قانونی ذبیحہ خانے راتوں رات غیر قانونی قرار،قصاب ایسوسی ایشن کا الزام

ذبیحہ خانے

لکھنؤ: غیر قانونی طور پرچلائے جارہے ذبیحہ خانوں اور گوشت کی دکانوں کے خلاف کارروائی کرنے کی اترپردیش حکومت کی ہدایات کے پیش نظر ریاست کو گوشت کی قلت کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ ریاست کی نو تشکیل شدہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) حکومت کی طرف سے اس سلسلے میں جاری کی گئی ہدایات کی وجہ سے انتظامیہ میں بے چینی پھیل گئی ہے اور اس نے سڑک کنارے غیر قانونی طور سے چلائی جا رہی چھوٹی دکانوں کے غریب مالکان کو سزا دینا شروع کر دیا ہے۔
ادھر قصابوں کی ایسوسی ایشن کا الزام ہے کہ قانونی طریقے سے چلائے جا رہے ذبیحہ خانوں اور دکانوں کو راتوں رات غیر قانونی قرار دے دیا گیا اور اب بغیر لائسنس چل رہی دکانوں کو بند کیے جانے کے حکم کی وجہ سے اس کاروبار سے منسلک لاکھوں لوگوں کے سامنے روزی روٹی کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے ۔ ایسوسی ایشن کے جنرل سکریٹری شہاب الدین قریشی نے کہا کہ ہم نے لائسنس حاصل کرنے کی متعدد کوششیں کیں ، لیکن نتیجہ صفر رہا۔ اب ہماری دکانوں کو بغیر لائسنس بتایا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس مسئلے کے حل کے لئے ہم نائب وزیر اعلی سے ملاقات کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں۔ کم از کم ہمیں دکان چلانے کے لئے لائسنس تو ملنا چاہئے۔ یہ ہمارا قصور نہیں ہے کہ شہر میں قانونی مذبح خانے نہیں ہیں۔
اس درمیان ہاتھرس میں سماج دشمن عناصر کی جانب سے گوشت کی تین دکانوں کو کل جلا دیے جانے سے کشیدگی پھیل گئی اور اس کاروبار سے وابستہ لوگ دهشت زدہ ہیں۔ ہوٹل اور ریستوران مالکان کے مطابق دارالحکومت لکھنؤ میں 70 فیصد گوشت کی دکانیں بند ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے خریداروں کو خالی ہاتھ واپس لوٹنا پڑ رہا ہے۔
گوشت کی دکانوں کے بند ہونے سے لکھنؤ چڑیا گھر میں شیر اور دیگر گوشت خور جانوروں کی خوراک بھی متاثر ہوئی ہے اور ان کو متبادل کھانے کی اشیاء دی جا رہی ہیں۔ اس اقدام سے سڑک کنارے واقع گوشت کی بنی اشیاء فروخت کرنے والی دکانوں پر سب سے زیادہ اثر پڑا ہے۔ گوشت نہیں ملنے کی وجہ سے ان دکانوں پر کام کرنے والے ہزاروں لوگوں کے سامنے روزگار کا بحران آ کھڑا ہوا ہے۔
اس درمیان، سرکاری ذرائع نے آج یہاں بتایا کہ صوبے میں گوشت فروخت کرنے والی تقریبا 90 فیصد دکانیں سالوں سے بغیر لائسنس اورغیر قانونی طور پر چلائی جا رہی ہیں۔ لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق ان دكانوں کو گوشت کی فراہمی کرنے والی تین ذبیحہ خانوں کو سال 2014-15 میں بند کر دیا گیا تھا۔ سیٹی کارپوریشن نے گوشت فراہمی کے متبادل انتظامات کا یقین دلایا تھا لیکن یہ وعدہ کبھی پورا نہیں ہوا۔ ساتھ ہی ان دو سالوں میں کارپوریشن نے نہ تو گوشت کی دکانوں کو نئے لائسنس جاری کئے اور نہ ہی پرانے لائسنسوں کی تجدید کی گئی۔
دوسری طرف، لکھنؤ میونسپل کارپوریشن کا دعوی ہے کہ گوشت کی 300 دکانوں کو لائسنس جاری کئے گئے ہیں۔ ویسے ان میں سے آدھی دکانوں کے لائسنس تعلیمی اداروں یا مذہبی مقامات کے قریب ہونے کی وجہ سے منسوخ کر دیے گئے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایک خاص جانورکا گوشت فروخت کرنے کے لئے لائسنس کیسے جاری کر سکتے ہیں جبکہ اس کو ذبح کرنے کی اجازت ہی نہیں ہے۔”

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *