
امریکہ کے ۴۵ویں صدر ڈونالڈ ٹرمپ کی تاجپوشی

تقریب حلف برداری پر 20 کروڑ ڈالر کاخرچہ،جبکہعہدے کا حلف اٹھانے کے بعد اسلامی دہشت گردی کے خلاف لڑنے کے عزم کو دہرایا
واشنگٹن:(معیشت نیوز وایجنسی) امریکا کے نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے عہدے کا حلف اٹھا لیا جب کہ تقریب میں امریکہ کےسابق صدور سمیت سیکڑوں افراد شریک ہوئے۔ غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کیپٹل ہل کی سیڑھیوں پر چیف جسٹس جان رابرٹس سے امریکا کے 45ویں صدر کی حیثیت سے حلف لیا۔ حلف برداری کی تقریب میں سابق صدر باراک اوباما، بل کلنٹن، جارج ڈبلیو بش اور ان کی بیگمات سمیت دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کے علاوہ سیکڑوں افراد شریک رہے۔ اپنے پہلے صدارتی خطاب میں ڈونالڈ ٹرمپ نےکہاکہ’’ میں ان سیاستدانوں کی طرح نہیں ہوں جو صرف باتیں کرتے ہیں، ہم سب مل کر امریکا کو محفوظ اور عظیم بنا سکتے ہیں، میں وعدہ کرتا ہوں کہ ملازمت کی نئی راہیں کھولوں گا اور امریکہ کو بہتر اور پرسکون بنانے کی کوشش کروں گا‘‘۔
نومنتخب امریکی صدر نے اسلامی دہشت گردی کا راگ الاپتے ہوئے کہا کہ ’’میں اسلامی دہشت گردی کے خلاف لڑوں گا اور اسے ختم کرکے رہوں گا‘‘۔
امریکی میڈیا کے مطابق ڈونالڈ ٹرمپ کی تقریب حلف برداری پر 20 کروڑ ڈالر خرچہ آیا ہے اور یہ امریکی تاریخ کی مہنگی ترین تقریب حلف برداری ہے جس کی سیکیورٹی کے لئے 28 ہزار اہلکار تعینات ہیں جس پر 10 کروڑ ڈالر خرچہ آئے گا۔ دوسری جانب ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری سے قبل مختلف ریاستوں میں مظاہرے پھوٹ پڑے۔ دارالحکومت واشنگٹن میں ٹرمپ کے مخالفین کی جانب سے مظاہرہ کیا گیا تاہم ڈونلڈ ٹرمپ کے حامیوں کی بڑی تعداد بھی وہاں پہنچ گئی اور ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی اس دوران پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچی کے اسپرے کا استعمال کیا جس کے بعد مظاہرین نے منشتر ہوتے ہوئے توڑ پھوڑ شروع کر دی۔
اس حوالے سے یورپی یونین کے اکثرملکوں میں بھی احتجاج کیا گیا ۔ لندن میں ملینئیم برج پر شہری جمع ہوئے اور ٹاور برج پر لگے بینر میں کہا گیا کہ پل بنائیں دیواریں نہیں۔جبکہ رام اللہ اور غزہ کنارے فلسطینیوں نے ٹرمپ کے خلاف مظاہرہ کیا کیونکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے عندیہ ظاہر کیا تھا کہ امریکا کا سفارتخانہ یروشلم منتقل کردیا جائے گا۔ اسی طرح بیلجئیم ، جرمنی اور ہالینڈ میں بھی ٹرمپ کے خلاف احتجاج میں سینکڑوں مظاہریں نے شرکت کی۔ فلپائن کے دارالحکومت منیلا میں فلپائنی شہریوں نے اپنے ملک میں امریکاکی غیر ضروری مداخلت کے خلاف احتجاج کیا اور امریکی صدر کے خلاف بینر لہرائے ۔