اقوام متحدہ مسائل حل کرنے میں ناکام ،مسلمان متحد ہو جائیں: اردوغان

ترکی کے صدر رجب طیب اردوغان کا جامعہ ملیہ میں خطاب، ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری سے سرفراز
نئی دہلی۔(معیشت نیوز) ’’ وقت کا تقاضہ ہے کہ مسلم ممالک آپسی انتشار کو فراموش کرکے متحد ہوجائیں کیونکہ اقوام متحدہ اپنی مسائل حل کرنے میں ناکام ثابت ہوا ہے‘۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے آج یہاں جامعہ ملیہ اسلامیہ میں ڈاکٹر آف لیٹرز کی اعزازی ڈگری چانسلر لیفٹننٹ جنرل ذکی اور پروفیسر طلعت احمد کے ہاتھوں حاصل کرنے کے بعد کہی۔ انہوں نے کہا کہ’’ مسلم ممالک متحد ہوجائیں تو نہ صرف ان کے بہت سارے مسائل حل ہوجائیں گے بلکہ ان کو آگے بڑھنے کا بھی موقع ملے گا‘‘۔ انہوں نے خلافت تحریک کا ذکر کرتے ہوئے ہندوستانی مسلمانوں کے کردار کو سراہا اور کہا کہ’’ خلافت کے خاتمہ کے خلاف ہندوستانی مسلمانوں نے مولانا محمد علی جوہر کی قیادت میں بھرپور آواز اٹھائی تھی‘‘۔ انہوں نے بابائے قوم مہما تماگاندھی کو یاد کرتے ہوئے کہا کہ خلافت تحریک ان کی قیادت میں چلائی گئی تھی اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کا بھی خلافت تحریک سے گہرا رشتہ رہا ہے کیوں کہ بانیان جامعہ کا تعلق خلافت تحریک سے تھا۔ انہوں نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قیام کو خلافت تحریک کی دین قرار دیا۔
انہوں نے صومالیہ کے معاملے میں اقوام متحدہ سلامتی کونسل کی ناکامی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سلامتی کونسل مسائل حل کرنے میں ناکام رہا ۔ اسی کے ساتھ سلامتی کونسل کی توسیع بھی پر زور دیا۔ انہوں نے کہا کہ ہندوستان کے ساتھ ترکی کے معاشی، سیاسی اور تہذیبی تعلقات رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سلطان عبدالحمید کے زمانے سے ترکی کے ساتھ ہندوستان کے تعلقات بہت گہرے تھے۔ انہوں نے عالمی میڈیا پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ ترکی کے خلاف ہمیشہ معاندانہ کردار ادا کرتا رہا ہے اور من گھڑت اور منفی باتوں کو دنیا کے سامنے اچھالتا رہا ہے۔ انہوں نے گزشتہ دنوں ہونے والی بغاوت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ سوجھ بوجھ اور بروقت کارروائی سے اس کو فرو کیا گیا۔
اس سے قبل جامعہ ملیہ اسلامیہ کے وائس چانسلر پروفیسر طلعت احمد نے ہندوستان اور خاص کر ہندوستانی مسلمانوں کے ترکی کے لگاؤ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ 1913کی بلقان جنگ میں زخمی ترکی فوجیوں کے علاج کے لئے ڈاکٹر مختار انصاری کی قیاد ت میں(جس کے نام پر انصاری آڈیٹوریم ہے اور جہاں آپ کو اعزاز دیا جارہا ہے) ایک طبی ٹیم گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ ڈاکٹر انصاری خلافت تحریک سے وابستہ تھے اور بانیان جامعہ میں سے تھے۔ انہوں نے کہاکہ خلافت تحریک جہاں ترکی میں خلافت کی احیاء کے لئے تحریک چلا رہی تھی وہیں ہندوستان وہ ہندو مسلم اتحاد کی بھی علامت تھی۔ انہوں نے جامعہ کے ترکی سے محبت کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ہندوستان کی پہلی یونیورسٹی ہے جہاں ترکی زبان میں گریجویشن اور ڈپلوما اور دیگر کورس کرائے جارہے ہیں۔ اسی کے ساتھ ترکی یونیورسٹی کے ساتھ ہمارے کئی محاذ پر ہمارے رشتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ترکی سے صرف دینی رشتہ ہی نہیں ہے بلکہ تہذیبی، سیاسی اور دیگر رشتے بھی ہیں۔ وائس چانسلر نے طیب اردوغان کو ایک اہم لیڈر قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ جدید ترکی کے معمار ہیں اور ان کی قیادت میں ترکی تمام شعبوں میں انمٹ چھاپ چھوڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ترکی کا کمال ہے کہ وہ تیس لاکھ شامی پناہ گزینوں کا بار اٹھارہا ہے اور اسی کے ساتھ وہ علاقائی امن و استحکام میں کلیدی کردار ادا کرررہا ہے اور ترکی سب سے بڑا عطیہ دینے والوں ممالک میں سے ایک ہے۔
انہوں نے کہا کہ رجب طیب اردوغان عالم اسلام کے سب سے متاثر کن لیڈر ہیں اور اسی لئے جامعہ ملیہ اسلامیہ ان کی خدمت میں ڈاکٹر آف لیٹر کی اعزاز ڈگری پیش کرکے فخر محسوس کر رہی ہے۔ نظامت کے فرائض جامعہ کے ڈپٹی میڈیا کوآرڈی نیٹر پروفیسر صائمہ سعید نے انجام دئے۔ دیگر شرکاء میں پرووائس چانسلر پروفیسر شاہد اشرف، رجسٹرار اے پی صدیقی، سعوی عرب کے سفیر ڈاکٹر سعود الساطی ، ڈین اسٹوڈینٹ پروفیسرتسنیم مینائی، جامعہ فیکلٹی ممبران اور دیگر حضرات تھے۔