2005 کے حکمنامہ کی روشنی میں ضلع وائز سروے، ملازمین میں اضطراب ، حکومت نے خلاصہ پیش نہیں کیا
مالیگائوں۔۱۳؍جنوری: ( زاہد بیباک ) مہاراشٹر میں سرکاری ملازمت پر خدمات انجام دے رہے کلاس ون سے کلاس فور درجہ کے ملازمین کو ۸؍ مارچ ۲۰۰۵ء کے بعد سے دو سے زائد یعنی تیسری اولاد ہے یا نہیں کا سروے موجودہ ریاست کی بی جے پی سرکار نے شروع کیا ہے ۔ یہ سروے ۲۸؍ مارچ ۲۰۰۵ء کے ریاستی آرڈیننس کی روشنی میں کیا جارہا ہے جس میں ناندیڑ ، پربھنی ، جالنہ ، بیڑ سمیت مراٹھواڑہ اور ودربھ کے علاقوں میں برسر ملازمت سرکاری ملازمین کو ہوئے ۲۰۰۵ء کے بعد اولاد کی تفصیل طلب کی جارہی ہے ، خاندیش او ر کوکن کے علاقہ میں فی الحال جاری نہیں کیا گیا ہے ، البتہ سرکاری تمام محکموں اور خود ضلع پریشد میں اساتذہ کرام سے بھی نمونہ فارم پیش کرتے ہوئے معلومات طلب کی ہے ۔ نمونہ فارم کے ساتھ افیدیویٹ بھی جوڑا گیا ہے اس کی روشنی میں ملازمین کو تفصیل پیش کرنا ہوگی کہ ۲۰۰۵ء کے بعد سے تیسری اولاد ہے تو میں خود سرکاری ملازمت کا اہل نہیں رہوں گا یعنی تیسری اولاد ہونے پر سرکاری ملازمت سے ہاتھ دھونا پڑے گا ۔ گزرے ماہ مراٹھواڑہ علاقہ میں ضلع پریشد میں ۲۰۰۵ء کے بعد تیسری اولاد ہونے پر معطل ہونے کی کارروائی کا صاف لفظوں میں ذکر کر حکم نامہ جاری کیا گیا تھا اور تفصیل طلب کی گئی تھی اس ضمن میں شوشل میڈیا پر مذکورہ آدی سوچنا کی کاپی بھی گشت کر رہی ہے اب دیکھنا یہ ہے کہ حکومت اس ضمن میں کیا صفائی پیش کرتی ہے ویسے اس خبر کے منظر عام پر آتے ہی مسلم لیڈران و اراکین و ملازمین نے تشویش ظاہر کی اور حکومت سے خلاصہ پیش کرنے کا مطالبہ کیا ہے

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت
ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...