Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

کانگریس اقلیتوں کا خیال رکھے ورنہ ’’کانگریس مُکت‘‘مہاراشٹر بن جائے گا:یٰسین قریشی

by | Feb 23, 2017

یسین قریشی

یسین قریشی

ممبرا(معیشت نیوز) تھانے میونسپل کارپوریشن میں چوتھی مرتبہ اپنی جیت درج کرواتے ہوئے کانگریسی کارپوریٹریٰسین قریشی نے خدا کا شکر ادا کرتے ہوئے اپنے تمام دوستوں کا شکریہ ادا کیا ہے۔انہوں نے کہا کہ ’’ میں اللہ کا لاکھ لاکھ شکر ادا کرتا ہوں کہ اس ذات پاک نے اس بار بھی مجھے سرفرازی عطا کی اور مہاراشٹر میںکانگریس کی خراب کار کردگی کے باوجود میں نے اپنے دونوں سیٹ پر کامیابی حاصل کرلی ہے۔مجھے خوشی ہے کہ میرے دوستوں نے بڑھ چڑھ کر میرا ساتھ دیا اور جی جان سے میری کامیابی کے لیے کام کرتے رہے۔ان کی خدمات کا اعتراف نہ کرنا میری سب سے بڑی غلطی ہوگی۔اس موقع پر میں اپنے رشتہ داروں کو بھی یاد کروں گا کہ جو مسلسل میرے لیے دعا کرتے رہے ہیں ۔میں تمام رائے دہندگان کا مشکور ہوں کہ انہوں نےمسلسل مجھ پر اعتماد کیا اور چوتھی مرتبہ بھی کامیابی سے ہمکنار ہونے کا موقع دیا ہے‘‘۔معیشت ڈاٹ اِن سے گفتگو کرتےہوئے یٰسین قریشی کانگریس کی ہار کو اس کی پالیسی کا حصہ قرار دیتے ہوئے کہتے ہیں’’اس وقت اقلیتوں کے ووٹ چار خانوں میں تقسیم ہو چکے ہیں۔ایک طرف مجلس اتحاد المسلمین ہے تو دوسری طرف سماجوادی پارٹی جبکہ نیشنلسٹ کانگریس پارٹی اور کانگریس پارٹی کو ملا کر اقلیتوں کا ووٹ بکھر تاجا رہا ہے۔یہ سب کچھ صرف اس وجہ سے ہوا ہے کہ اقلیتوں نے ہمیشہ کانگریس پر بھروسہ کیا لیکن کانگریس نے کبھی بھی ان کی بھلائی کے لیے کوئی کام نہیں کیا۔لہذا جو طبقہ بد دل ہو رہا ہے وہ کانگریس کے علاوہ مذکورہ تین پارٹیوں میں جائے پناہ حاصل کر رہا ہے‘‘۔ یٰسین نے کہا کہ ’’پہلے اقلیتوں خصوصاً مسلمانوں کا ووٹ کانگریس کو ہی ملتا تھا لیکن کانگریس کی اقلیت مخالف پالیسی نے اسے مسلمانوں سے دور کر دیا ہے اب وہی لوگ کانگریس کو ووٹ کرتے ہیں جن کا اوڑھنا بچھونا کانگریس ہے‘‘۔
یٰسین قریشی کے مطابق’’کانگریس اگر سوجھ بوجھ سے کام لے اور دوبارہ اقلیتوں کو اپنا ہمنوا بنائے تو مجھے لگتا ہے کہ وہ اسی پوزیشن پر آسکتی ہے جیسا کہ پہلے تھی۔‘‘
واضح رہے کہ یٰسین قریشی شروع سے ہی کانگریس کے ورکر رہے ہیں اور مسلسل بیس برسوں سے پارٹی کے لیے کام کر رہے ہیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...