
جمہوریت کی دہائی دینے والے ہی جمہوریت کوکمزورکررے ہیں
شیوسینا نے مرکز پر لگایانشانہ، ججوں کی تعریف کی،اندراسرکارکی بھی توصیف
ممبئی ،15؍جنوری :سپریم کورٹ کے چار ججوں کی طرف سے معاملے کے ’چنندہ طریقے‘سے الاٹمنٹ کا مسئلہ اٹھائے جانے کے بعد شیوسینا نے مرکز پر نشانہ لگاتے ہوئے کہا کہ جو لوگ جمہوریت کی دہائی دیتے ہیں اصل میں وہی اسے کمزور کررہے ہیں۔پارٹی نے کہا کہ جو لوگ سابق وزیر اعظم اندرا گاندھی پر عدالتی معاملات میں مداخلت کا الزام لگاتے تھے، وہ آج اقتدار میں ہیں۔ساتھ ہی پارٹی نے کہا کہ ان (اندرا)کا دورحکومت زیادہ انسانی اور جمہوری لگتا تھا۔شیوسینا نے کہا کہ ملک کی ’سانس رک رہی تھی ‘اور ججوں کے آواز اٹھانے کے بعد اب وہ آسانی سے سانس لے پا رہے ہیں۔ہندوستان کی عدلیہ کو لے کر گزشتہ جمعہ سے کھلبلی مچی ہوئی ہے جب سپریم کورٹ کے چار سینئر جج- جسٹس جے چیلمیشور، جسٹس رنجن گوگوئی، جسٹس ایم بی لوکر اور جسٹس کورین جوزف نے پریس کانفرنس منعقد کر کے معاملہ اٹھایا تھا۔شیوسینا نے کہا کہ یہ چار ججوں کی طرف سے ’جمہوریت کی مضبوطی‘کے لئے اٹھایا گیاکیا ایک بہادر قدم ہے۔ این ڈی اے کی اس اتحادی پارٹی نے سوال اٹھایاکہ کیا یہ چیف جسٹس دیپک مشرا کے دباؤ میں آنے اور ان چار منصفانہ ججوں کو چنندہ سماعتوںسے دور رکھنے کے سلسلے میں ہے؟پارٹی نے کہا کہ جو لوگ اندرا گاندھی پر عدالتی معاملات میں مداخلت کرنے کا الزام لگاتے تھے، وہ اب اقتدار میں ہیں۔اور اگر آئینی عہدوں پر اٹھ رہے سوالوں کو دیکھا جائے تو اندرا کی حکومت زیادہ انسانی اور جمہوری معلوم ہوتی ہے۔شیوسینا نے کہاکہ آپ (مرکز) جمہوریت کی بات کرتے ہیں لیکن اصل میں آپ اسے کمزور کر رہے ہیں اور ملک میں فی الحال یہی ہو رہا ہے۔