
اب کسانوں کے بعد شیوراج حکومت سے سرپنچ ناراض
انتخابات میں سبق سکھانے کی دھمکی
بھوپال ،08؍جنوری:مدھیہ پردیش کی شیوراج حکومت دیہات کے بوتے بھوپال میں راج کرتی آ رہی ہے، لیکن اس بار حالات مختلف نظرآرہے ہیں۔پہلے کسان، اب سرپنچ بھی براہ راست حکومت کو چیلنج کر رہے ہیں۔ان کا صاف کہنا ہے کہ حکومت نے پنچایتی راج نظام کو بہتر بنانے کے بجائے خراب کر دیا ہے۔مدھیہ پردیش کے مختلف اضلاع سے آئے سرپنچ، دیہی ترقی کے وزیر گوپال بھاگرو کو اپنی داستان سنانے آئے، لیکن وزیر جی نے ریلیف دینے سے پہلے تھوڑے سخت تیور دکھاتے ہوئے ہدایت دی کہ پہلے نیتاگری بند کرو۔مدھیہ پردیش میں تقریبا 23000 سرپنچ ہیں جن میںدو تہائی بی جے پی کو حمایت دیتے ہیں، لیکن ناراضگی کے بعد ان کا دعوی ہے کہ حکومت نے اکیلے منریگا میں گزشتہ 3 ماہ سے 3670لاکھ مزدوری اور 24112لاکھ روپے کی ادئیگی نہیں کی جس سے ہر سرپنچ پر تقریبا 10-12 لاکھ روپے کا قرض ہو گیا ہے۔ایسے میں وہ آنے والے انتخابات میں حکومت کو سبق سکھانے کی دھمکی بھی دے رہے ہیں۔سرپنچ یونین کے کنوینر گورو شریواستو نے کہا کہ کافی دنوں سے صرف یقین دہانی مل رہی ہے۔منریگا میں کام کر رہے ہیں، مگر 6 ماہ سے ادائیگی نہیں ہوئی۔مزدوروں کے اکاؤنٹ میں مزدوری جارہی ہے، ہم سے دباؤ ڈال کر کام کروایا جا رہا ہے۔مرنیگا، ای پی او، سامان خریدنے پر جی ایس ٹی لگ رہا ہے۔حکومت کہہ رہی ہے کہ انتخابات سے پہلے چھوٹے مسئلے کو بڑا رنگ دیا جا رہا ہے۔وہیں کانگریس کا الزام ہے کہ حکومت نے پنچایتی راج نظام کو مکمل طور پرختم کر دیا ہے۔بی جے پی ترجمان ڈاکٹر ہتیش واجپئی نے کہا کہ 7مہینے انتخابات کو بچے ہیں، تمام سیاسی کارکن ہیں۔میں نہیں کہتا سارا مسئلہ غیر معمولی ہے لیکن چھوٹی باتوں کو سیاسی رنگ دیا جائے گا جس کا سامنا کرنے کے لیے ہم تیار ہیں۔وہیں اپوزیشن لیڈر اجے سنگھ نے کہا کہ پورے حقوق مرکزی ہوگئے، ہر بار دھرنے ،مظاہرے ہوئے، ان کے اوپر لاٹھی چلی۔سرپنچ بھی یاد رکھیں انتظام نہیں بہتر ہوگا، جب تک حکومت رہے گی۔بی جے پی نے پنچایتی راج کو ختم کر دیا ہے۔