تمل ناڈو میں سیاسی شہ مات کا کھیل جاری ،شام تک فیصلے کا امکان
منصور عالم عرفانی کی رپورٹ
چنئی: تمل ناڈو میں حکمران انا ڈی ایم کے اندر بڑھتےہوئے اندرونی اختلافات کے درمیان گورنر سی ودیا راؤ نے آج شام پانچ بجے پارٹی کی جنرل سکریٹری ششی کلا کو بلایا ہے. اس کے بعد قائم مقام وزیر اعلی او پننيرسیلوم بھی گورنر سے ملاقات کریں گے. گورنر بھی کئی دنوں کے بعد آج چنئی پہنچ رہے ہیں. اے پننيرسیلوم کی بغاوت کے بعد تمناڈ کی سیاست میں پل پل حالات بدل رہے ہیں. پننيرسیلوم نے آج کہا کہ جے للتا کے پوئس گارڈن رہائش کو یادگار میں تبدیل کر دیا جانا چاہئے. اب اس گھر میں ششی کلا رہتی ہیں. اس سے پہلے بدھ کو ڈرامائی واقعات کے تحت ششی کلا نے اپنے حمایتی 130 اراکین اسمبلی کو بسوں میں بھر کر نامعلوم مقام پر بھیج دیا ہے. مانا جا رہا ہے کہ ان کے موبائل فون بھی لے لئے گئے ہیں.
ماہرین کے مطابق موجودہ حالات میں گورنر کے پاس تین اختیارات ہیں. پہلا یہ کہ وہ پننيرسیلوم کو وزیر اعلی بنے رہنے دیں اور انہیں اکثریت ثابت کرنے کے لئے کہیں. دوسرا آپشن یہ ہے کہ ششی کلا کو سی ایم عہدے کا حلف دلا کر انہیں اکثریت ثابت کرنے کے لئے کہیں جبکہ تیسرا آپشن ریاست میں صدر راج نافذ کرنے کا ہے.
اس سے پہلے پیر کی رات کو او. پننيرسیلوم نے ششی کلا کے خلاف کھل کر بغاوت کر دی ہے. جوابی حملہ کرتے ہوئے پارٹی کے جنرل سکریٹری ششی کلا نے بدھ کو ایک پریس کانفرنس کر کہا ہے کہ میں اماں (جے للتا) کی وراثت سنبھالوںگی. پارٹی کے ساتھ دھوکہ دینے والے کو بخشا نہیں جائے گا. ساتھ ہی کہا کہ نگران وزیر اعلی پننيرسیلوم پر وزیر اعلی کا عہدہ چھوڑنے کے لئے کوئی دباؤ نہیں تھا. وہ اپوزیشن ڈی ایم کے اشارے پر کام کر رہے ہیں.
اس سے پہلے بدھ کی صبح پننيرسیلوم نے کہا کہ وہ گورنر سے مل کر اپنا استعفی واپس لیں گے. انہوں نے کہا کہ انہوں نے کبھی بھی پارٹی کو دھوکہ نہیں دیا. انہوں نے یہ بھی کہا کہ بی جے پی کے اشارے پر کچھ نہیں کر رہا ہوں. ساتھ ہی جوڑا کہ وہ ایوان میں اپنی اکثریت ثابت کریں گے. ان کا کہنا ہے کہ عوام انہیں پسند کرتی ہے اور انہوں نے دباؤ میں استعفی دیا تھا. غور طلب ہے کہ گورنر نے پننيرسیلوم کا استعفی قبول کر لیا ہے اور وہ فی الحال نگران وزیر اعلی ہیں.
پننيرسیلوم نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جے للتا کی موت کی تحقیقات ہونی چاہئے. انہوں نے کہا کہ انہیں ایک بار بھی جے للتا سے ملنے نہیں دیا گیا تھا جبکہ وہ روز اماں سے ملنے کے لئے ہسپتال گئے تھے.
ادھر، بی جے پی لیڈر اور مرکزی وزیر وینکیا نائیڈو نے دہلی میں کہا ہے کہ بی جے پی کا اس پورے معاملے سے کوئی لینا دینا نہیں ہے. اس پورے معاملے پر گورنر صحیح وقت پر صحیح کارروائی کریںگے. ونكيا نائیڈو نے کہا کہ گورنر کے پاس آئینی اختیارات ہیں. تاہم، بی جے پی رہنما سبرامنیم سوامی کا کہنا ہے کہ ششی کلا نٹراجن کو فوری طور پر وزیر اعلی کے عہدے کا حلف لیناچاہئے. اگر اس میں دیر ہوتی ہے تو یہ آئین کے قوانین کے خلاف ہو جائے گا. صدر کو اس معاملے میں مداخلت کرنا چاہئے.
منگل کو پننيرسیلوم نے کہا تھا کہ جے للتا چاہتی تھیں کہ اگر انہیں کچھ ہو جائے تو میں وزیر اعلی بنوں انہوں نے کہا کہ اماں (جے للتا) کے خواب پورا کرنے کے لئے میں نے بہترین کوشش کی ہیں. انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں وزیر اعلی کے عہدے سے استعفی دینے پر مجبور کیا گیا. پننيرسیلوم نے کہا، جو ریاست کے مفادات کی حفاظت کر سکتا ہے، اسے ہی وزیر اعلی بننا چاہئے. پننيرسیلوم نے کہا کہ اگر عوام چاہے گی تو وہ تمل ناڈو سی ایم کے عہدے سے اپنا استعفی واپس لے سکتے ہیں.
تنجاوور میں موجود ویر منی کا کہنا ہے کہ ” ششی کلا نے اپنے بہت سارےسارے غنڈے پال رکھے ہیں ، اور وہ عورت اپنے غنڈو ں سے سینکڑوں لوگوں کی زندگیاں اجاڑ چکی ہے ، اسکو وزیر اعلی بننے کا کوئی حق ہی نہیں ۔کوئمبٹورمیں چائے دکان چلا رہے ٹی موروگن سے ششی اور او پی سی کے درمیان چل رہے اس رسہ کشی کے بارے میں پوچھا تو ان کا جواب تھا ” کہ ششی کلا کون ہے اوپی سی کو ہٹانےوالی ، اماں نے اپنی حیات میں اوپی سی کو وزیر اعلی بنایا تو ابھی بھی انہیں کو رہنا چاہئے ،واضح ہو کہ ششی کلا کہیں سے ودھایک نہیں ہیں ،وہ یوں ہی وزیر اعلی بننے کی خواب سنجو رہی ہے کوڑی پسند نہیں کرتے ، مگر اوپی سی سے لوگ ہمدردی رکھتے ہیں ۔