Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

تحفظ اردو کی راگ الاپنا بند کیجئے

by | Jan 3, 2017

اردو کتابیں

امام الدین علیگ
زبان کی حیثیت محض ایک ذریعہ یا وسیلہ کی ہوتی ہے اس سے زیادہ کچھ نہیں۔ یہ جو آپ لوگ اردو اردو اور ہندی ہندی لگا رکھے ہیں نا، مجھے ذرا سا بھی نہیں سہاتا ہے۔ آئیے اس بات کو دوسرے انداز میں سمجھتے ہیں۔آپ کو تو معلوم ہی ہوگا کہ تورات، زبور، انجیل اور قرآن مجید مختلف زبانوں میں اتری ہیں، اور وہ وید بھی ایک مختلف زبان میں ہے جنہیں ہندو بھائی ایشوریہ وانی (خدائی کلام) مانتے ہیں۔ آخر اللہ تعالیٰ نے کسی ایک زبان کو آسمانی زبان قرار دے کر یہ تمام کتابیں اسی ایک زبان میں نازل کیوں نہیں کیں؟ ہمیشہ، ہر دور کی سب سے بڑی اور دور رس زبان کو ہی اپنا ذریعہ کیوں بنایا؟ اس لیے نا، کہ اللہ کا مقصد زیادہ سے زیادہ لوگوں تک اپنا پیغام پہنچانا ہوتا ہے نہ کہ ہماری اور آپ کی طرح کسی ایک زبان کو مقدس قرار دے کر اسے اپنی مجبوری بنا لینا! اس بات کو سمجھنا بہت ضروری ہے کہ زیادہ اہمیت آپ کی بات اور آپ کے پیغام کی ہوتی ہے نہ کہ اس کےذریعہ کی جس سے آپ اپنا پیغام پہنچا رہے ہیں۔ اس لئے برائے مہربانی’تحفظِ اردو‘ کی راگ الاپنا بند کیجئے، آپ کو کس نے روکا ہے اپنی تہذیب و ثقافت کے ساتھ اپنے دور کی بڑی زبانوں میں شفٹ ہونے سے؟
یاد رکھیے کہ اگر کسی ملک کی حکومت کسی زبان کو ٹھنڈا کرنے کی ٹھان لے تو ہم اور آپ، عام لوگ اسے نہیں بچا سکتے۔ وقت کے مقتدر طبقے کی زبان ہی ہر دور کی زبان رہی ہے۔ مگر کیا کریں گے، سیاست آپ کو پسند نہیں ہے، آپ کی نظر میں سیاست کرنا غیروں کا حق ہے، آپ نے تو اسے اپنے لیے شجر ممنوعہ بنا لیا ہے۔ آپ کو اقتدار سے الرجی ہوئے زمانہ بیت گیا ، پھر بھی آپ چاہتے ہیں کہ اردو کا بول بالا ہو، اردو کا اقبال بلند رہے! آپ کی اس معصومیت پر ہزاروں جانیں قربان! آپ کی ان نیک خواہشات سے تو ایسا معلوم پڑتا ہے کہ جب تک اردو زندہ ہے تب تک آپ بھی زندہ ہیں، اگر اردو کو کچھ ہوا تو اسی کے ساتھ ساتھ آپ بھی اپنی جان قربان کر دیں گے! حضور، آپ کے اس جذبے کو میرا سلام!
اچھا یہ بتائیے، آپ صرف اردو کو ہی مسلمان بنا کر اسی پر اکتفا کرکے کیوں بیٹھ گئے؟ آپ بیٹھے رہیے ایک زبان کو مسلمان بنا کر، ہم تو اب ہندی کو بھی مسلمان بنانے کا عزم کر چکے ہیں۔ ایسے کیا حیرت سے آنکھیں پھاڑ کر دیکھ رہے ہیں؟ ایسا کیا کہہ دیا میں نے؟ کیوں،کیا دیگر زبانیں اسلام کی مستحق نہیں ہیں؟ اردو مسلمان ہو سکتی ہے تو ہندی کیوں نہیں ہو سکتی ؟ آپ کیوں ہندی کے ہندو بنے رہنے پر بضد ہیں؟ اور خوش بھی نظر آ رہے ہیں، کیوں؟ اسلام کی تبلیغ کی آپ کی ذمہ داری صرف اردو تک ہی محدود تھی کیا؟ آخر آپ کیوں نہیں چاہتے کی ہندی بھی مسلمان ہو جائے؟
