Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

جناح نہیں، گاندھی جی کے نظریات خطرے میں ہیں!

by | May 9, 2018

محمد علی جناح

محمد علی جناح

فیصل فاروق،ممبرا، تھانے
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) میں آر ایس ایس کی شاکھا کھولنے کی اجازت نہ ملنے کے بعد بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ستیش گوتم نے یونیورسٹی کے وائس چانسلر کو خط لکھ کر طلبہ یونین کے دفتر میں کئی دہائیوں سے نصب پاکستان کے بانی محمد علی جناح کی تصویر پر سوال اٹھایا۔ یہ تصویر آزادی سے پہلے ١٩٣٨ء سے لگی ہوئی ہے جب مہاتما گاندھی کے ساتھ اس وقت ملک کے بڑے لیڈروں میں سے ایک بیرسٹر جناح کو یونیورسٹی کی تاحیات رکنیت دی گئی تھی۔
تصویر کو بہانہ بنا کر شرپسندوں نے کیمپس میں جم کر ہنگامہ کیا۔ سخت گیر ہندو تنظیموں کے کارکنوں نے جناح کی تصویر کے خلاف احتجاج کرنے کیلئےوندے ماترم اوربھارت ماتا کی جئے کا نعرہ لگاتے ہوئے یونیورسٹی کیمپس میں داخل ہونے کی کوشش کی۔ طلبہ نے انہیں روکا۔ پولیس سے ٹکراؤ میں درجنوں طلبہ زخمی ہوئے۔ حفاظتی اہلکاروں سے طلبہ کی جھڑپ بھی ہوئی۔ طلبہ یونین نے ٹھیک کہا کہ کسی بھی شخص کے پوسٹر لگے ہونے کا یہ مطلب قطعی نہیں کہ ہم اس کی آئیڈیالوجی کی حمایت کرتے ہیں۔
دراصل یہ سارا معاملہ جناح کے بارے میں کبھی نہیں تھا، یہ ہمیں ہندو بمقابلہ مسلم میں تقسیم کرنے کیلئے تھا۔ موجودہ وقت میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں آویزاں جناح کی تصویر پر جو واویلا مچایا جا رہا وہ ایک ایسا موضوع ہے جس پر اس سے پہلے نہ تو کبھی بحث و مباحثہ کرنے کی ضرورت محسوس ہوئی، نہ تو اس پر کبھی کوئی اعتراض کیا گیا اور نہ ہی کبھی کوئی ہنگامہ برپا ہوا۔ اس کی واحد وجہ یہی ہے کی حکومت ملک کی کئی ریاستوں میں ہونے والے انتخابات میں عوام کے درمیان نفرت کا ماحول پیدا کرنا چاہتی ہے۔ اسی لئے سارے مسائل کو چھوڑ کر کبھی مجسموں اور کبھی تصویروں پر سیاست ہو رہی ہے۔
اب تو طلبہ بھی سمجھتے ہیں کہ جب سے مودی حکومت برسراقتدر آئی ہے تب سے طلبہ کو زد و کوب کرنا ایک عام چلن بن گیا ہے۔ جے این یو اور بی ایچ یو کے بعد اب اے ایم یو پر حملہ کیا گیا ہے۔ دراصل جب ان کے پاس کوئی موضوع نہیں بچا تو اب ان حالات میں سنگھ حامیوں کو بانی پاکستان محمد علی جناح یاد آئے اور وہ بھی سر سید احمد خان کی علی گڑھ مسلم یونیورسٹی میں۔
آج فرقہ پرست طاقتیں یہ سمجھتی ہیں کہ ہندوتوا کے نظریے پر عمل درآمد کرانا ان کا حق ہے اور وہ آئین کو بھی ہندوتوا کے رنگ میں رنگنے کی کوششیں کر رہی ہیں۔ لیکن یہ بات روز روشن کے طرح عیاں ہے کہ ملک کی سیاست میں بی جے پی کا عروج آر ایس ایس اور اس کی کٹر ہندتوا وادی ہمنوا تنظیموں کی حمایت کا نتیجہ ہے۔ جس طرح کے حالات ملک میں بنا ئےجا رہے ہیں اس زاویے سے دیکھیں تو معلوم ہوگا کہ ہندوستان میں آج محمد علی جناح نہیں بلکہ بابائے قوم مہاتما گاندھی اور ان کے جیسے دیگر سیکولر لیڈران کے نظریات خطرے میں ہیں۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...