
اقلیتی طلباء کے لیے عالمی پیمانہ کا تعلیمی ادارہ قائم کیا جائے گا: نقوی
نئی دہلی،29 دسمبر (ایجنسی): اقلیتوں کے امور کی وزارت اقلیتی فرقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو بہتر روایتی اور جدید تعلیم سے آراستہ کرنے کیلئے عالمی پیمانے کے تعلیمی ادارے قائم کرے گی۔ یہ بات اقلیتی امور کے وزیر مملکت (آزادانہ چارج) اور پارلیمانی امور کے وزیر مملکت جناب مختار عباس نقوی نے آج یہاں مولانا آزاد ایجوکیشن فاؤنڈیشن کی جنرل باڈی کی میٹنگ کی صدارت کرتے ہوئے کہی۔ جناب نقوی جو فاؤنڈیشن کے چیئرمین بھی ہیں، انہوں نے کہا کہ عالمی معیار کے یہ ادارے جو پورے ملک میں قائم کئے جائیں گے، طبی ، تکنیکی، آیورویدک اور یونانی وغیرہ شعبوں میں تعلیم مہیا کرائیں گے۔ اس مقصد کیلئے ایک اعلیٰ کی کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔
یہ کمیٹی آئندہ دو ماہ کے اندر اس سلسلے میں مقامات، جہاں یہ ادارے قائم ہونے ہیں، سمیت خاکے سے متعلق اپنی تفصیلی رپورٹ پیش کردے گی۔ وزارت ایک ایسی حکمت عملی پر کام کررہی ہے تاکہ یہ ادارے 2018 سے اپنا کام شروع کرسکیں۔ ان اداروں میں لڑکیوں کو 40 فیصد ریزرویشن دیا گیا ہے۔ جناب نقوی نے کہا ہے کہ آج یہاں منعقدہ میٹنگ میں اقلیتی فرقوں سے تعلق رکھنے والے طلباء کو تعلیمی طور پر بااختیار بنانے اور انہیں ہنر مند بنانے کے سلسلے میں متعدد اہم فیصلے لئے گئے ہیں۔ ان فیصلوں میں ’’بیگم حضرت محل گرلز اسکالر شپ ‘‘ اور پورے ملک میں ’’غریب نواز اسکل ڈیولپمنٹ سینٹر ‘‘کاقیام شامل ہے۔
جناب نقوی نے کہا کہ مرکزی حکومت اقلیتوں کو معیاری تعلیم سے اراستہ کرنے کے اپنے عزم پر قائم ہے۔ اقلیتوں کو بہترتعلیم کی سہولت مہیا کرانے کے علاوہ بہتر روزگار کے مواقع فراہم کرنے پر توجہ مرکوز کی گئی ہے۔ گزشتہ عام بجٹ میں اعلان کردہ 3827 کروڑ روپے میں سے تقریباً 18 سو کروڑ روپے کا وظیفہ سمیت2800 کروڑ روپے تعلیمی اخراجات کیلئے منظور کئے گئے تھے۔ اس کے علاوہ ایم ایس ڈی پی کے تحت تعلیمی بنیادی ڈھانچے کیلئے 650 کروڑ روپے منظور کئے گئے تھے۔ ہم نے تقریباً 262 کروڑ روپے کی لاگت سے 200 ’’سدبھاؤمنڈپ‘‘ اور 16 ’’ گروکُل ‘‘قسم کے اسکولوں کو بھی منظوری دی ہے۔ وزارت نے تلنگانہ (7)، آندھراپردیش (6) ، کرناٹک (2) اور جھارکھنڈ (1) سمیت پورے ملک میں 16 ’’گروکُل‘‘ رہائشی اسکولوں کو منظوری دی ہے اور قومی دھارے کی تعلیم دینے والے مدارس کی مدد کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اقلیتی امور کی وزارت ڈیجیٹل انڈیا مہم کی مکمل طور ہر حمایت کرتی ہے اور کیش لیس ڈیجیٹل لین دین کی حوصلہ افزائی کرتی ہے۔ وزارت نے اب تک تین کروڑ طلباء کو ان کے بینک کھاتوں میں براہ راست اب تک 6715 کروڑ روپے مالیت کے وظیفے دیئے ہیں۔ جناب نقوی نے 5 ماہ قبل اعلان کردہ ’’سدبھاؤمنڈپ‘‘ کے قیام میں کامیابی پر اطمینان کا اظہار کیا۔ کثیر مقصدی سماجی مراکز ’’سدبھاؤمنڈپ‘‘ کا پورے مختلف سماجی ،تعلیمی ، ثقافتی اور ہنر مندی کے فروغ سے متعلق سرگرمیوں اور قدرتی آفات کے دوران راحت کیمپوں کے طور پر بھی استعمال کیا جائے گا۔ پورے ملک میں تقریباً 200 ’’سدبھاؤنا منڈپ‘‘ کو منظوری دی گئی ہے جہاں یہ قائم ہوں گے وہ مغربی بنگال، جھارکھنڈ، کرناٹک، آندھراپردیش، آسام اور کیرالہ جیسی ریاستیں شامل ہیں۔
12ویں منصوبے کے دوران ایم ایس ڈی پی کے تحت مختلف ریاستوں کو تقریباً 5300 کروڑ روپے دئے گئے۔ ان میں اترپردیش 1200کروڑ روپے، مغربی بنگال 1600 کروڑ روپے، آسام 400 کروڑ روپے، بہار 550 کروڑ روپے، اروناچل پردیش 190 کروڑ روپے، تریپورہ 162 کروڑ، کرناٹک 157 کروڑ، راجستھان 140 کروڑ اور تلنگانہ 118 کروڑ روپے شامل ہیں۔