کارگل میں ’’ہوٹل دی کارگل‘‘جائے قیام کے لئے بہتر انتخاب ہے

ہوٹل دی کارگل کے مالک پرویز احمد باغ (تصویر : معیشت)
ہوٹل دی کارگل کے مالک پرویز احمد باغ (تصویر : معیشت)

دانش ریاض برائے معیشت ڈاٹ اِن
کشمیرکا نام آتے ہی اگر ہندوستانی کارگل کو یاد نہ کریں تو ان کے ہندوستانی ہونے پر شک گذرتا ہے۔لیکن دلچسپ بات یہ ہے کہ بیشتر ہندوستانی کارگل کو صرف ہند و پاک جنگ کے حوالے سے ہی جانتے ہیں،انہیں بس اتنی خبر ہے کہ کارگل کی پہاڑیوں پر ماضی قریب میں ایک ایسی جنگ لڑی گئی تھی جس کے گھن گرج سے نہ صرف پورا خطہ بلکہ ہند و پاک متاثر ہوئے تھے۔وہ لوگ جو تاریخ میں دلچسپی رکھتے ہیں اور ماضی کے واقعات کو یاد رکھتے ہیں وہ کارگل کو تابوت گھوٹالے کے حوالے سے بھی جانتے ہیں کہ کس طرح بی جے پی کی سربراہی میں این ڈی اے نے شرمناک حرکت کی تھی جس کے بعد ہی وزیر دفاع رہے جارج فرنانڈیز کبھی منھ دکھانے کے لائق نہیں رہے۔
لیکن اسی کارگل میں اتنی خوبصورتی و رعنائی ہے کہ بیشتر سیاح جو چند دنوں کا رخت سفر لے کر آتے ہیں کبھی مہینوں گذار دییتے ہیں۔ہوٹل دی کارگل کے مالک پرویز احمد باغ جوپیشے سے سول انجینئر ہیں معیشت ڈاٹ اِن سے گفتگو کرتے ہوئے کہتے ہیں’’ہم نے حال ہی میں اپنے شاندار ہوٹل کا افتتاح کیا ہے،یہ تھری،فور یا فائیو اسٹار تو نہیں ہے لیکن ہم نے اسے انتہائی خبصورت بنانے کی کوشش کی ہے۔دراصل ہم تین بھائی ہیں۔میں سب سے بڑا ہوں جبکہ دوسرے نمبر پر ظہیر احمد باغ ہیں جو نئی دہلی میں انڈیا ٹوڈے سے وابستہ رہے ہیں جبکہ تیسرا بھائی خالد محمد باغ ایڈوکیٹ ہے۔ہم تینوں نے یہ فیصلہ کیا کہ کیوں نہ ہوٹل انڈسٹری میں قسمت آزمائی کی جائے اور انتہائی پرسکون جگہ پر ایک ایسا خوشنما ہوٹل بنایا جائے جہاں سیاح اسٹار ہوٹلس کا مزہ اٹھا سکیں۔
پہاڑ کی بلندی پر برقی قمقموں سے جگمگاتا ہوا ’’ہوٹل دی کارگل‘‘ کی تاریخ پر روشنی ڈالتے ہوئے پرویز احمد باغ کہتے ہیں’’۱۹۹۹؁ سے قبل مذکورہ جگہ پر ہوٹل ہی ہوا کرتا تھالیکن کارگل جنگ کے بعد اسے بند کردیا گیاجس کے بعد عمارت انتہائی مخدوش ہوگئی۔جب ہمیں یہ جگہ پسند آئی تو ۲۰۱۳؁ کے بعد ہم نے اس پر کام شروع کیا اور مسلسل چار برس کی محنت کے بعد اب یہ انتہائی خوبصورت ہوٹل کی شکل میں آپ کی نظروں کے سامنے ہے‘‘۔
کشادہ کمرے ،بہترین بالکنی،خوبصورت ڈائننگ ہال کے ساتھ انتہائی مزیین ریسپشن روم کا حوالہ دیتے ہوئےپرویز باغ کہتے ہیں ’’ہمارے یہاں تمام طرح کے ذائقے دار کھانے موجود ہیں۔باورچیوں کو ہر طرح کا کھانا بنانے کی ٹریننگ دی گئی ہے۔لہذا سیاح اپنی ٹیسٹ کا کھاناآرڈر کر سکتا ہے جسے ہم انتہائی سلیقے سے پروسنے کا ہنر جانتے ہیں‘‘۔

پرویز احمد باغ کارگل ٹورزم ڈپارٹمنٹ کے ذمہ داران کے ساتھ (تصویر : معیشت)
پرویز احمد باغ کارگل ٹورزم ڈپارٹمنٹ کے ذمہ داران کے ساتھ (تصویر : معیشت)

اقامتی کمروں کا روزانہ کرایہ پانچ ہزار پانچ سو سے ۱۱۸۰۰کی شرح کا حوالہ دیتے ہوئے وہ معیشت سے کہتے ہیں’’سوئٹ روم کا کرایہ ہم نے ۱۱۸۰۰رکھا ہےجبکہ انتہائی مزین کمروں کا کرایہ ۵۵۰۰ہے جس میں ناشتہ و کھانا شامل ہے۔لیکن موسم کے اعتبار سے اس میں ۲۵سے چالیس فیصدی کا ڈسکائوںٹ بھی ہے۔اگر کوئی پارٹی بڑے پیمانے پر بکنگ کراتی ہے تو ہم اسے مزیدسہولت دے سکتے ہیں‘‘۔

ہوٹل دی کارگل کے داخلی دروازے پر دانش ریاض کو دیکھا جاسکتا ہے
ہوٹل دی کارگل کے داخلی دروازے پر دانش ریاض کو دیکھا جاسکتا ہے

کارگل کو کشمیر کے دوسرےعلاقوں سے انتہائی پرسکون قرار دیتے ہوئے پرویز احمد باغ کہتے ہیں’’اسکیٹنگ کے لئے یہ علاقہ انتہائی موزوں سمجھا جاتا ہے یہی وجہ ہے کہ پوری دنیا سے اسکیٹنگ کے شائقین یہاں تشریف لاتے ہیں۔اس خطے میں نہ تو دہشت گردانہ واقعات ہوتے ہیں اور نہ ہی کبھی فوجی کارروائیاں،یہاں آپ کوفوجی سڑکوں پر نظر نہیں آئیں گے۔یہی وجہ ہے کہ قدرتی حسن کا نظارہ کرنے کے لئے لوگ کارگل کو بھی منتخب کرتے ہیں۔البتہ یہ المیہ رہا ہے کہ کچھ میڈیا والوں نے ایسی شرپسندانہ رپورٹیں شائع کی ہیں کہ اب لوگ یہاں بھی آنے سے کترانے لگے ہیں‘‘۔
حالیہ موسم سیاحت میں سیلانیوں کی کمی کا تذکرہ کرتے ہوئے پرویز کہتے ہیں’’موسم سیاحت انہتائی برق رفتاری کے ساتھ ختم ہوتا جا رہا ہے لیکن سیلانیوں کی جیسی آمد پہلے دیکھنے کو ملتی تھی ویسی دکھائی نہیں دے رہی ہے۔حالانکہ ہم لوگوں نے ہر طرح کی تیاریاں کر رکھی ہیں اب بس یہی خواہش ہے کہ پرانے دن لوٹ آئیں جب یہاں سیلانیوں کا تانتا بندھا رہتا تھا‘‘۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *