ریلوے : آئی آر سی ٹی سی، آئی آر ایف سی اور آئی آر سی او این کے شیئرز کواسٹاک انڈیکس کرنے کی تیاری

مرکزی سرکاری دائرہ کار کی صنعتی اکائیوں کااستحکام، انضمام اور انہیں تحویل میں لینے کے کام کی حوصلہ افزائی کی جائے گی اور ایک مربوط سرکاری شعبہ ‘آئل میجر’ جلد ہی قائم کیاجائیگا۔پردھان منتری مدرا یوجنا کے بجٹ نشانے کو دوگنا کرکے 2.44 لاکھ کروڑ روپئے کے بقد ر کیا گیا۔بینکوں کی مالی حیثیت مستحکم بنانے ، ضرورت پر مبنی اضافی تخصیص کے لئے 10ہزار کروڑ روپئے نشان زد کیے گئے
نئی دہلی۔(ایجنسی)آج لوک سبھا میں 18-2017 کا عام بجٹ پیش کرتےہوئے وزیرخزانہ ارون جیٹلی نے کہا ہے کہ ریلوے کی سرکاری دائرہ کار کی صنعتوں مثلاً آئی آر سی ٹی سی ، آئی آر ایف سی اورآئی آر سی او این کو اسٹاک ایکسچینج کے تحت درج فہرست کیا جائیگا۔ حکومت استحکام ،انضمام اور تحویل میں لیے جانے کے طریقہ ہائے کار کے ذریعے مرکزی سرکاری دائرہ کی صنعتوں کو مستحکم بنانے کے فعل کی حوصلہ افزائی کریگی اور جلد ہی ایک مربوط سرکاری دائرہ کارکاشعبہ ‘آئل میجر’ کے نام سے قائم کیا جائیگا۔
پردھان منتری مدرا یوجنا (پی ایم ایم وائی) کے متعلق یہ کہتے ہوئے کہ یہ یوجنا محروم طبقات کو سرمایہ فراہم کرانے کےمعاملےمیں زبردست کامیابی سے ہمکنار ہوئی ہے ، جیٹلی نے بتایا کہ اس اسکیم کے تحت بجٹی نشانہ بڑھا کر دوگنا یعنی 2.44 لاکھ کروڑ روپئے کردیا گیا ہے۔بینکوں میں مشکلات سے دوچار لیگیسی کھاتوں کے معاملے میں آسانی فراہم کرنے کے سلسلے میں جیٹلی نے 18-2017 میں بینکوں کو ازسرنو پونجی استحکام فراہم کرنے کی غرض سے 10 ہزار کروڑ روپئے کی رقم نشان زد کی ہے اور یقین دلایا ہے کہ ضرورت پڑنے پر اضافی تخصیص بھی کی جاسکے گی۔
گزشتہ بجٹ میں اعلان کردہ سرمایہ نکاسی کی پالیسی کے جاری رکھنے کی اطلاع دیتے ہوئے جیٹلی نے مزیدکہا کہ حکومت اپنی جانب سے شناخت شدہ سی پی ایس ای اداروں کو اسٹاک ایکسچینج کے تحت فہرست بند کرے گی اور اس سلسلے میں ایک نظرثانی شدہ میکنزم اور ضابطہ وضع کرے گی تاکہ تمام تر اُمور معینہ مدت میں انجام پاسکیں۔ اس قدم سے افزوں عوامی احتساب کے ماحول کو فروغ ہوگااور ان کمپنیوں کی اصل قد روقیمت منظر عام پر آئے گی۔
جیٹلی نے کہا کہ مرکزی سرکاری دائرہ کی اکائیوں کو استحکام ، انضمام اور تحویل کے ذریعے صنعتوں کی ایک ویلو چین کے تحت لایا جائے گا۔ ان تمام طریقوں سے ان صنعتی اکائیوں کو زیادہ بڑے خطرا ت سے نمٹنے کی صلاحیت حاصل ہوگی، وہ معیاری معیشت کاراستہ اپنا سکیں گی، سرمایہ کاری کے معاملے میں بڑے فیصلے لے سکیں گی اور شرکائے کار کیلئے مزید مالیت بہم پہنچا سکیں گی۔ اس طرح کی تشکیل نو کے امکانات تیل اور گیس کے شعبے میں بہت واضح ہیں ، حکومت کی تجویز ہے کہ سرکاری دائرہ کار کے شعبے کے تحت ‘آئل میجر’ قائم کیا جائے جو بین الاقوامی اور گھریلو نجی شعبے کی تیل اور گیس کمپنیوں کی کارکردگی کاموازنہ کرنے کا مجاز ہوگا۔
