
اسٹیٹ بینک سے چار مرتبہ سے زائد پیسہ نکالنےکے چارج پر عوام میں غصہ
نمائندہ خصوصی معیشت ڈاٹ اِن
نئی دہلی:(معیشت نیوز و ایجنسی) ملک کے سب سے بڑے کمرشیل بینک اسٹیٹ بینک آف انڈیا (ایس بی آئی) نے یکم مئی سے رقم نکالنے کے لئے متعینہ سہولت سے زائد بار رقم نکالنے پر چارج وصول کرنے کا جوفیصلہ لیاہے عوام بوجھ پڑتے ہی تلملا گئی ہے۔واضح رہے کہ بینک نے کئی دیگر خدمات پر سروس چارج وصول کرنے کا اعلان کیا ہے۔
ایک سینئر پولس آفیسر گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں’’ملک میں ٹیکس کا نظام عجیب و غریب صورت اختیار کرتا جا رہا ہے۔ہمیں اب اپنے پیسوں پر ہی ٹیکس ادا کرنا پڑرہا ہے۔محنت سے کمائو اور پھر آسانی سے اسے حکومت کے حوالے کردو۔کیا یہ عوام کے ساتھ مذاق ہے؟‘‘
ممبئی میں تاجروں کی ایک تنظیم کے ذمہ دار کہتے ہیں’’جو لوگ ایمانداری سے ٹیکس ادا کرتے ہیں وہ مجموعی طور پر تقریباً ۶۲فیصد حکومت کے حوالے کردیتے ہیں۔کسی بھی ملک میں اس طرح کا ٹیکس نظام نہیں ہے ۔اب آر بی آئی نے عوام کے ہی پیسوں پر جس طرح ڈاکہ ڈالنا شروع کیا ہے یہ نہ صرف تکلیف دہ ہے بلکہ غریب عوام کی کمر توڑ دینے والا ہے‘‘۔
واضح رہے کہ بینک کٹے پھٹے نوٹ بدلوانے اور متعینہ حد سے زائد بار پیسہ نکالنے پر صارفین سے سرچارج وصول کرے گا۔ بینک کے نئے ضابطے کے مطابق صارف کو صرف چار بار نقد پیسہ نکالنے کی سہولت ہوگی۔ اس میں اے ٹی ایم سے پیسہ نکالنا بھی شامل ہے۔ چار بار سے زائد پیسہ نکالنے پر کھاتہ داروں کو ہر ایک نکاسی پر 50روپے کا سروس چارج اور سروس ٹیکس دینا ہوگا۔ دوسرے بینک کے اے ٹی ایم سے چار سے زائد بار رقم نکالنے ہر’ نکاسی‘ پر 20روپے سروس چارج اور سروس ٹیکس دینا ہوگا۔ ایس بی آئی کے اے ٹی ایم سے ہی چار سے زائد رقم نکالنے پر ایک ’نکاسی ‘ کے لئے دس روپے سروس چار اور سروس ٹیکس لگے گا۔
گرامین بینک چار ہزار روپے یا 20 سے زائد کٹے پھيے نوٹ کو بدلوانے پر دو سے پانچ روپے تک سرچارج اور سروس ٹیکس وصول کرے گا۔ ان ضابطوں کے تحت ہر ایک کٹے پھٹے نوٹوں بدلنے پر دو روپے یا ہر ایک ہزار روپے پر پانچ روپے سرچارج جو زائد ہو دینا ہوگا۔کھاتہ میں کم از کم باقی نہ رہنے پر جرمانہ بھی لگے گا۔ بینک آج سے صرف ڈیبٹ کارڈ کو ہی مفت مہیا کرائے گا۔ دیگر کارڈوں پر بینک سروس سرچارج وصول کرے گا۔ آج سے ماسٹر اور ویزا کارڈ جاری کرنے پر بھی سروس سرچارج لگے گا۔
ایس بی آئی نے علاقائی بنیاد پر کھاتے میں ماہانہ اوسط بقایہ رکھنے کی بھی لزومیت طے کی ہے۔ میٹرو شاخوں میں پانچ ہزار روپے، شہری بینکوں میں تین ہزار روپے، چھوٹے شہروں کی شاخوں میں دو ہزار روپے اور دیہی بینکوں میں کھاتہ داروں کو کم از کم ایک ہزار روپے ضرور رکھنے ہوں گے۔ اتنی رقم نہ ہونے پر کھاتہ داروں سے بینک رقم وصول کرے گا۔