تعلیمی میدان میںکارہائے نمایاں انجام دینے والے افراد کو ’’اے ایم پی ایوارڈ‘‘
ممبئی (پریس ریلیز) ایک معلم کی اہمیت کو سمجھنے کے لیے نبی آخرالزماں ﷺکا یہ قول ہی کافی ہے کہ میں تمہارے پاس معلم بنا کر بھیجا گیا ہوں ‘‘۔ نبی کریم ﷺ نے اپنی تعلیم و تربیت اور اخلاق کے ذریعے ہی لوگوں کے دلوں میں گھر کر لیا تھا۔ ایک استاد یا معلم کی سماج میں اہمیت سے یکسر انکار ممکن نہیں ہے۔
اے ایم پی تمام معلمین کی خدمات کا اعتراف کرتی ہے جنھوں نے تعلیمی میدان میں اپنے فرائضِ منصبی کو نہ صرف بخوبی نبھایا ہے بلکہ اپنے طلبہ کی ہمہ جہت نشو و نما میں اہم کردار ادا کیا ہے۔ اے ایم پی اس بات کی معترف ہے کہ ان اساتذہ نے نہ صرف طلبہ کی زندگیاں سنوارنے میں معاونت کی ہے بلکہ مجموعی طور پر ایک بہتر سماج کی تشکیل کا سبب بنتے رہے ہیں۔
اے ایم پی نے اپنی بورڈ میٹنگ میں ایک مثالی قدم اٹھاتے ہوئے اس بات کا فیصلہ کیا ہے کہ پورے ملک سے تعلیمی میدان میں کارہائے نمایاں انجام دینے والے ایسے پچاس اساتذہ کو منتخب کیا جائے اور ان کی خدمات کا اعتراف کرتے ہوئے ’’اے ایم پی ایوارڈ‘‘سے سرفراز کیا جائے۔
اے ایم پی کے صدر عامر ادریسی نے اس موقع پر کہا کہ ’’میں تمام اساتذہ کو دل کی گہرائیوں سے مبارکباد پیش کرتا ہوں بالخصوص انھیں جنھیں اپنی تعلیمی خدمات اور سماجی کارکردگیوں کی بناء پر ’’اے ایم پی ایوارڈ ‘‘سے نوازا جائے گا۔ ‘‘ اساتذہ کو اپنا پیغام دیتے ہوئے موصوف نے کہا کہ ’’موجودہ دور میں ہمارے طلبہ کوانسانی احساسات، ایک دوسرے کے تئیں محبت و عزت اور تحمل و بردباری جیسی اعلیٰ صفات کا حامل ہونا پڑے گاتاکہ ہم ایک پُر امن معاشرے کی تشکیل کا سبب بن سکیں ۔ ہمارے طلبہ میں بنی نوع انسانی کی فلاح و بہبود اور ملک کی ترقی کے جذبے کو ابھارنا ہوگا۔ یہ صفات اور اعلیٰ اخلاقی قدروں کو فروغ دینے کا کام ہمارے اساتذہ ہی کرسکتے ہیں۔ ‘‘
ا ے ایم پی کے آرگنائزنگ سیکریٹری صہیب سیلیا نے بتایا کہ ہم نے پورے ملک سے پچاس اساتذہ کو اس ایوارڈ کے لیے منتخب کیا ہے۔ ان اساتذہ کا انتخاب ہم نے اپنے مختلف علاقائی نمائندوں کی مدد سے کیا ہے۔
روزگار اسسٹنٹ سیل کے ہیڈ رزاق شیخ نے اے ایم پی کے مستقبل کے منصوبوں ر روشنی ڈالتے ہوئے بتایا کہ اے ایم پی کی کوشش یہ ہے کہ وہ قومی سطح پر اساتذہ کا ایک ایسا نیٹ ورک تیار کرے جس کے ذریعے اساتذہ ایک دوسرے کے تجربات سے استفادہ کرسکیں ۔
اے ایم پی کے جنرل سیکریٹری نجیب سید نے کہا کہ ایک دوسرے کااشتراک ہی شاندار مستقبل کا ضامن ہے۔ ہم نے پورے ملک میں اساتذہ کی انجمنوں ، کالیجیس اور دیگر تعلیمی اداروں کے اشتراک سے اپنے پروجیکٹس پر عمل در آمد کیا ہے۔
اس موقع پر ’’اے ایم پی ایوارڈ‘‘کے لیے منتخب پچاس اساتذہ کو ہم مبارک باد پیش کرتے ہیں۔

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...