Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

نئ دہلی میں جشن ریختہ کا آغاز،افتتاحی تقریب میں ںنغمہ نگار گلزار کی شرکت

by | Feb 17, 2017

نغمہ نگار گلزار جشن ریختہ کی افتتاحی تقریب میں

نغمہ نگار گلزار جشن ریختہ کی افتتاحی تقریب میں

نئی دہلی:(ایجنسی) مقبول اردو شاعر اور فلمی نغمہ نگار گلزار نے اردو کی بحیثیت زبان بقا اور ارتقا کو یقینی بتاتے ہوئے کہا کہ بہر حال اردو رسم الخط کو بچانا بے حد ضروری ہے جو سمٹ رہی ہے اور کسی زبان کا رسم الخط سے محروم ہوجانا اس کے لئے ایک بڑا المیہ ہے۔
جشن ریختہ 2017 کی افتتاحی تقریب میں ان کے اس جذبے کی اس وقت ایکدم سے تکمیل ہوتی نظر آئی جب ریختہ کے سربراہ سنجیو صراف نے گلزار اور مشہور سرود نواز استاد امجد علی خان سے درخواست کی کہ وہ لوگ اپنے مبارک ہاتھوں سے ’’ آویزش ڈاٹ کام‘‘ ویب سائٹ کی رونمائی کریں۔ یہ ویب سائٹ ریختہ فاونڈیش نے اردو رسم الخط کی بقا اور اس کے بے پایاں فروغ کے لئے تیار کی ہے۔
گلزار نے اردو کو محبت کی شیریں زبان کے ساتھ ساتھ مشرقی تہذیب کی آئینہ دار بتاتے ہوئے کہا کہ اس زبان کی ایک بڑی خصوصیت یہ کہ کسی کے منہ سے سنتے ہی اجنبیت ختم ہو جاتی ہے اور اگر اردو کسی لڑکی کی زبان ہو تو اس سے شادی کر لینے کو جی چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اردو ایک ایسی زبان ہے جو غریبی میں بھی نوابی کا مزہ دیتی ہے. اس زبان میں کوئی بھیک بھی مانگتا ہے تو اٹھ کر ادب کے ساتھ اس کے کاسے میں بھیک دینے کو جی چاہتا ہے۔
گلزار نے کہا کہ اٹھارویں صدی سے اردو کے ارتقا اور اس میں تغیر و تبدل کا سفر آج بھی جاری ہے۔ پاکستان میں جہاں پشتو اور پنجابی کے اثر سے اردو بدل رہی ہے وہیں وطن عزیز میں بھی میں بھی دوسری زبانوں سے اردو کے استفادے کا سفر جاری ہے۔
’’اردو اب صرف ہندوستان تک محدود (محدود) نہیں ہے۔ پاکستان جہاں اس کا ایک پورا ملک ہے وہیں دنیا بھر میں اردو کی نہ جانے کتنی ہی بستیاں بس چکی ہیں. اس مقبولیت کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ ہندی فلموں میں 80 فیصد اردو ہوتی ہے اور آج جو ہندوستانی بولی جاتی ہے، وہ زیادہ تراردو ہی ہے‘‘۔
انہوں نے اردو زبان کو فروغ دینے کے لئے تقریب کے آرگنائزر ریختہ فاؤنڈیشن کے صدر سنجیو صراف کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ امیر خسرو کے بعد ریختہ کا ذکر انہوں نے (سنجیو) ہی کیا ہے. اس کے لئے وہ ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں.
استاد امجد علی خان نے کہا کہ اگرچہ وہ اپنے فن میں بے زبانی سے استفادہ کرتے ہیں لیکن اردو سے انہیں بے پناہ محبت ہے جو ایک میٹھی زبان ہے۔
سنجیو صراف نے مہمانوں کا خیر مقدم کیا۔ تین دن تک چلنے والے اس تقریب میں اردو کے سلسلے میں متعدد پروگرام پیش کئے جائیں گے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...