Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

طلاق ثلاثہ کیخلاف حکومت مخالف بل پر علماء کرام سپریم کورٹ جائیں گے

by | Jan 2, 2018

ممبئی۔ ۲؍جنوری: ممبئی شریعت میں مداخلت کے خلاف پورے ملک میں مسلمانوں میں اضطراب و بے چینی پائی جارہی ہے وہیں علماء اہلسنت بھی اس کے خلاف سینہ سپر ہو کر لڑائی لڑنے کا اعلان کر چکے ہیں اب علماء کرام اس بل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کریں گے۔ شریعت میں مداخلت ناقابل برداشت ہے اور طلاق ثلاثہ کے مسئلہ میں حکومت نے جو پارلیمنٹ میں بل منظور کیا ہے وہ دستور ہند کے ساتھ کھلواڑ ہے کیونکہ دستور میں ہر مذاہب کے پیروکار کو اپنے مذہب پر چلنے کی مکمل آزادی حاصل ہے اس لئے علماء کرام نے مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ طلاق ثلاثہ کے معاملہ میں پارلیمانی بل کو وہ سپریم کورٹ میں سنیئر وکلا کے توسط سے چیلنج کریں گے ۔ یہ متفقہ فیصلہ یہاں جامعہ قادریہ اشرفیہ میں منعقدہ رضا اکیڈمی ,آل انڈیا سنی جمعیۃ العلماء اور رحمانی گروپ کی مشترکہ میٹنگ علماء کرام نے کیا ہے اس میٹنگ سے خطاب کر تے ہوئے حضرت مولانا معین الدین اشرف معین میاں نے بتایا کہ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ پر علماء انتہائی سنجیدہ ہونے کے ساتھ اسے چیلنج کر نے کی بھی تیاری کر چکے ہیں کیونکہ یہ شریعت مطہرہ میں کھلی مداخلت ہے جو مسلمان قطعی برداشت نہیں کریگامسلمانوں کیلئے تحفظ بچاؤ آندولن کا بھی انعقاد بعد نماز جمعہ ڈو ٹانکی عیدگاہ میدان میں کیا گیا ہے جس میں حکومت کے اس فیصلے کے خلاف پرامن احتجاجی مظاہرہ کیا جائیگا ۔معین میاں نے کہا کہ دستوری راستہ پر چل کر مسلمان پرامن احتجاج کریں اور تشدد اور ہنگامہ اور دیگر خرافات سے گریز کریں کیونکہ فرقہ پرست مسلمانوں کو اس میں مشتعل کر نے کی کوشش ضرور کریں گے لیکن مسلم نوجوانوں کو مشتعل نہیں ہونا ہے بلکہ ذی شعوری کا مظاہرہ کرنے کی ضرورت ہے ۔
رضا اکیڈمی کے سر براہ الحاج سعید نوری نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کے مسئلہ میں حکومت کے کارویہ ناقابل قبول ہے اور اس کیلئے کل 7بجے وکلاء کی ایک اہم میٹنگ کا انعقاد اسلام جمخانہ میں کیا گیا ہے جس میں طلاق ثلاثہ اور بغیر محرم خواتین کے حج پر جانے سے متعلق حکومت کی پالیسی پر غور و خوص کرکے لائحہ عمل تیار کیا جائے جبکہ ہم نے یہاں مشترکہ طور پر یہ فیصلہ کیا ہے کہ ہم اس معاملہ کو لے کر سپریم کورٹ سے رجوع کریں گے ۔ سعید نوری نے کہا کہ علماء کرام نے مشورہ دیا ہے کہ اس کے خلاف جیل بھرو تحریک شروع کی جائے اصلاح معاشرہ تحریک اور دارالقضا ء سے مسلم خواتین کو رجوع ہونے کی اپیل کی جائے کیونکہ جب تک ہم خواتین کو اسلامی تعلیمات سے واقف نہیں کرائیں گے تب تک صحیح اسلام ان تک نہیں پہنچ پائیگا ۔ بغیر محرم خواتین کا حج پر جانا ان کیلئے گناہ ہے کیونکہ ان کا حج تو ہوجائیگا لیکن ان کا تنہا سفر کر نا گناہ کی بھی مرتکب ہوگا ۔
مولانا سید اطہر علی نے کہا کہ طلاق ثلاثہ بدعت ہے اسے سپریم کورٹ نے بھی ناقابل قبول کیا ہے تو اس پر سزا کیسی جب جرم سرزد ہوا ہی نہیں تو سزا کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا حکومت نے طلاق ثلاثہ کو جو مجرمانہ زمرے میں لایا ہے وہ سراسر غلط ہے اور شریعت میں بھی مداخلت ہے اگر کسی نے اپنی بیوی کو ایک ہی نشست میں تین طلاق دیدیا اور اسے سزا ہوجاتی ہے تو اس کے کنبہ اور بیوی کی کفالت کون کریگا کیونکہ اس کا تو طلاق واقعی ہوگیا ہے جبکہ کورٹ اور حکومت تو اسے طلاق ہی تسلیم نہیں کرتی ہے ایسے میں حکومت مسلمانوں سے زنا کروارہا رہی ہے ۔
سید اطہر علی نے انتہائی سخت لہجہ اختیار کرتے ہوئے تمام سیکولر جماعتوں کو آڑے ہاتھوں میں لیتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ میں صرف اسدالدین اویسی اور ایک بشیر صاحب نے طلاق ثلاثہ پر آواز حق بلند کی ہے مسلمانوں کی ہمدرد بننے والی جماعت کانگریس اور دیگر سیکولر جماعتیں کہاں چلی گئیں یہ صرف جماعتیں مسلمانوں کو صرف اپنا ووٹ بینک سمجھتی ہے اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ ہمارا پریشر گروپ تشکیل دیا جائے اور اس کے ساتھ ہی ہم اپنے قائد کو تسلیم کریں معین میاں ہمارے مسائل حل کے لئے ہمارے قائد ہیں جنہیں ہمیں تسلیم کرنا چاہئے ۔ انہوں نے کہا کہ طلاق ثلاثہ کا مسئلہ تمام مسالک کے خلاف ہے یہ کسی ایک مسلک کا معاملہ نہیں ہے۔ سید اطہر علی نے کہا کہ یہ دلیل دی جارہی ہے کہ مسلم ممالک میں طلاق ثلاثہ پر پابندی عائد کی گئی ہے تو ہم نے کہا کہ ہم مسلم ممالک کے نقش قدم پر نہیں بلکہ اسلام پر چلنے والے مسلمان ہیں ۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ہندوستان میں گارمنٹس صنعت میں ترقی کے مواقع

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک )ہندوستان میں گارمنٹس (کپڑوں کی) صنعت معیشت کا ایک اہم ستون ہے، جو روزگار کے مواقع پیدا کرنے، برآمدات کو فروغ دینے اور عالمی مارکیٹ میں ہندوستان کی شناخت قائم کرنے میں کلیدی کردار ادا کرتی ہے۔ یہ صنعت نہ صرف معاشی ترقی میں حصہ ڈالتی ہے بلکہ...

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ

ممبئی (معیشت نیوز ڈیسک)ہندوستانی مسلمانوں کا تعلیمی منظرنامہ ایک پیچیدہ اور کثیر جہتی موضوع ہے جو تاریخی، سماجی، اقتصادی اور سیاسی عوامل سے متاثر ہے۔ ہندوستان میں مسلم آبادی تقریباً 20 کروڑ ہے، جو کل آبادی کا تقریباً 14-15 فیصد ہے۔ یہ کمیونٹی دنیا کی سب سے بڑی...