Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

وزارت زراعت کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی بین اجلاس میٹنگ

by | Jan 13, 2017

مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ کمیٹی میٹنگ میں

مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ کمیٹی میٹنگ میں

مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ کا خطاب
نئی دہلی(ایجنسی) زراعت اور کسانوں کی بہبود کے مرکزی وزیر رادھا موہن سنگھ نے کہا ہے کہ دیہی کنبوں میں دودھ کی پیداوار ایک بڑی اقتصادی سرگرمی بن گئی ہے اور کسان اپنی آمدنی میں اضافے کے لئے زراعت کے ساتھ ساتھ ڈیری کے کام کو بھی اپنارہے ہیں۔ سنگھ نے یہ بات آج نئی دلی میں زراعت کی وزارت کی پارلیمانی مشاورتی کمیٹی کی بین اجلاس میٹنگ کے دوران کہی۔ میٹنگ کے دوران نیشنل ڈیری پلان کے نفاذ پر بھی تبادلہ خیال ہوا۔
رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ تقریباً 70 ملین دیہی کنبے دودھ کی پیداوار کے کام میں لگے ہوئے ہیں۔انھوں نے کہا کہ چھوٹے اور معمولی کسان اور بے زمین مزدور روزانہ ایک سے تین لیٹر دودھ کی پیداوار کرتے ہیں اور ملک میں زیادہ تر دودھ کی پیداوار ان ہی کے ذریعے کی جاتی ہے۔ ملک میں تقریباً 78 فیصد کسان چھوٹے اور معمولی درجے کے ہیں، جن کے پاس 75 فیصد مادہ مویشی ہیں لیکن اُن کے پاس کاشتکاری والی زمین محض 40 فیصد ہے۔ دیہی کنبوں کی مجموعی آمدنی کا ایک تہائی حصہ دود ھ سےحاصل ہوتا ہے جبکہ جن کے پاس زمین نہیں ہے، ان کی مجموعی آمدنی کا نصف دودھ کی فروخت سے ہی حاصل ہوتا ہے۔
وزیر زراعت نے کہا کہ دنیا میں دودھ کی پیداوار کرنے والے ملکوں میں ہندوستان کا 1998 سے ہی پہلا مقام ہے۔ دنیا میں مویشیوں کی سب سے بڑی تعداد (18.4 فیصد) ہندوستان میں ہے۔ ہندوستان میں دودھ کی پیداوار میں زبردست اضافہ ہوا ہے۔ ملک میں 1970 میں جہاں دودھ کی پیداوار 22 ملین ٹن تھی، وہ بڑھ کر 16-2015 میں 156 ملین ٹن ہوچکی ہے۔ اس طرح سے گذشتہ 46 برسوں کے دوران ملک میں دودھ کی پیداوار میں 700 فیصد کا اضافہ درج کیا گیا ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ ہندوستان میں فی کس دودھ کی دستیابی 337 گرام یومیہ ہے، جبکہ دنیا میں فی کس دودھ کی دستیابی کا اوسط 22.9 گرام یومیہ ہے۔
سنگھ نے کہا کہ گذشتہ دو برسوں یعنی 2014 سے 2016 کے درمیان دودھ کی پیداوار میں 6.28 فیصد کا اضافہ ہوا ہے، جو کہ گذشتہ برس کی شرح نمو تقریباً چار فیصد سے زیادہ اور دنیا میں دودھ کی پیداوار کی اوسط شرح نمو 2.2 فیصد کے مقابلے میں تین گنا زیادہ ہے۔ اگر گیہوں اور دھان کی پیداوار کو ایک ساتھ بھی ملادیا جائے تب بھی 15-2014 کے مجموعی ویلیو ایڈیشن (جی وی اے) 4.92 کروڑ روپے میں دودھ کا تعاون 37 فیصد سے زیادہ ہے۔ ملک میں پیدا ہونے والا تقریباً 54 فیصد دودھ اضافی ہے، جس میں سے تقریباً 38 فیصد کا بندوبست منظم شعبے کے ذریعے کیا جاتا ہے۔ کوآپریٹو اور نجی ڈیری تنظیموں کا اس میں مساوی حصہ ہے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ ڈیری کے شعبے میں خواتین کی حصہ داری تقریباً 70 فیصد ہے۔
مرکزی وزیر زراعت نے کہا کہ دودھ کی پیداوار میں اضافے کی خاطر کسانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ دودھ جمع کرنے کی سہولتوں کو بہتر بنایا جائے اور کسانوں کو ان کی پیداوار کی معقول قیمت ادا کی جائے۔ یہ تبھی ممکن ہے جب ایک ایسا مؤثر بندوبست سے متعلق نظام ہو جو کسانوں کو بازار سے جوڑ سکے۔ جناب سنگھ نے کہا کہ بی پی ایل کنبوں، چھوٹے اور معمولی کسانوں کی حوصلہ افزائی کی جائے گی کہ وہ ڈیسکرپٹ دیسی نسلوں کی پرورش و پرداخت کریں۔
رادھا موہن سنگھ نے کہا کہ چار موجودہ پروگراموں کو ضم کرکے 15-2014 میں نیشنل بووِن بریڈنگ اینڈ ڈیری ڈیولپمنٹ پروگرام (این پی بی بی ڈی ڈی) کا آغاز کیا گیا تھا۔ اس پروگرام کا مقصد دودھ کی بڑھ ہوئی ضرورتوں کی تکمیل کے لئے ایک جامع اور سائنٹفک پروگرام تیار کرنا ہے۔ اس پروگرام کے دو اجزا ہیں: نیشنل بووِن بریڈنگ پروگرام (این پی بی بی ) اور نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ پروگرام(این پی ڈی ڈی)۔ این پی بی بی کی توجہ مثنوعی طریقے پر مادہ منویہ کے ادخال کے نیٹ ورک کی توسیع، دیسی نسلوں کے فروغ کے پروگراموں کی نگرانی اور بریڈنگ والے علاقوں کے تحفظ پر مرکوز ہے۔ این پی ڈی ڈی کی توجہ ملک یونینوں/ فیڈریشنوں کے ڈھانچے کی تخلیق کرنے اور انہیں مضبوط کرنے پر ہے تاکہ دودھ کی پیداوار، خرید، ڈبہ بندی اور مارکیٹنگ نیز ڈیری کسانوں کی تربیت اور ڈیری کی توسیع سے متعلق کام بہتر طریقے سے انجام دئیے جاسکیں۔
رادھا موہن سنگھ نے افسران کو ہدایت دی کہ وہ اس معاملے میں اراکین کے ذریعے دئیے گئے مشوروں کو شامل کریں اور ریسرچ کے عمل میں تیزی لائیں۔
میٹنگ میں جن لوگوں نے شرکت کی ان میں زراعت اور کسانوں کی بہبود کے وزیر مملکت جناب سدرشن بھگت، رکن پارلیمنٹ لوک سبھا جناب چنتا من نوشا وناگا، جناب ایم بی راجیش، جناب روڈمل ناگر، جناب سنجے شمراؤ دھوترے، ڈاکٹر تپش منڈل ( سبھی لوک سبھا) ڈاکٹر چندرپال سنگھ یادو، جناب کے رحمٰن خان، جناب کے آر ارجُنن (سبھی راجیہ سبھا) شامل ہیں۔
محکمہ مویشی پروری، ڈیری اور ماہی پروری کے سکریٹری جناب دویندر چودھری اور وزارت نیز نیشنل ڈیری ڈیولپمنٹ بورڈ کے سینئر اہلکار اس موقع پر موجود تھے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...