اور ہاں، ہم پر یہ بیہودہ طنز مت کیجئے گا کہ اردو کے ہو کر ہندی کو فروغ دے رہے ہیں۔ بڑے آئے ہیں اردو کے محافظ بننے …….. آپ کریں اردو کا تحفظ ……. اردو نے آپ کو اتنا کچھ دیا ہے …. آپ کو پروفیسر، ایڈیٹر، چیئرمین ….. کیا کیا نہ بنایا، آپ نہیں کریں گے اردو کی حفاظت تو پھر اور کون کرے گا …… لیکن ڈھنگ سے کیجئے، جو آپ نہیں کر رہے ہیں۔ مجھے معلوم ہے یہ جو ’تحفظِ اردو ‘ کا نعرہ آپ لگا رہے ہیں نا، یہ نعرہ بھی آپ کی جیب بھرنے کا محض ایک ذریعہ اور سادھن ہے، ہمیں پتہ ہے کہ اس کے لئے بھی موٹافنڈ جاری ہوتا ہے، پھر آپ نہیں لگائیں گے ’تحفظِ اردو‘ کا نعرہ تو اور کون لگائے گا؟ آپ کیجئے اپنے ذریعے اور سادھن کی سادھنا اور اُپاسنا! ہم سے نہ ہو سکے گا، ہم جیسے عام لوگوں سے ایسے کسی نعرہ کی امید ہی نہ کریں تو بہتر ہو گا۔ ہم جیسوں کو کیا دیا ہے اردو یا ہندی نے؟ 8۔10 ہزار کی نوکری! یہی نا؟ اس پر بھی مہینے بھر جانوروں کی طرح کام کرنے کے بعد وہ 8۔10 ہزار روپے بھی اس احسان کے ساتھ ملتے ہیں کہ گویا تنخواہ نہیں قرض یا خیرات مل رہی ہو! اس 8۔10 ہزار کی خیرات میں زندگی کی ضروریات اور خواہشات سے سمجھوتہ کرتے کرتے اب تو اب ہمارے پیٹ کی آنتیں بھی سکڑ نے لگی ہیں۔ بھوکے پیٹ’تحفظِ اردو‘ کا نعرہ ہم سے نہ بلند ہو سکے گا! آپ کو تو پتہ ہی ہوگا کہ بھوکے پیٹ بھجن نہیں ہوتا ، ہم سے اب اور نہ ڈھویا جائے گا اردو سے عہدِ وفاداری کا بوجھ! یہ بوجھ ڈھوتے ڈھوتے اب ہماری کمر ٹوٹنے لگی ہے، ہمارے اعصاب جواب دینے لگے ہیں، اب اگر ہم نے اس بوجھ کو نہ اتار پھینکا تو ہمارا جنازہ نکلنا طے ہے۔ مجھے اپنے وجود کی حفاظت کرنے دیجئے مہاراج …… جی ہاں، اپنے معاشی وجود کی …. اپنے نظریاتی اور تعلیمی وجود کی …. اپنے مذہبی وجود کی۔ مجھے اپنا وجود پیارا ہے، میں اپنے وجود کی حفاظت کے لئے کسی بھی زبان کو اپنا ذریعہ بنا سکتا ہوں۔ میں اپنے وجود کو کسی بھی ذریعہ یا کسی زبان کا ناقابل تقسیم حصہ یعنی لازم و ملذوم نہیں بننے دوں گا کہ اگر اہلِ اقتدار اس ذریعے کو ختم کرنے پر تل جائیں تو میرا وجود بھی خطرے میں پڑ جائے!!!

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...