زبان کے فروغ کے لئے اس کا روزگار سے ہم آہنگ ہونا ضروری : ارتضیٰ کریم

نئی دہلی۔(ایجنسی) قومی اردو کونسل برائے فروغ اردو زبان (این سی پی یو ایل) کے ڈائریکٹر ارتضیٰ کریم نے اردو زبان کو روزگار سے جوڑنے کی پرزور وکالت کرتے ہوئے آج کہا کہ کسی بھی زبان کے فروغ کے لئے اس کا روزگار رخی ہونا ضروری ہے۔ یہاں دہلی یونیورسٹی میں عالمی یوم مادری زبان کے موقع پر منعقدہ یک روزہ سیمینار کے اپنے استقبالیہ خطبے میں پروفیسر ارتضیٰ کریم نے کہا کہ جب ہم مادری زبان بولتے ہیں تو اس کے ذریعے ہم اپنی ماں کو بھی یاد کرتے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ مادری زبان کے بغیر انسان گونگا جیسا ہوجاتا ہے ۔ لیکن آج ہم لوگ انگریزیت کی دھن میں اپنی مادری زبان سے دور ہوتے چلے جارہے ہیں، جس سے اردو کا بڑا نقصان ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپنی مادری زبان سے دور ہونے کی وجہ سے اردو کے بہت سے ایسے بامعنی محاورے ہیں، جو ہمیں سننے کو بھی نہیں مل پارہے ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ جس بچے کی مادری زبان مضبوط ہوتی ہے، وہی بچہ اپنی زندگی میں زیادہ کامیاب ہوتا ہے ۔ اس لئے مادری زبان کے مضبوطی سے استعمال کئے جانے کی اہم ضرورت ہے۔
قومی اردو کونسل اور قومی سندھی کونسل کے اشتراک سے منعقدہ اس سیمینار کو خطاب کرتے ہوئے سندھی کونسل کے ڈائریکٹر روی اے چندانی نے اس موقع پر کہا کہ سبھی زبانیں آپس میں بہنوں کا رشتہ رکھتی ہیں جن کا باہمی رشتہ بہت مضبوط ہوتا ہے۔ اس لئے تمام زبانوں کا یکساں احترام اور فروغ ہونا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ 1947 میں ملک آزاد ہوا اور پھر ہندوستان کی تقسیم کے بعد زبانیں اور ثقافتیں بھی منقسم ہوگئیں اور صوبہ سندھ پاکستان میں رہ گیا لیکن سندھی زبان ہندوستان آگئی ۔ انہوں نے کہا کہ سندھی زبان بولنے والا شخص ملک کے جس حصے میں بھی رہتاہے، وہ ان علاقوں کی زبانوں کا بھی یکساں احترام کرتا ہے۔ زبانوں کے احترام کے سلسلے میں مسٹر چندانی نے سابق وزیر اعظم کے حوالے سے کہا کہ ان کا کہنا تھا کہ ہندی زبان ہماری ماں ہے لیکن سندھی زبان ہماری خالہ کی حیثیت رکھتی ہے ۔ اس لئے دونوں کا احترام ضروری ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سندھی زبان کے ڈیجییٹلائزیشن کا عمل شروع کردیا گیا ہے، جس کے مکمل ہونے کے بعد اس زبان کے مزید فروغ میں اس کا اہم رول ہوگا۔ نیشنل بک ٹرسٹ کے چیئرمین بلدیو بھائی شرما، پروفیسر حسنین اختر، پروفیسر غضنفر علی، ڈاکٹر اے کے پانڈے ، پروفیسر تنویر چشتی سمیت دیگر اہم شخصیات نے بھی سیمینار کو خطاب کیا۔