
ڈاکٹر امام الدین اندرے کے ہاتھوں میں اللہ تعالیٰ نے شفا عطا کیا ہے

ممبئی کی سماجی و ملی شخصیات نے ماہر طبیب کی خدمات کا اعتراف کیا
شہر ممبئی میں ہزارہا طبیب اور ڈاکٹر موجود ہیں۔آپریشنس اور سرجری کرنے والے ڈاکٹروں کی بھی بڑی تعداد آباد ہے۔لیکن جو انفرادیت ڈاکٹر امام الدین اندرے کو حاصل ہے وہ کم لوگوں کو ہی نصیب ہوتا ہے۔دراصل مہاراشٹر کے خطہ کوکن میں شری وردھن تعلقہ کے سائیگائوں سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹر امام الدین اندرے کا شمار ہندوستان کے کامیاب سرجن میں ہوتا ہے۔ ابتدائی تعلیم اردو میڈیم اسکولوں میں حاصل کرنے والے ڈاکٹر نےشعبہ طب و جراحت میں ممتاز مقام حاصل کیا ہے ۔تقریباً بائیس برسوں سے شعبہ طب و جراحت میں اپنی خدمات انجام دینے والے ماہر طبیب نے ہزاروں آپریشنس کیے ہیں اورالحمدلللہ لوگوں کو شفاء حاصل ہوا ہے۔ممبئی کے مشہورپرنس علی خان ،مسینہ ،وکہارڈ،برج کینڈی اسپتال میں اپنی خدمات پیش کرنے کےساتھ وہ اپنا ذاتی سر جیکل کلینک ناگپاڑہ کے صوفیہ زبیر روڈ پر چلاتے ہیں جہاں شام پانچ بجے سے گیارہ بجے رات تک بآسانی ملاقات ہو سکتی ہےلیکن بہتر یہ ہے کہ ملاقات کے لیے ان کے موبائل 9820075460 پر رابطہ کر لیاجائے کہ ملاقاتیوں کو کسی پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔ دراصل ڈاکٹر امام الدین اندرے محض پیسہ کمانے کے لیے اس پیشہ سے وابستہ نہیں ہوئے بلکہ فریضہ انسانیت کے ساتھ خدمت خلق کا جذبہ بھی کوٹ کوٹ کر بھرا ہوا ہے۔
سینئر صحافی شحیم خان کہتے ہیں’’ڈاکٹر امام الدین اندرے نرے پروفیشنل ہی نہیں بلکہ ایک درد مند دل بھی رکھتے ہیں ۔وہ امیر و غریب سبھی کو اپنے ہنر اور اپنی ذات سے فیض پہنچانے کی حتی الامکان کوشش کرتے ہیں۔ان کےہاں امیروں ہی نہیں غریب مریضوں کو بھی وی آئی پی ٹریٹمنٹ ملتا ہے۔ غریب مریضوں کو بہت مناسب معاوضے پر آپریشن اور دیگر سہولیات فراہم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔اسی لئے ان کے کنسلٹنگ اور سرجیکل کلینک میں مریضوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے‘‘۔
صحافیوں کے ساتھ سماجی حلقوں میں بھی اپنی گرفت رکھنے والے ڈاکٹر امام الدین اندرے کے متعلق ممبئی مہانگر پالیکا میں اپوزیشن لیڈر کی خدمات انجام دے رہے سماجوادی پارٹی کے کارپوریٹر رئیس شیخ کہتے ہیں’’ڈاکٹر امام الدین اندرے سے میرے ۱۵ برس پرانے مراسم ہیں۔دین و دنیا کا جو امتزاج میں نے ان کے یہاں دیکھا ہے وہ کہیں اور دیکھنے کو نہیں ملتا۔سماجی و رفاہی کاموں میں ان کی دلچسپی،غرباء پروری کے ساتھ سادگی ان کی خاص پہچان ہے۔ان کے کلینک پر جس طرح غریبوں کی بھیڑ لگی رہتی ہے یہ اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ وہ کس طرح لوگوں کی خدمت کرتے ہیں‘‘۔
رئیس کہتے ہیں’’خاص بات یہ ہے کہ وہ علاج کے وقت موسمی نزاکتوں کا بھرپور خیال رکھتے ہیں۔میں نے ان سے علاج کرایا ہے اور اللہ تعالیٰ نے شفاء عطا کیا ہے‘‘۔
معیشت میڈیا کے منیجنگ ڈائرکٹر دانش ریاض ڈاکٹر امام الدین اندرے کے حسن اخلاق کا تذکرہ کرتے ہوئے کہتے ہیں’’شہر ممبئی میں ایسے بہت سارے ڈاکٹر ہیں جن کی نظر مریض کے جیب پر لگی رہتی ہے اور وہ لوگوں کی مالی حیثیت کا اندازہ لگا کر علاج شروع کرتے ہں لیکن ڈاکٹر امام الدین اندرے رضائے الہیٰ کے جذبے سے سرشار سب سے پہلے نہ صرف مریضوں کی خیر و عافیت دریافت کرتے ہیں بلکہ گھر اور ماحول کی بھی خبر گیری کر لیتے ہیں اور پھر تسلی دیتے ہوئے ان کی جیب پر کم سے کم بوجھ پڑے اس کی سعی و جہد کرتے ہیں‘‘۔
دانش ریاض کہتے ہیں’’ناگپاڑہ،مدنپورہ اور اس کے اطراف میں ڈاکٹر امام الدین اندرے کی غرباء پروری زبان زد عام ہے،لوگ نہ صرف ان سے علاج کراتے ہیں بلکہ ان کے لئے دعا گو بھی رہتے ہیں، لہذا کسی ڈاکٹر کے حق میں اگر مریض دعا کرتا ہے تو میں سمجھتا ہوں کہ یہ ڈاکٹر کی سب سے بڑی کامیابی ہے۔‘‘
مشہور سماجی کارکن ہاشم چوگلے کہتے ہیں’’دراصل کسی بھی ڈاکٹر یا طبیب کے ہاتھ میں اللہ تعالیٰ شفاء اسی وقت دیتا ہے جب وہ تقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرے اور ڈاکٹر امام الدین اندرے نےاپنے اندر اسی صفت کوپیدا کرنے کی کوشش کی ہے،لہذا جب وہ خوف خدا کے ساتھ علاج کرتے ہیں تو اللہ رب العزت بھی بہتری عطا فرماتا ہےاور مریض شفاءیاب ہوکر جہاں خدا کا شکر بجا لاتا ہے وہیں ڈاکٹر امام الدین اندرے کا شکریہ ادا کرنا نہیں بھولتا‘‘۔