Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

بہترسماج کی تشکیل کے لئے لڑکیوں کو بااختیار بنانا نہایت ضروری: پرینکا چوپڑا

by | Dec 24, 2017

نئی دہلی، 24 دسمبر(یو این آئی)یونیسیف کی گلوبل گڈول ایمبسڈراور مشہور فلم اداکارہ پرینکا چوپڑانے لڑکیوں کو بااختیار بنانے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ جب تک لڑکیوں کے ساتھ مساویانہ سلوک نہیں کیا جاتا اس وقت ملک کی ترقی اوربہتر سماج کی تعمیرنہیں ہوسکتی۔ انہوں نے یہ بات یونیسیف کے تحت منعقدہ پروگرام ‘ پرینکا چوپڑا کے ساتھ بات چیت’ میں کہی۔انہوں نے کہاکہ حکومت قانون بناسکتی ہے اور نافذ بھی کرسکتی ہے لیکن جب تک عوام کی سوچ میں تبدیلی نہیں آتی ہے اس وقت تک ہم اس برائی کا خاتمہ نہیں کرسکتے لہذا ساری توجہ ہمیں سوچ کو بدلنے پر زور دینا چاہئے۔انہوں نے بہتر سماج کی تعمیرمیں لڑکیوں کے رول کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے کہاکہ بچوں کی پرورش اور پرداخت میں جنسی تفریق کو ختم کیا جانا ملک کے حق میں ضروری ہے۔انہوں نے کہاکہ میرا خواب ہے کہ ہندوستان میں یہ تفریق پوری طرح ختم ہو اور والدین اپنی توجہ بیٹے اور بیٹیوں پر یکساں طور پر دیں۔ انہوں نے کہاکہ لڑکیوں کو اگر مساوی مواقع دستیاب ہوں تو وہ نہ صرف لڑکوں کے شانہ بشانہ چل سکتی ہیں بلکہ ملک اور سماج کی تعمیر وتشکیل میں نمایاں کردار ادا کرسکتی ہیں۔ محترمہ پرینکا نے کہاکہ والدین کو یقینی بنانا چاہئے کہ لڑکے یا لڑکی کو مساویانہ طور پر مواقع فراہم کریں اور اسی طرح بیٹیوں کی پرورش ، تعلیم اور دیگر مواقع فراہم کریں جس طرح وہ لڑکوں کو کرتے ہیں۔ انہوں نے کم عمر میں لڑکیوں کی شادی کے بارے بات کرتے ہوئے کہاکہ بچہ شادی ابھی بھی ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ہندوستان کے بہت سے علاقے میں ابھی کم عمر میں میں لڑکیوں کی شادی کردی جاتی ہے جب کہ وہ لڑکی کسی ذمہ داری اٹھانے کے قابل نہیں ہوتیں۔ انہوں نے کہاکہ 18سال سے کم عمر لڑکیوں کی شادی قطعی طور نہیں ہونی چاہئے اور نہ ہی ہونے دیا جانا چاہئے اور اس کے لئے قانون کے ساتھ سماجی بیداری پر زوردیتے ہوئے کہاکہ سماج ا ور والدین کو اسے روکنا چاہئے۔ انہوں نے کہاکہ ضرورت اس بات کی ہے کہ سوچ بدلے اور سماج کو اس کے برے اثرات کے بارے میں بتایا جائے۔انہوں نے سماج کوبدلنے پر زور دیتے ہوئے کہاکہ ہمیں یہ کبھی نہیں سوچنا چاہئے کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ اگر پیسے سے کچھ نہیں کرسکتے تو اپنا وقت، اپنی بات یا کچھ وقت نکال کر بچوں کو پڑھاکر بیداری پیدا کرسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمیں تبدیلی لانے کے لئے عوامی سطح پر کوشش کرنی چاہئے۔ انفرادی کوشش بھی اجتماعی کوشش کا سبب بنتی ہے۔انہوں نے لڑکیوں کے ساتھ چھیڑ خانی اور دیگر واردات کے حوالے سے کہاکہ سوچ میں تبدیلی آرہی ہے اور جو نئی نسل ہے وہ اس بات کوسمجھتی ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...