وزیر خزانہ نے کہا ہے کہ ایکسچینج ٹریڈ فنڈ (ای ٹی ایف) جو 10 سی پی ایس ای کے شیئرز پر مشتمل ہوگا، اسے حالیہ فردر فنڈ آفرنگ (ایف ایف او) کے تحت زبردست مقبولیت حاصل ہوئی ہے۔ حکومت ای ٹی ایف کااستعمال شیئرز کے مزید سرمایہ کاری واپسی کے عمل میں کرتی رہے گی۔ اسی لحاظ سے ایک نیا ای ٹی ایف قائم کیا جائے گا جو سی پی ایس ای اسٹاکوں کی مختلف شکل میں ہوگا اور حکومت کی ہولڈنگ کاآغاز 18-2017 سے ہوگا۔
جیٹلی نے کہا کہ بینکوں میں پیچیدگی کے شکار لیگیسی کھاتوں کے مسائل کو حل کرنے اور اس پر توجہ مرکوز کرنےکیلئے کام جاری رہے گا اور اس سلسلے میں قانونی ڈھانچے کو مستحکم بنایا گیا ہے تاکہ مناسب تصفیہ کیا جاسکے اور اس کے ساتھ ہی ساتھ دیوالیہ پن اور نادہندگی سے متعلق ضابطے کے لئے قانون سازی کی جائے گی اور ایس اے آر ایف اے ای ایس آئی اور قرض وصولی ٹریبونل قوانین میں ترامیم کی جائیں گی۔ وزیرخزانہ نے بتایا کہ ‘اندردھنش’کے طرز پر لائحہ عمل اپناتے ہوئے 10 ہزار کروڑ روپئے کی رقم 18-2017 کے دوران بینکوں کی از سر نو پونجی بحالی کیلئے مختص کی گئی ہے اور ضرورت پڑنے پر اضافی تخصیص بھی کی جاسکے گی۔
جیٹلی نے کہا کہ پردھان منتری مدرا یوجنا نے اب تک سرمایہ سے محروم یاناکافی سرمایہ حاصل کرنے والوں کیلئے سرمایہ کی شکل میں زبردست تعاون فراہم کیا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ برس کانشانہ 1.22 لاکھ کروڑ روپئے کا تھا اور اس نشانے سے 18-2017 کے دوران تجاوز ہوا ہے۔ ان کی تجویز یہ ہےکہ 16-2015 کے قرض فراہمی کے نشانے کو دوگنا کرکے 2.44 لاکھ کروڑ روپئے کردیاجائے۔ انہوں نے کہا کہ دلتوں ، قبائلی افراد، پسماندہ طبقات ، اقلیتوں اور خواتین کو اس معاملے میں ترجیح دی جائے گی۔
جیٹلی نے کہا کہ اسٹینڈ ا پ انڈیا اسکیم کاآغاز ماہ اپریل 2016 میں دلتوں ، قبائلی افراد اور خواتین صنعتکاروں کو گرین فیلڈ صنعتیں قائم کرنے کے عمل میں اعانت فراہم کرنے اور روزگار فراہم کرنے والے کی حیثیت اختیارکرنے کیلئے کیا گیا تھا۔ اس اسکیم کے توسط سے 16ہزار سے زائد نئے صنعتکار منظر عام پر آچکے ہیں اور یہ تمام صنعتکار خوراک ،ڈبہ بندی، ملبوسات ،تخصیصات مراکز وغیرہ کے شعبوں میں منظر عام پر آئےہیں۔