Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ڈیجیٹل انڈیا. رام راج اور بھگوائیت!!قلندر کی بات

by | Apr 16, 2017

ملک میں بڑھتی بے روزگاری کی وجہ سے بھگوا آتنک واد میں اضافہ ہوا ہے۔ بھولے بھالے نوجوانوں کو دھرم کے نام پر استعمال کرنے کی سنگھی کوشش

ملک میں بڑھتی بے روزگاری کی وجہ سے بھگوا آتنک واد میں اضافہ ہوا ہے۔ بھولے بھالے نوجوانوں کو دھرم کے نام پر استعمال کرنے کی سنگھی کوشش

متین خان (چیف اڈیٹر پیغام میڈیا )
بھارت میں انسانوں کے مارنے کی آزادی ہے گائے مارنے پر عمر قید ہے…..ہندو ثقافت عام کی جارہی ہے مسلم پرسنل لا پرعمل مشکل بنا یا جارہا ہے..مسلم عورتوں کی تعلیم .روزگار وغیرہ کی فکرنہیں صرف تین طلاق پر سارے مسلمانوں کا وکاس کیا جارہاہے ۔
مودی جی ڈجیل انڈیا اور اسمارٹ سٹی بنانے کے ساتھ یوروپ کی یہ خوبیاں بھی اپنا لیں آپ ابھی بھی ذ ہنی طور پرصلیبی جنگوں کے زمانے میں کھڑے ہیں اب مغربی سماج چرچ کے تابع نہیں رہا. اب وہاں پر چرچ کا کردار برائے نام باقی ہے. اب وہاں پر مذہب کے نام پر سیاست نہیں ہوتی۔
آج بھی مغربی معاشرہ مکمل اور مثالی نہیں ہے۔ یہاں بہت سی قباحتیں ہیں بے شرمی اور فحاشی کے ساتھ کئی ناہمواریاں بھی ہیں۔ تمام برائیوں کے باوجود اگرہم تقا بلی جائزہ اپنے سماج سے لیں توحیرت انگیز صورت حال سامنے آتی ہے۔
یوروپ کا جدید نظام انسان کو بے خوف جینے کی آزادی دیتا ہے۔ خوف .رشوت،شفارس اور کرپشن یہاں سے سینکڑوں نہیں ہزاروں گنا کم ہے۔ امیر اور غریب کے درمیان فرق ہے لیکن معاشی سماجی تضاد کی شکل میں سامنے نہیں آتا۔ بسا اوقات کروڑپتی اور عام فیکٹری مزدور کو یکساں خوراک . پوشاک اور رہائش رکھتے ہوئے دیکھا جاسکتا ہے۔
وہاں غربت بھی ہے۔ لیکن یہ صرف غربت ہے بیماری یا ذلت نہیں وہاں غربت کے سبب لوگ بھوکے نہیں سوتے۔کوئی سردی میں کمبل اور سوئٹر کے بغیر نہیں مرتا۔ علاج میسر نہ ہونے کے سبب بیمار دم نہیں توڑتا. کینسر جیسے مہنگے علاج کے لیے چندے کی اپیلیں نہیں کرنی پڑتیں۔ غریب کا بچہ غربت کے سبب اعلی تعلیم سے محروم نہیں کیا جاتا. انصاف سبھی کے لئے یکساں میسر ہے۔ جو ملزم اپنی صفائی پر آنے والے اخراجات کی استطاعت نہیں رکھتے ان کی صفائی پر پورا خرچ سرکار برداشت کرتی ہے. اس میں عیسائیت یا چرچ کا کوئی کردار نہیں ہے . یوروپ میں ریاستیں اور قوانین مکمل طور پرسیکولر ہیں۔
اس کے برعکس ہمارے ملک میں ہر چیز مذہب سے شروع ہو کر مذہب پر ختم ہو تی ہے۔صوبوں اور سڑکوں اور شہروں کے نام مذہبی ہیں اور جو مذہی نہیں ہیں انہیں تبدیل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے قوانین پر ہندوازم کی بالادستی قائم کی جارہی ہے .
تعلیم اور ثقافت سمیت زندگی کے ہر شعبے میں امیر اور غریب کے درمیان فرق صرف معاشی نہیں سماجی . نفسیاتی اور مذہبی بھی ہے۔
ہمارے یہاں پر موت و پیدا ئش کے سرٹیفیکیٹ لینے سے لیکر بیمارکوہسپتال میں داخلے کے لیے رشوت اورشفارس کی ضرورت پڑتی ہے۔ غریب اپنے گردے فروخت کرنے پر مجبور ہیں۔ کچھ صوبوں میں مردے بیچنے کی منڈی لگتی ہے اسے مردے بیچنے کا قانونی حق حاصل ہے
ان بے شمار ناہمواریوں کو پس پشت ڈال کر ڈجیٹلٹ انڈیا اور اسٹمارٹ سٹی کی کوشش کہیں مارڈن رام راج کی تیاری تو نہیں ہے.
اگر یہ رام راج بنانے کی تیاری نہیں ہے تو کیوں قانون پر صرف ایک ہی مذہب ہندتوا کا رنگ چڑھرایا جارہا ہے..
آخر کیوں اسلام یا عیسائ مذہب اپناتے ہی شیڈول کاسٹ کا رزرویشن قانونی طور منسوج ہوجاتا ہے جبکہ سکھ ،بودھ، جین یا ہندو بننے پر زرویشن قانونی طور برقرار رہتا ہے .
مودی جی ڈجٹل انڈیا بنانے کے ساتھ تمام مذہب اور قوموں کے لئے کمفٹیبل انڈیا بنائیے اسکے بعد انڈیا یوروپ سے برابری کے قابل ہوگا ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...