مرکزی بجٹ میں کسانوں پر سوغات کی بوچھار،نوجوانوں پر خصوصی توجہ

مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ حالیہ معاشی سست روی کا بھارت پر اثر نہیں پڑا ہے
مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی کا کہنا ہے کہ حالیہ معاشی سست روی کا بھارت پر اثر نہیں پڑا ہے

نئی دہلی(معیشت نیوز و ایجنسی)مرکزی وزیر خزانہ ارون جیٹلی نے یونین بجٹ ۲۰۱۷؁ پیش کرتے ہوئے کسانوں اور گائوں کو زبردست سوغات سے نوازہ ہے۔انہوں نے روزگار،رہاش،کسان،دیہی علاقوںاور نوجوانوں پر خصوصی زور دیا ہے۔
کسان قرض پر شرح سود میں تخفیف،کسانوں کو قرض کے لیے دس کروڑ روپئے
امسال کھیتی 4.1فیصد کے تناسب سے بڑھنے کی امید،مائیکرو سینچائی فنڈ کے لئے ابتدائی ۵۰۰۰کروڑ روپئے کا فنڈ
ڈیری صنعت کے لیے نابارڈ کے ذریعہ ۸ہزار کروڑروپئے کا انتظام،دودھ پروڈکٹ کے لیے ۳۰۰کروڑ روپئے کا ابتدائی فنڈ
منریگا میں مختص رقم سے زیادہ خرچ کیا گیا۔منریگا میں اس سال پانچ لاکھ تالاب کا ٹارگیٹ طے کیا گیا ہے۔منریگا میں خلائی سائنس کی مدد لی جائے گی۔کام اسپیس ٹیکنالوجی سے دیکھا جائے گا۔
ایک کروڑ خاندان کو غریبی سے باہر لانا ہے۔پردھان منتری گرام سڑک یوجنا کانٹریکٹ کھیتی کے لیے نیا قانون
دیہی علاقوں میں اب 60 فیصد سینی ٹیشن انتظام. مارچ 2018 تک تمام گاؤں میں بجلی پہنچائی جائے گی.
نابارڈ کے کمپیوٹرائزیشن کی طرف توجہ دیں گے تاکہ کسانوں کو قرض دینے میں آسانی ہوگی
زرعی ترقی کی شرح 4.1 فیصد ہونے کی توقع. اس بار فصل اچھی رہنے کی امید
150 لاکھ دیہات میں براڈبینڈ سروس پہنچائی جائے گی
دیہات میں خواتین کی طاقت مرکز قائم کرنے کے لئے 500 کروڑ روپے مختص.
منریگا کے لئے 48000 کروڑ مختص.
واضح رہے کہ سابق وزیر مملکت ای احمد کے انتقال کے بعد یہ خبریں آ رہی تھیں کہ آج ایوان میں پیش ہونے والا بجٹ 2017 کو ایک دن کے لئے ٹالا جا سکتا ہے۔ تاہم ایجنسی سے جاری خبروں کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ رام میگھوال وزارت خزانہ پہنچ گئےاور وزیر خزانہ ارون جیٹلی وزارت خزانہ سے صدر کے پاس بجٹ پیش کرنے کی منظوری لینے چلے گئے۔
آئینی ماہرین کی رائے میں آج بجٹ پیش ہونے یا نہ ہونے کو لے کر کوئی قانونی رکاوٹ نہیں تھا لیکن پارلیمنٹ کی روایت نہ ٹوٹے اس کے لئے یہ بھی کیاجاسکتا تھا کہ آ ج پیش ہونے والا بجٹ ایک دن کے لئے ٹال دیا جاتا۔
روایت کے مطابق، کسی رکن پارلیمنٹ کے انتقال کے بعد سیشن کے پہلے دن انہیں خراج عقیدت پیش کیا جاتا ہے اور اس دن پارلیمنٹ کی کارروائی ملتوی کر دی جاتی ہے۔ مطلب اس دن ایوان میں کوئی کام کاج نہیں ہوتا ہے۔ اس بارے میں بات کرتے ہوئے خزانہ وزیر مملکت سنتوش گنگوار نے کہا کہ پارلیمنٹ کی روایت یہی رہی ہے کہ کسی رکن پارلیمنٹ کے انتقال پر اس دن ایوان کی کارروائی نہیں ہوتی ہے۔ اس وجہ سے بجٹ کو ایک دن کے لئے ٹالا جا سکتا ہے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ آخری فیصلہ اسپیکر سمترا مہاجن کو کرنا ہے۔
آئینی امور کے ماہر سبھاش کشیپ نے ٹی وی چینل سے بات چیت میں کہا، اسپیکر کے سامنے دو متبادل ہیں۔ پہلا خراج عقیدت پیش کرنے کے بعد باقی دن ایوان کی کارروائی جاری رکھیں اور دوسرا یہ کہ آج کی کارروائی ایک دن کے لئے ٹال دی جائے۔ وہیں سپریم کورٹ کے سینئر وکیل سنجے ہیگڑے نے کہا کہ بجٹ کو ملتوی کیا جانا چاہئے۔ تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ بجٹ کو ٹالنے کے لئے کوئی قانونی رکاوٹ نہیں ہے۔لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ای احمد کے انتقال کی وجہ سے ایوان کی کارروائی آج ملتوی نہیں ہونے اور عام بجٹ 18-2017کے مقررہ وقت پر پیش کئے جانے کا امکان ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ مسٹرای احمد کے انتقال کے بعد لوک سبھا اسپیکر کے ساتھ حکام کی میٹنگ ہوئی جس میں بتایا گیا کہ اس طرح کا معاملہ پہلی بار سامنے نہیں آیا ہے کہ جب بجٹ پیش کرنے سے پہلے کسی رکن پارلیمنٹ کا انتقال ہوا ہو۔ پہلے کے اس طرح کے معاملات میں بجٹ کو روکا نہیں گیا۔ اس لئے اس بار بھی بجٹ کو ملتوی کرنے کا کوئی جواز نہیں ہے۔ ذرائع کے مطابق لوک سبھا اسپیکر نے اس بارے میں مختلف فریقوں اور رہنماؤں سے بھی صلاح و مشورہ کیا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ اگرچہ اس سلسلے میں سرکاری طورپر حتمی فیصلے کا اعلان ابھی نہیں کیا گیا ہے لیکن لوک سبھا اسپیکر کے دفتر نے وزیر خزانہ ارون جیٹلی کو اسپیکر کی رائے سے آگاہ کردیا ہے اور مسٹر جیٹلی اس کے بعد راشٹر پتی بھون کے لئے روانہ ہو گئے ہیں، جہاں امکان ہے کہ عام بجٹ پر صدر جمہوریہ دستخط کریں گے۔ مسٹر جیٹلی صبح 11 بجے لوک سبھا میں عام بجٹ پیش کریں گے۔
خیال رہے کہ یہ پہلی بار ہے جب بجٹ یکم فروری کو پیش کیا جا رہا ہے ۔ اس سے پہلے بجٹ 28 یا 29 فروری کو پیش ہوتا تھا ۔ یہی نہیں ارون جیٹلی کا بھی یہ چوتھا بجٹ ہے ۔ ساتھ ہی 92 سال میں پہلی مرتبہ ریل بجٹ الگ سے پیش نہیں کیا جا رہا ہے ۔ اس مرتبہ ریل بجٹ عام بجٹ کا صرف ایک حصہ ہے ۔ نوٹ بندی کے بعد اس بجٹ سے کافی امیدیں وابستہ ہیں ۔ مانا جا رہا ہے کہ حکومت اس بجٹ میں متوسط طبقہ کو راحت دینے کے لئے انکم ٹیکس میں چھوٹ کی موجودہ حد کو 2.5 لاکھ روپے سے بڑھا کر تین لاکھ روپے تک کر سکتی ہے ۔
ساتھ ہی 80 سی کے تحت 1.5 لاکھ روپے اور نیشنل پنشن اسکیم کے تحت 2 لاکھ روپے کی چھوٹ کی حد کو بڑھا کر 2 لاکھ اور 2.5 روپے کرنے کی امید کی جا رہی ہے ۔ ساتھ ہی ہوم لون پر ملنےوالی چھوٹ بھی 2 لاکھ سے بڑھا کر 2.5 لاکھ روپے کی جا سکتی ہے ۔ صنعتی دنیا پر نوٹ بندی کی مار کو دیکھتے ہوئے کارپوریٹ ٹیکس میں 2 فیصد کی کمی کی امید ہے ۔ کسانوں کو راحت دینے کے لئے حکومت زرعی اسکیموں کی رقم کو بڑھا سکتی ہے ۔ ساتھ ہی ریئل اسٹیٹ سیکٹر بھی اس بجٹ میں مراعات کا منتظر ہے ۔ مجوزہ جی ایس ٹی کے نظام کو نافذ کرنے کی تیاری کے دوران حکومت سروس ٹیکس کو بڑھا کر 15 سے 18 فیصد کر سکتی ہے ، جس سے عام آدمی کی جیب مزید ہلکی ہو جائے گی ۔وزیر خزانہ بجٹ میں کسانوں اور دیہی ہندوستان کے علاوہ خواتین, سوشل سیکورٹی علاقوں مثلا صحت اور تعلیم پر بھی خصوصی توجہ دے سکتے ہیں ۔ زراعت کے علاوہ جیٹلی گھریلو مینوفیکچرنگ اور اسٹارٹ اپ کی حوصلہ افزائی کے لئے بھی اسکیموں کا اعلان کرسکتے ہیں ۔ ٹیکس ماہرین اور ماہرین اقتصادیات کا خیال ہے کہ ارون جیٹلی مجوزہ جی ایس ٹی کے نظام کو نافذ کرنے کی تیاری کے درمیان سروس ٹیکس کی شرح کو بڑھا سکتے ہیں جو اس وقت 15 فیصد ہے ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *