
عالمی معیارات اپنانے سے پیداواریت میں اضافہ ہو گا: حامد انصاری
نئی دہلی، 28 دسمبر (ایجنسی): نائب صدر جمہوریہ ہندجناب ایم حامد انصاری نے کہا ہے کہ اگر ہم عالمی معیارات اپناتے ہیں تو اس سے ہماری پیداواریت میں اضافہ ہو گااور بھارتی کمپنیاں عالمی بر آمداتی منڈی تک رسائی حاصل کر سکیں گی ۔ نائب صدر جمہوریہ ہند آج ممبئی میں ’بھارتی پیداواریت میں اضافہ : عالمی معیارات کا کردار‘ کے موضوع پر ڈاکٹر ایم وسویشریا میموریل
لیکچر دے رہے تھے۔ حکومتِ مہاراشٹر کے وزیر تعلیم جناب ونود ایس تھاوڑے اور دیگر عمائدین بھی اس موقع پر موجود تھے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ جناب ایم وسویشریا انجینئرنگ کی دنیا کے ایک ما نے ہوئے دماغ تھے، جن کا یقین سخت محنت اور ہر کام کو اچھے ڈھنگ سے پورا کرنے میں تھا اور اگر آج وہ یہاں ہوتے تو وہ اپنے مشوروں سے نئی نئی راہیں دکھاتے، عمدگی کے معیارت حاصل کرتے اور عالمی درجے کی چیزیں تخلیق کرتے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ہماری معیشت کو فی الحال جواہم چنوتیاں در پیش ہیں، اُن میں بڑھتاہوا تجارتی خسارہ اور لاکھوں نو جوانوں کے لئے روز گار کی فراہمی ہے تاکہ یہ نو جوان ہماری ورک فورس میں شامل ہو سکیں۔ جناب انصاری نے مزید کہا کہ بھارتی مینوفیکچرنگ کو پیداواریت اور اثر انگیزی کے لحاظ سے اپنے آپ کو ہر حال میں بہتر بنانا ہو گا تاکہ یہ عالم کاری کی حامل منڈی کے ساتھ مسابقت کی اہل ثابت ہو سکے۔
نائب صدر جمہوریہ ہند نے کہا کہ عالمی معیارات افزوں طور پر زندگی کے مختلف شعبہ ہائے حیات میں اہم ہوتے جا رہے ہیں۔ مصنوعات کی سلامتی اورکوالٹی کو یقینی بنانا ہو گا ، خدمات کو بہتر بنانا ہوگا، بین الاقوامی تجارت کے لئےر استے ہموار کرنے ہوں گے اور ایک ایسا ماحول بنانا ہو گا، جس میں ہم بحسن خوبی زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے کہا کہ ماحولیات کے تحفظ اور انسانی صحت اور سلامتی کے معیارات کا تعین کیا جا چکا ہے، جنہیں کاروباری سودوں میں مد نظر رکھا جانا چاہیئے۔
ایک سماج میں قابل قبول برتاؤ کے معیارات تقریباً برابر ہی ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی ٹیکنا لوجی معیارات صنعتی ترقیات کے لئے بنیادی مقابلہ جاتی شرط کی شکل میں سامنے آئے ہیں۔ عالمی معیاراتی عمل کو مزید شفاف بنناہو گا تاکہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیاں بہتر طور پر اسے سمجھ سکیں اور مخصوص معیارات کے سلسلے میں مسابقتی مضمرات کا لحاظ کر سکیں۔ یہ ٹیکنا لوجی معیارات ہر حال میں لازمی ہیں اور ملک انہی کے پس منظر میں آگے بڑھ سکتا ہے اور ایک مسابقتی قومی معیشت حاصل کر سکتا ہے ۔ چنوتی یہ ہے کہ ایسی صلاحیت بہم پہنچائی جائے، جس کے ذریعے نہ صرف بین الاقوامی معیارات کی ضروریات کی تکمیل ہو سکے بلکہ ایسے معیارات کی تخلیق ہو سکے، جو اپنے اثر کے لحاظ سے بذات خود عالمی معیارات کے قائم مقام بن جائیں۔