
ابن سینا اکیڈمی کو محسنین کی تلاش !
عالم نقوی
وطن عزیز بھارت میں، تعلیم و تحقیق کے اعلیٰ معیار کے اعتبار سےامتیازی شان والی دس جامعات میں سرِ فہرست مسلم یونیورسٹی کے شہر علی گڑھ میں واقع ایک اور مایئہ ناز علمی ادارے اِبنِ سینا اکیڈمی کچھ ایسے محسنین کی تلاش میں ہے جو اُسے اپنے خیرِ جاریہ کی فہرست میں شامل کر سکیں۔
نوٹ بندی اور جی ایس ٹی وغیرہ کی مار جھیلنے والے ایک ادارے اجمل فاؤنڈیشن نے مارچ ۲۰۱۸ کے بعد اکیڈمی کےپانچ ملازمین کی تنخواہوں کی ادائگی سے معذوری ظاہر کی ہے جس کی ذمہ داری مولانا بدر ا لدین اجمل کا یہ ادارہ گزشتہ کئی برسوں سے بحسن و خوبی ادا کرتا آرہا تھا ۔
۲۳ ہزار سے زائد کتابوں کی شاندار لائبریری اورطلاب کے لیے مفت ریڈنگ روم (جو انکے لیے آٹھ گھنٹے روز کھلا رہتا ہے ) ایک ہزار کے قریب قدیم مخطوطات اور طبی ،سائنسی و ثقافتی میوزیموں پر مشتمل ملت کے اس قابل فخر ادارے کے بانی حکیم سید ظل ا لرحمن پہلے ہی اکیڈمی کے دیگر مستقل ماہانہ اخراجات مثلاًمخطوطات کا تحفظ(کنزرویشن)کتابوں کی جلد بندی ،میوزیم کی مختلف توسیعی ضرویات اور بجلی کا بل وغیرہ اپنے ذاتی وسائل سے پورے کرتے آرہے ہیں۔۔اُن کے لیے، اجمل فاؤنڈیشن کی برسوں سے جاری اِس ماہانہ امداد کا یکلخت اِنقطاع کسی اچانک Retardationسے کم نہیں ،لیکن اُن کے عزم و استقامت میں الحمد للہ کسی طرح کی کمزوری نظر نہیں آتی ۔اکیڈمی اور میوزیموں کی توسیع ایک علٰحدہ اور بڑا مسئلہ ہے لیکن اس کے لیے، قدیم وراثت کے تحفظ کے لیے سر گرم یا دعویدار سرکاری یا نجی اداروں کی توجہ درکار ہے جس کے لیے دہلوی نیچرلس کے محسن دہلوی، رضا لائبریری رامپور کے ڈائرکٹر سید حسن عباس اور بعض دیگر اعلیٰ عہدیداروں نے کچھ’ وعدے ‘بھی کیے ہیں جن سے مستقبل کی کئی امیدیں وابستہ ہیں ۔اکیڈمی ان حضرات کے دور رس ،پائدار عملی اور فنّی تعاون کی شدت سے منتظر ہے ۔
ممبئی ،پونے ،اورنگ آباد ،حیدر آباد بنگلور ، کانپور ، اور دہلی وغیرہ میں صاحبان خیر کے ایسے اداروں کی کمی نہیں جو پچیس تیس ہزار روپئے ماہانہ کی امداد اپنے سالانہ انکم ٹیکس ریٹرن میں بھی بآسانی دکھا سکتے ہیں ۔اس کے علاوہ اگر ہم صرف شادیوں میں اِسراف کرنا بند کردیں (جہاں پانچ سے دس لاکھ روپئے صرف ایک رات کے ’شو آف ‘ میں ’سواہا ‘ ہو جاتے ہیں )تو ملت کے ایسے بہت سے اجتماعی مسائل کسی اضافی کوشش کے بغیر بھی حل کیے جا سکتے ہیں ۔
پچھلے دو برسوں میں کئی بار ہم ابن سینا اکیڈمی کی خدمات سے اپنے قارئین کو روشناس کراتے رہے ہیں۔ ہماری کمزور آواز پر لبیک کہتے ہوئے قرآن کریم کے ایک قدیم مخطوطے کے تحفظ کے لئے اکیڈمی کی مدد بھی کی گئی ہے ۔ہمارےدو قارئین نے ایک ہزار روپئے ماہانہ کے مستقل تعاون کا وعدہ بھی کیا ہے جس میں کچھ وقتی رکاوٹ کے باوجود یقین ہے کہ وہ انشااللہ ضرور پورے ہوں گے ۔لیکن آج ہم اس ماہ مبارک رمضان میں اپنے بیدار بخت قارئین کے سامنے ایک اور تجویز رکھتے ہیں جس پر عمل در آمد ابن سینا اکیڈمی کو قریب ایک لاکھ روپئے ماہانہ کے Recurringاخراجات سے مستقل طور پر بے نیاز کر سکتا ہے ۔اور وہ سادہ سا نسخہ یہ ہے کہ ۔۔ :
صرف ایک سو (۱۰۰) صاحبان خیر،صرف ایک ہزار (۱۰۰۰) روپئے ماہانہ اکیڈمی کے اکاؤنٹ میں جمع کرادیا کریں تو مستقل کارکنان کی تنخواہوں اور بجلی کے بل وغیرہ سمیت اکیڈمی کے ایک لاکھ روپئے ماہانہ ا کے خراجات کسی فکر و تردد کے بغیر پورے ہو سکتے ہیں ۔
اور صرف دو سو (۲۰۰)لوگ ،صرف پانچ سو (۵۰۰)روپئے ماہانہ دے کر بھی اِس خیرِ جاریہ میں شامل ہو سکتے ہیں ۔! فھل من مدکر ؟