مالیگاؤں کے مشاعرہ آرگنائزرس کی شعراء کیساتھ دھوکہ دہی

شاعرہ لتا حیا
شاعرہ لتا حیا

چندے کی رقم منتظمین کھا گئے،جبکہ معروف شاعرہ لتا حیاؔ کاچیک بائونس کرادیا گیا
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
ممبئی(معیشت نیوز) ہندوستان کی ہر دلعزیز شاعرہ لتا حیا ان دنوں اہلیان مالیگائوں سے روٹھی ہوئی ہیںکیونکہ کچھ لوگوں نے انہیں تیس دسمبر کو مشاعرہ کے لیے تو بلایا لیکن معاوضہ نہیں دیا بلکہ چندے کی رقم بھی خود ہی کھا گئے۔
لتا حیا نے میڈیا اردو کے ای میل آئی ڈی سے ایک تحریر تمام اہم اردو  اخبارات و رسائل کو ارسال کی ہے جس میں مالیگائوں کے مشاعرہ آرگنائزرس کے خلاف قانونی چارہ جوئی کرنے کی بات کہی ہے۔انہوں نے پریس ریلیز میں لکھا ہے کہ ’’آج کل جیسا کہ آپ جا نتے ہیں مُلک میں جگہ جگہ مشاعروں اور کوئی سمیلنوں کا انعقاد عمل میں آرہا ہے، خاص طور پر بڑے شہروں میں تو ایک ایک دن میں دو دو تین تین مشاعرے منعقد ہورہے ہیں ، اس لحاظ سے پروفیشنلس (پیشہ ور) نام نہاد افراد بھی موقع سے استفادہ کرتے ہوئے اس کاروبار میں کود پڑے ہیں۔لیکن افسوس جب ہوتا ہے یہ نام نہاد آرگنائزرس مشاعرہ پڑھنے کے بعد شعراء کے ساتھ اُن کے نذرانہ کی ادائیگی میں ٹال مٹول کرتے ہیں اور طے شدہ رقم سے کم قبول کرنے پر انہیں مجبور کر دیتے ہیں ، وہ شعراء جو پیشگی نذرانہ حاصل کر چُکے ہوتے ہیں وہ تو مزے میں واپس ہو جاتے ہیں لیکن وہ شعراء جو پیشگی نذرانہ لینے کے قائل نہیں آرگنائزرس پر اعتماد کرکے دور دراز سے اُن کے مشاعرہ میں پہنچتے ہیں اِن کے ساتھ آرگنائزرس کا یہ برتاؤ اخلاق سے گِری ہوئی حرکت ہے‘‘۔
وہ لکھتی ہیں’’کچھ اِس طرح کا معاملہ میرے ساتھ بھی پیش آیا، گذ شتہ 30 ڈسمبر کو ناسک ضلع کے مالیگاؤں میں مشاعرہ کا انعقاد عمل میں آیا ، مجھے بھی اس میں شرکت کی دعوت دی گئی ، نذرانہ طے ہوا ، اِن دنوں ممبئی اور مہاراشٹرا کے دیگر علاقوں میں مجھے کئی جگہ کے دعوت نامے مِلے لیکن مالیگاؤں کے مشاعرہ والوں کا اصرار اور مالیگاؤں کے ایک شاعر واحدؔ انصاری (جو مشاعرہ کے انعقاد میں معاون تھے) مجھ سے بے حد اصرار کیا کہ میں اُن کے اس مشاعرے میں شرکت کروں ، میں نے اور جگہ کے مشاعروں کی دعوت کو ملتوی کرتے ہوئے اس مشاعرے میں جانا طے کیا اور مشاعرے میں شریک ہوئی۔ مشاعرے کے اختتام پر تمام شعراء کو گھنٹوں تک معاوضہ (نذرانہ) کا انتظار کرنا پڑا ، کنونیئر نے ساجد اختر کے اکاؤنٹ کا مجھے ایک چیک دے دیا ، اس اثناء میں مسٹر واحدؔانصاری فرار ہو چُکے تھے، معلوم ہُوا کہ کچھ شاعروں نے معاوضہ کےضمن میں ان کی پٹائی کردی۔میں نے چیک بنک میں جمع کیا لیکن وہ چیک باؤنس ہو گیا، تب پتہ چلا کہ میرے ساتھ دھوکہ دہی ہوئی ہے۔ ادب کے اسٹیج سے اس قسم کی حرکتیں لعنت ہے، ایسے آرگنائزر، کنو نئیر اور مشاعرے کے ذمہّ داروں پر جوادب کے نام پر مہمان شعراء کے ساتھ اس قسم کا برتاؤ کرتے ہیں۔ میں نے اس سے قبل بھی اپنی فیس بُک اور ٹیو ٹر پر آرگنائزرس کی اس قسم کی حرکتوں کو اُجاگر کیا تھا‘‘۔
وہ مزید کہتی ہیں ’’ویسے تو میں اپنی ذاتی مصروفیت کی بناء پر کم ہی مشاعروں میں جا پاتی ہوں ، لیکن جن مشاعروں کی دعوت قبول کرتی ہوں اِن میں ضرور شرکت کرتی ہوں ، پیشگی نذرانہ قبول کرنے کی میں قائل نہیں اگر کوئی مجھے پیشگی معاوضہ بھیج دے اور کسی وجہ سے میں شرکت نہیں کر سکوں تو میں نے اُن کے نذرانے کو واپس کیا ہے۔مالیگاؤں کے 30 ڈسمبر کے مشاعرے کے آرگنائزر اور خاص طور پر واحدؔ انصاری ،فیروز انصاری، اشتیاق تیزاب اور ساجد اختر کا میرے ساتھ یہ سلوک نہایت افسوسناک ہے، میں ان کے خلاف قانونی طور پر چارہ جوئی کر رہی ہوں تاکہ مستقبل میں کسی کے ساتھ دھوکہ نہ ہو ، وہ اور ہوں گے جو مستقبل میں مشاعرے ملنے کی لالچ میں کنو نیئر کی اِن حرکتوں کو برداشت کر جاتے ہیں‘‘۔
واضح رہے کہ ادارہ معیشت نے لتا حیا کی بھیجی ہوئی تحریر من وعن شائع کی ہےکسی طرح کے ایڈٹ سے اسے پاک رکھا گیا ہے تاکہ قارئین خود ہی درد اور صورتحال کی سنگینی کا اندازہ کرلیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *