قرض میں ڈوبے امریکہ کو سعودی عرب کاسہارا، 110 ارب ڈالرز مالیت کا دفاعی معاہدہ

شاہ سلمان اور ڈونالڈ ٹرمپ
شاہ سلمان اور ڈونالڈ ٹرمپ

امریکا سعودی عرب کی اسلحے کی ضروریات کو پورا کرے گا، ہزاروں نئی ملازمتیں پیدا ہوں گی
سعودی عرب اور امریکا کے درمیان صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے دورے کے موقع پر 110 ارب ڈالرز مالیت کا دفاعی معاہدہ طے پا گیا ہے اور دونوں ملکوں کے سربراہوں اور حکام نے الریاض میں اس معاہدے اور اس سے متعلق ضمنی سمجھوتوں پر دستخط کردیے ہیں۔
العربیہ کے مطابق وائٹ ہاؤس کے حکام نے بتایا ہے کہ اسلحے کے اس معاہدے سے امریکا کی جانب سے مشرق وسطیٰ کے خطے میں استحکام کے لیے عزم کا اظہار ہوتا ہے اور اس سے امریکا کی دفاعی صنعت میں ہزاروں ملازمتوں کے نئے مواقع پیدا ہوں گے۔برطانوی خبررساں ایجنسی رائیٹرز نے ان حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ ’’ اس پیکج سے خلیجی عرب خطے کو ایرانی خطرے اور علاقائی دہشت گردی سے نمٹنے اور سکیورٹی کو بہتر بنانے میں مدد ملے گی‘‘۔
دریں اثناء “العربیہ” کے نمائندے کے مطابق سعودی “ارامکو” کمپنی امریکہ کے ساتھ 50 ارب ڈالر یعنی 180 ارب ریال مالیت کے 13 معاہدوں پر دستخط کرے گی۔نمائندے نے ارامکو کمپنی کے چیف ایگزیکٹو امین الناصر کے حوالے سے بتایا ہے کہ ان معاہدوں پر آج دستخط کیے گئے ہیں۔ اس موقع پر خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ بھی موجود تھے۔امین الناصر کے مطابق امریکی جانب کے ساتھ دستخط کیے جانے والے ان معاہدوں پر فوری عمل درآمد ہو گا اور یہ چند سالوں کے دوران مکمل کر لیے جائیں گے۔ ان کمپنیوں میں General Electric Co ،Schlumberger Ltd اورHalliburton Co شامل ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ارامکو کے معاہدے کمپنی کے اُس ہدف کو پورا کرنے میں مدد دیں گے جس کے تحت وہ 2021 تک سعودی مقامی منڈی میں اپنے 70% ساز و سامان اور خدمات کو لیز پر فراہم کرے گی۔
معاہدے کے تحت غیر ملکی کمپنیاں مملکت میں اپنے مزید کارخانوں کا افتتاح کریں گی جو کام کرنے والی سعودی افرادی قوت کے تربیت کے حصول میں مددگار ثابت ہو گا۔سعودی عرب اور امریکا کے درمیان گزشتہ 8 دہائیوں سے مضبوط اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔ اسی سلسلے میں حالیہ معاہدوں سے دونوں ملکوں کے درمیان معیشت ، ٹکنالوجی اور صنعت کے میدانوں میں تعاون وسیع تر ہو گا۔تجارت کو سعودی امریکی تعلقات کے نمایاں ترین چینلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
سال 2016 میں سعودی عرب نے امریکا سے تقریبا 18 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔ عالمی بینک کے مطابق 2015 میں سعودی عرب کو اشیاء درآمد کرنے والے ممالک میں امریکا کا دوسرا نمبر تھا۔ اُس سال سعودی عرب کی مجموعی درآمدات میں امریکا کا حصہ تقریبا 13.5% رہا۔اس کے 2016 میں امریکا نے سعودی عرب سے تقریبا 17 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔ 2015 میں امریکا کی مجموعی درآمدات میں سعودی عرب سے آنے والی اشیاء کا حصہ 10% تھا۔ اُس سال امریکی درآمدات میں چین کا حصہ 13.2% اور جاپان کا 10.99% رہا۔سرمایہ کاری کے حوالے سے بات کی جائے تو اس شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلق کا آغاز 1932ء میں تیل نکالنے کے حقوق پیش کرنے کے بعد سے ہوا۔اُس وقت کے بعد سے امریکا نے اپنی سرمایہ کاری میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا اور 2003 سے 2015 تک وہ مملکت میں سرمایہ کاری میں سرِ فہرست رہا۔ اس عرصے کے دوران سعودی عرب میں آنے والی براہ راست سرمایہ کاری میں امریکا کا حصہ 13.7% اور مالیت 40 ارب ڈالر کے قریب تھی۔سعودی عرب امریکی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع یقینی بنانے اور انہیں سہولتیں پیش کرنے کی غرض سے کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد شراکت داریوں کو مضبوط بنانا اور مملکت میں براہ راست سرمایہ کاری میں شرکت کا دروازہ کھولنا ہے۔
سعودی عرب اور امریکا کے درمیان گزشتہ 8 دہائیوں سے مضبوط اقتصادی تعلقات قائم ہیں۔ اسی سلسلے میں حالیہ معاہدوں سے دونوں ملکوں کے درمیان معیشت ، ٹکنالوجی اور صنعت کے میدانوں میں تعاون وسیع تر ہو گا۔تجارت کو سعودی امریکی تعلقات کے نمایاں ترین چینلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔سال 2016 میں سعودی عرب نے امریکا سے تقریبا 18 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔ عالمی بینک کے مطابق 2015 میں سعودی عرب کو اشیاء درآمد کرنے والے ممالک میں امریکا کا دوسرا نمبر تھا۔ اُس سال سعودی عرب کی مجموعی درآمدات میں امریکا کا حصہ تقریبا 13.5% رہا۔اس کے 2016 میں امریکا نے سعودی عرب سے تقریبا 17 ارب ڈالر کی اشیاء درآمد کیں۔ 2015 میں امریکا کی مجموعی درآمدات میں سعودی عرب سے آنے والی اشیاء کا حصہ 10% تھا۔ اُس سال امریکی درآمدات میں چین کا حصہ 13.2% اور جاپان کا 10.99% رہا۔سرمایہ کاری کے حوالے سے بات کی جائے تو اس شعبے میں دونوں ملکوں کے درمیان مضبوط تعلق کا آغاز 1932ء میں تیل نکالنے کے حقوق پیش کرنے کے بعد سے ہوا۔اُس وقت کے بعد سے امریکا نے اپنی سرمایہ کاری میں اضافے کا سلسلہ جاری رکھا اور 2003 سے 2015 تک وہ مملکت میں سرمایہ کاری میں سرِ فہرست رہا۔ اس عرصے کے دوران سعودی عرب میں آنے والی براہ راست سرمایہ کاری میں امریکا کا حصہ 13.7% اور مالیت 40 ارب ڈالر کے قریب تھی۔سعودی عرب امریکی کمپنیوں کے لیے سرمایہ کاری کے مواقع یقینی بنانے اور انہیں سہولتیں پیش کرنے کی غرض سے کام کر رہا ہے۔ اس کا مقصد شراکت داریوں کو مضبوط بنانا اور مملکت میں براہ راست سرمایہ کاری میں شرکت کا دروازہ کھولنا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *