شیو سینا کی جیت بھی ہار جیسی ہوگئی،بی جے پی سے میئر کے عہدہ کے لیے ہو سکتا ہے سمجھوتہ

شیو سینا سپریمو ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس کے ساتھ (فائل فوٹو بہ شکریہ دکن کرونیکل)
شیو سینا سپریمو ادھو ٹھاکرے وزیر اعلیٰ دیوندر فرنویس کے ساتھ (فائل فوٹو بہ شکریہ دکن کرونیکل)

ممبئی: ممبئی میونسپل کارپوریشن میں 1985 سے شیوسینا اہم پارٹی رہی ہے. گزشتہ 20 سالوں سے شیوسینا بی ایم سی کے انتخابات بی جے پی کے ساتھ لڑتی آ رہی تھی، لیکن اس بار کے انتخابات میں دونوں پارٹیاں آمنے سامنے آ گئیں. دونوں پارٹیوں کے ساتھ ساتھ بی ایم سی میںکامیابی شیو سینا سربراہ ادھو ٹھاکرے اور بی جے پی لیڈر اور مہاراشٹرکے وزیر اعلی دیویندر فرنویس کے لئے ساکھکا مسئلہ بن گیا. اعداد و شمار کے کھیل میں شیوسینا بھلے ہی بی جے پی سے آگے رہی ہو، لیکن یہ فرق اتنا کم رہا کہ شیوسینا کے لیے یہ جیت بھی ہار جیسی ہی لگ رہی ہے.
بی ایم سی ہمیشہ شیوسینا کا گڑھ مانا جاتا رہا ہے. ایسے میں شیوسینا کو پوری امید تھی کہ وہ سیٹوں کے بڑے فرق سے بی جے پی پر بھاری پڑے گی، لیکن ایسا ہوا نہیں. مراٹھی مانس کے مسائل پر مہاراشٹر اور خاص کر ممبئی میں سیاست کر رہی شیوسینا کو مراٹھی ووٹروں کا ساتھ تو ملا- لیکن جس طرح سے دیویندر فرنویس نے اتر بھارتی اور خاص کر گجراتی ووٹوں کو اپنےپالے میں کر لیا، اس سےشیوسینا کو ملے مراٹھی ووٹ نہ تو اس کواکثریت ہی دلا سکے اور نہ ہی بی جے پی کو بھاری فرق سے شکست دےسکے.
شیوسینا بی جے پی اتحاد کے امکانات
بی ایم سی انتخابات کے نتائج نے بھلے ہی شیوسینا کو مایوس کیا ہو اور بی جے پی کو جشن منانے کی وجہ دی ہو، لیکن یہ اب بھی صاف نہیں ہوا ہے کہ بی ایم سی پر اقتدار کس کا ہوگا. کوئی بھی پارٹی جیت کے لیے ضروری 114 سیٹوں کی جادوئی اعداد و شمار نہیں لا پائی ہے، ایسے میں اقتدار کے لئے اتحاد ضروری ہے.
سوال یہ ہے کہ کیا ریاستی حکومت میں اقتدار میں شریک بی جے پی اور شیوسینا دوبارہ ایک ساتھ آئیں گے. شیوسینا اور بی جے پی گزشتہ دو دہائیوں سے ممبئی مهانگرپالیكا کے انتخابات ساتھ مل کر لڑتی آ رہی ہیں. لیکن اس بار کے انتخابات میں نشستوں کی تقسیم کو لے کر اتفاق نہ بن پانے پر یہ اتحاد ٹوٹ گیا. اس سے پہلے بھی 2014 کے اسمبلی انتخابات میں بی جے پی اور شیوسینا نے الیکشن سے پہلے اپنے اتحاد کو توڑا تھا، لیکن انتخابی نتائج آنے پر حکومت بنانے کے لئے ایک دوسرے سے ہاتھ ملا لیا تھا. صورتحال اس بار بھی ویسی ہی ہے اور دونوں پارٹیوں میں سے نہ کوئی لیڈر اور نہ ہی کوئی پارٹی ایک دوسرے کے ساتھ دوبارہ ہاتھ ملانے کے امکانات سےمنکر نظر آرہی ہے.
دوستی کا ہاتھ سب سے پہلے کون بڑھائے گا؟
دلچسپ بات یہ ہوگی کہ دونوں جماعتوں میں سے دوستی کا ہاتھ سب سے پہلے کون آگے بڑھائے گا.شیو سینا بی جے پی اتحاد کا امکان اس لیے بھی زیادہ ہے کیونکہ دونوں میں سے کوئی بھی پارٹی فی الحال کسی دوسری پارٹی کو کنگ میکر کا کردار ادا کرنے دینے کو تیار نظر نہیں آ رہی. بی جے پی-شیو سینا اتحاد جس ایک اور معاملے پر اٹكےگا وہ یہ ہے کہ یہ اتحاد کن شرائط پر ہوگا. چونکہ شیوسینا 227 میں سے 84 سیٹوں پر جیت کے ساتھ سب سے بڑی پارٹی ہے ایسے میں اپنا تسلط برقرار رکھنے کے لئے شیوسینا کے سربراہ ادھو ٹھاکرے نے صاف کر دیا ہے کہ بی ایم سی میں میئر کے عہدے پر کوئی شیوسینك ہی بیٹھے گا.
مسلم ووٹروں کا شکریہ
البتہ اس انتخاب میں شیو سینا کو جس طرح مسلمانوں کے ووٹ ملے ہیں اس کی وجہ سے ادھو ٹھاکرے بھی خوش نظر آئے ہیں۔انہوں نے مسلم ووٹروں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے جہاں بہرام پاڑہ کا تذکرہ کیا وہیں یہ اشارہ بھی دے دیا کہ جس طبقہ کو بی جے پی دور کرتی آئی ہے اب اس طبقے پر ہمارا بھی اثر پڑنے لگا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *