متنازعہ بیان پرکولکاتہ کے شاہی امام کومجلس مشاورت کے صدر کی پھٹکار

مولانا سید محمد نورالرحمٰن برکاتی
مولانا سید محمد نورالرحمٰن برکاتی

صدر مشاورت نوید حامد نے مولانا سید محمد نورالرحمٰن برکاتی، شاہی امام ، ٹیپو سلطان مسجد ، کولکاتہ کو متنازعہ بیان دینے سے محتاط رہنے کامشورہ دیا
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
نئی دہلی(معیشت نیوز)متنازعہ بیان بازی کے لیے مشہورکولکاتہ کے ٹیپو سلطان مسجد کے امام مولانا سید محمد نورالرحمٰن برکاتی اب آل انڈیا مسلم مجلس مشاورت کے صدر نوید حامد کے خط کی وجہ سے ملی اخبارات اور سوشل میڈیا میں چھائے ہوئے ہیں۔انہیں اس سے قبل سونو نگم کا سر منڈانےکے متنازعہ بیان پر شر مندگی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔
موصوف کا حالیہ بیان گاڑی پر لال بتی نہ ہٹانے کے تعلق سےہے جسے بعض ٹی وی چینلوں نے نمایاں انداز میں نشر کیا ہے۔جس کے جواب میں نوید حامد نے لکھا ہے کہ ’’آپ کے اس بیان سے ایک عمومی تاثر مسلمانوں کے بارے میں یہ بن رہا ہے کہ وہ ضدی اور ہٹ دھرمی ہوتے ہیں اور کوئی بھی سنجیدہ بات سننے کے لئے تیار نہیں ہوتے ۔ آپ اس بات سے بخوبی واقف ہیں کہ اس بابت ایک قانون بن چکا ہے کہ کوئی بھی شہری خواہ وہ سرکاری عہدیدار ہی کیوں نہ ہو لال بتی کا استعمال نہیں کرے گا۔لیکن آپ نے جس طرح قانون اور ضابطہ کو درکنار کرتے ہوئے ابھی بھی لال بتی کے استعمال پر اصرار کیا ہے اور اسے نہ ہٹانے پرزور دیا ہے اس سے مذکورہ تاثر کی تائید ہوتی ہے‘‘۔

مولانا سید محمد نورالرحمٰن برکاتی کو لکھے گئے خط کا عکس
مولانا سید محمد نورالرحمٰن برکاتی کو لکھے گئے خط کا عکس

نوید حامد نے ناصحانہ انداز اختیار کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’آپ ایک مسجد کے موقرامام ہونے کی حیثیت سے بہت ہی ذمہ دار حیثیت کے حامل ہیں اور ہم سب کے لئے لائق احترام ہیں لیکن اس منصب کے تقاضوں کے برخلاف آپ کے بیانات انتشار کا سبب بنتے رہے ہیں اور مخالفین کو موقع ملتا رہا ہے جس کی وجہ سے وہ مسلمانوں کو نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ویسے بھی آپ کا منصب لال بتی سے کہیں اوپر ہے ‘‘۔
مغربی بنگال کے سیاسی پس منظر کو بیان کرتے ہوئے صدر مشاورت نے لکھا کہ ’’ایک تاثر یہ بھی پایا جارہا ہے کہ متنازعہ بیانات سے مغربی بنگال میں سنگھ پریوار مضبوط ہورہاہے اور موجودہ بنگال حکومت کے خلاف آپ کے بیانات ماحول کو بنانے میں معاون ثابت ہو رہے ہیں۔لہذامیری آپ سے مو دبانہ درخواست ہے کہ خدارا سیاسی بیانات میں اپنا وقت اور توانائی ضائع نہ کریں کیونکہ ایسا کرنے کی صورت میں اغیار کو غذا ملتی ہے۔ مزید ملتمس ہوں کہ از راہ کرم آپ مثبت اور تعمیری کام پر توجہ مرکوز کریں کیونکہ ملک کے موجودہ حالات اس بات کے متقاضی ہیں کہ مسلمان اپنی زبان کو کنٹرول میں رکھتے ہوئے اپنے عمل سے برادران وطن کو متاثر کریں اور یہ کام حضور اکرم صل اللہ علیہ و سلم کی سنت نبوی کی پیروی کر کے ہی ممکن ہے۔ توقع ہے میری ان گزارشات پر توجہ فرمائیں گے‘‘ ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *