی چیزوں کی نمائندگی کرتی ہے۔ کرنسی بالکل ویسے ہی وعدہ ہوتی ہے جیسا کوئی فلم یا پروگرام م یں شامل ٹکٹ ہوتی ہے جو آپ کو سیٹ ملنے کی گارنٹی دیتی ہے۔ اس طرح کے وسائل حکومتیں نہیں، لوگ پیدا کرتے ہیں۔ جو ہندوستان نے کیا ہے وہ لوگوں کی ملکیت کی بہت بڑے پیمانے پر چوری ہے جو جمہوری طریقے سے چنی ہوئی حکومت کے ذریعہ کیے گئے ہونے کی وجہ سے زیادہ حیران کرتی ہے۔ ایسا کچھ وینزوئلا جیسے ملک میں ہوتا تو شاید اتنی حیرانی نہیں ہوتی۔ اور اس سے بھی کوئی حیرانی نہیں ہوتی کہ حکومت اس حقیقت کو چھپا رہی ہے کہ اس ایک قدم سے ایک ہی جھٹکے میں دسیوں ارب ڈالر کا نقصان ہونے جا رہا ہے۔ اب ہندوستان کو گلوبل پاور ہاﺅس بننے کے لیے جو کام یقینا کرنا چاہیے، وہ ہے انکم اور بزنس ٹیکس کی شرح کو گھٹا دے اور پورے ٹیکس ڈھانچے کو آسان بنائے۔ روپے کو سوئس، فرینک جتنی طاقت ور کرنسی بنا دے اور قوانین کو کم سے کم کر دے تاکہ بغیر کسی لاگت کے بھی کچھ ہی منٹوں میں نئی تجارت شروع کی جا سکے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *