طلاق ثلاثہ پر حکومت کا بل شریعت میں مداخلت ہے:دارالعلوم دیوبند

بل میں کریمنل ایکٹ ناقابل قبول:حکومت کے ذریعہ لوک سبھا میں طلاق ثلاثہ پربل پیش کرنے پر علماء و دانشوران کا شدید رد عمل
دیوبند۔۲۸؍دسمبر(نمائندہ خصوصی) طلاق ثلاثہ کے خلاف مودی حکومت کے ذریعہ تیار کئے گئے بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے پر دارالعلوم دیوبند نے سخت اعتراض کرتے ہوئے اسے حکومت کی براہ راست شریعت میں مداخلت قرار دیا اور کہاکہ دارالعلوم دیوبند اپنے سابقہ فیصلے کے مطابق آج مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہے ،مسلم پرسنل لاء بورڈ کا جو بھی لائحہ عمل ہوگا دارالعلوم دیوبند اس کے ساتھ ہے۔آج مرکزی وزیر قانون روی شنکر پرساد کے ذریعہ تین طلاق کے خلاف بنائے گئے بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے پراپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے دارالعلوم دیوبند کے مہتمم مفتی ابوالقاسم نعمانی نے کہا کہ شریعت میں اس طرح کی گنجائش موجودہ ہے جن کی روشنی میں اس طرح کے درپیش مسائل کا حل آسانی سے کیا جاسکتاہے مگر حکومت نے طلاق ثلاثہ پر مسودہ تیار کرتے ہوئے شریعت کی روشنی میں اس کو حل کرنا اور علماء کے مشورے لینا ضرور نہیں سمجھاہے،جس سے حکومت کی منشا پر سوال کھڑے ہوتے ہیں۔انہوں نے کہاکہ طلاق ثلاثہ خالص مذہبی معاملات ہیں جو قرآن اور شریعت کی روشنی میں حل کیا جا سکتا ہے اور کیا جانا چاہئے۔ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید رابع حسنی ندوی نے وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ بورڈ اور ملت اسلامیہ کا موقف ظاہر کرچکے ہیں،دارالعلوم دیوبند اپنے سابقہ موقف پر قائم ہے اور وہ اس معاملہ میں مسلم پرسنل لاء بورڈ کے ساتھ ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر قاری سید محمد عثمان منصور پوری نے حکومت کی طرف سے تین طلاق کے خلاف بنائے گئے مسودہ کو لوک سبھا میں پیش کئے جانے پر کہا کہ طلاق ثلاثہ جیسے مذہبی معاملہ میں این ڈی اے حکومت نے علماء کو مکمل طور پر نظر انداز کیا۔انہوں نے کہا کہ حکومت نے جو بل تیار کیاہے وہ اگر پالیمنٹ سے پاس ہوجاتاہے تو مسلم خواتین کے سامنے شدید مشکلات کھڑی ہوجائینگے ۔انہوں نے کہا کہ تین طلاق خالص مذہبی معاملات ہے مگر حکومت اس کو سماجی بناکر مسلم علماء اور دانشوران کو نہ صرف انظر انداز کررہی ہے بلکہ اپنی ہٹ دھرمی پر ڈٹی ہوئی ہے،جس سے حکومت کی نیت پر سوال کھڑے ہونا لازمی ہے،حکومت نے اس بل کو لوک سبھا میں پیش کرنے سے قبل جمعیۃ علماء ہند سمیت کسی بھی تنظیم سے صلاح و مشورہ لینا ضرور نہیں سمجھنا چاہئے۔ طلاق ثلاثہ بل کی مخالفت کرتے ہوئے آل انڈیا اقتصادی کونسل کے چیئرمین مولانا حسیب صدیقی نے کہاکہ اس بل میں تین طلاق دینے والوں کیلئے کریمنل ایکٹ کے تحت سزا دینے کی بات کی گئی ہے جو ناقاقبول ہے،کچھ ملکوں میں تین طلاق پر پابندی ہے لیکن کہیں بھی اسے کریمنل ایکٹ کے تحت نہیں رکھاگیاہے ،اس بل سے خواتین کے مسائل مزید پیچیدہ ہوں گے۔انہوں نے کہاکہ سپریم کورٹ کے فیصلہ کے مطابق حب طلاق نہیں ہوئی گویا میاں بیوی کا رشتہ برقرار ہے ،لیکن یہ قانون شوہر کو تین سالوں کیلئے جیل بھیج دے گا۔ دارالعلوم وقف کے شیخ الحدیث مولاناسید احمد خضر شاہ مسعودی نے اس بل پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ دراصل یہ خواتین سے ہمدردی کے نام پر شریعت میں مداخلت کی راہ ہموار کی ہے جسے کوئی مسلمان کسی قیمت پر برداشت نہیں کرسکتا ۔ انہو ں نے کہا کہ جب سپریم کورٹ نے اسے جرم مانا ہی نہیں ہے تو پھر سزا کس بات کی ۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کا یہ دعویٰ کہ مسلم خواتین کے ساتھ ہمدردی کا ہے اور یہ باور کرانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ حکومت ان کے تئیں بہت متفکر ہے جب کہ حقیقت اس کے برعکس ہے اور ماضی میں کیاکچھ ہوا ہے ، یہ دیکھنے والی بات ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *