
معیشت اکیڈمی میں طلبہ و طالبات کے لئے مفت کوچنگ کلاسیز

اہلیتی امتحان میں کامیابی کے بعد دس طلبہ و طالبات کو اعزازی اسکالرشپ،کریش کورسیز میں شمولیت کا بھی بہترین موقع
ممبرا: تھانے کے مسلم اکثریتی علاقہ کوسہ ممبرا کے وفا پارک میں حالیہ دنوں قائم ہوئے معیشت اکیڈمی میں طلبہ و طالبات کی آمد کا سلسلہ جاری ہے۔ فی الحال کریش کورسیز سے اکیڈمی نے اپنی خدمات کا آغاز کیا ہے جبکہ اول تا دہم ٹیوشن کلاسیز میں داخلہ کے لئے طلبہ و طالبات کو رجوع ہونے کے لئے کہا گیاہےجس کے مثبت نتائج بھی آرہے ہیں اور بڑی تعداد میں لوگ ذاتی ملاقات کے ذریعہ تفصیلات حاصل کر رہے ہیں ۔
واضح رہے کہ معاشی امور پر کام کرنے والا ادارہ معیشت میڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ نے مذکورہ ادارے کی بنیاد رکھی ہے جس کے ذریعے ملک میں تعلیمی لہر کو مزید مہمیز دینا ہے۔
معیشت اکیڈمی کے بانی اور معیشت میڈیا کے منیجنگ ڈائریکٹر دانش ریاض کے مطابق”مسلمانوں میں تعلیمی امور پر کام کرنے کے سلسلے میں بیداری آئی ہے۔دو دہائی کے اندر اس بات کو محسوس کیا گیا ہے کہ مسلم قوم نے اپنے بچوں کو زیورتعلیم سے آراستہ کرنا زیادہ ضروری سمجھا ہے لیکن اس کے باوجود معاشی تعلیم کا کوئی ایسا انتظام ابھی تک نہیں ہے جو ہمارے بچوں کو فائنانشیل مارکیٹ سے آگاہ کر سکے لہذا اس ضرورت کو محسوس کرتے ہوئےہی جہاں معیشت میڈیا کا قیام عمل میں آیا وہیں معیشت اکیڈمی بھی قائم کی گئ ہےجس میں ہر طرح کے پروفیشنل کورسیز رکھے گئے ہیں ۔”
اکیڈمی کی ایڈمنسٹریٹر انچارج شرمین انصاری کہتی ہیں “کوسہ ممبرا کثیر مسلم اکثریتی علاقہ ہے جہاں سیکڑوں کوچنگ کلاسیز کھلے ہوئے ہیں لیکن اس کے باوجود طلبہ و طالبات کی تعداد اس قدر زیادہ ہے کہ یہ ادارے ناکافی پڑ رہے ہیں لہذا ایک طرف تو ہم علاقے کی ضرورت کو محسوس کرتے ہوئے کلاسیز شروع کر رہے ہیں جبکہ دوسری طرف یہ دیکھا جا رہا ہے کہ کلاسیز میں جس طرح کی معیاری تعلیم ہونی چاہیے وہ خال خال ہی نظر آرہی ہے ۔ساتھ ایسے کورسیز جن میں طلبہ وطالبات ٹیوشن چاہتے ہیں وہ بھی یہاں مفقود ہیں لہذا ان چیزوں کو محسوس کرتے ہوئے ہم نے فیصلہ کیا کہ ایک ایسا ادارہ شروع کیا جائے جہاں طلبہ و طالبات کو معیاری تعلیم دی جا سکے اسی کے ساتھ فائناشیل مارکیٹ کی بھی اتنی سوجھ سمجھ پیدا کی جائے کہ ہمارے بچے کسی طور بھی اپنے آپ کو کمتر نہ محسوس کریں‘‘۔
شرمین انصاری کے مطابق ’’اس دور میں تعلیم نے تجارت کی صورت اختیار کر لی ہے ہر آدمی تاجرانہ نرخ پر تعلیم کو تولنے لگا ہے جس کی وجہ سے سماج میں خلفشار پیدا ہو رہا ہے لہذا ہماری کوشش یہ ہے کہ ہم فیس میں بھی اس بات کا لحاظ رکھیں کہ طلبہ و طالبات پر کوئی بوجھ نہ پڑے اور والدین خوشی خوشی ان کا داخلہ ہمارے یہاں کرواسکیں۔‘‘