Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

دہلی پر زیادہ حق منتخبہ حکومت کا ہے

by | Jul 12, 2018

kejriwall
فیصل فاروق
دہلی میں عام آدمی پارٹی کی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر انِل بیجل کے درمیان جاری اختیارات کی جنگ میں بالآخر سپریم کورٹ نے عام آدمی پارٹی کے
حق میں تاریخی فیصلہ سناتے ہوئے واضح کردیا کہ ایل جی کو کابینہ کے مشورہ پر کام کرنا ہوگا اور اگر وہ کابینہ کے کسی فیصلہ سے متفق نہیں ہیں تو پھر وجہ بتاتے ہوئے اس کو صدر جمہوریہ ہند کے پاس بھیج سکتے ہیں۔ لیکن حکومت کے ہر فیصلے میں مداخلت نہیں کر سکتے۔ ایل جی کچھ ہی امور میں دہلی کے اِنتظامی افسر ہیں، وہ گورنر قطعی نہیں ہیں۔ اِس فیصلہ نے واضح کیا کہ آئین میں انتشار کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔
 
دہلی حکومت کے اختیارات اِس قدر محدود کر دیئے گئے تھے کہ وہ اپنے افسران کے تبادلے تک نہیں کر پا رہی تھی۔ جب بھی ایسی کوئی تجویز بھیجی گئی اُس میں مداخلت ہوئی۔ حالات اتنے ابتر ہو گئے تھے کہ تنگ آکر وزیراعلیٰ کو اپنے کابینی رفقاء کے ساتھ بھوک ہڑتال کرنی پڑی۔ ایل جی اور حکومت نے عوامی طور پر ایک دوسرے پر خوب کیچڑ اچھالا ہے۔ دونوں کے درمیان تصادم اس حد تک بڑھا کہ دہلی کا نظام حکومت بری طرح متاثر ہوا۔ جبکہ دہلی کے عوام خاموش تماشائی بنے رہے۔ یہ معاملہ ہائی کورٹ سے ہوتے ہوئے سپریم کورٹ تک پہنچا جہاں یہ سوال کھڑا ہو گیا تھا کہ آخر دہلی کس کی ہے؟ لیکن اب، سپریم کورٹ نے اپنے فیصلہ سے صاف کر دیا کہ دہلی پر زیادہ حق عوامی طور پر منتخبہ حکومت کا ہی ہے، مطلب دہلی عام آدمی کی ہے۔
 
حالانکہ سپریم کورٹ کی پانچ رکنی آئینی بنچ نے بہت ہی متوازی فیصلہ سنایا ہے۔ تاہم منتخبہ حکومت کو زیادہ اہمیت دیتے ہوئے جمہوریت کا قد بڑھا دیا ہے۔ پولیس، زمین اور عوامی حکم ناموں کے علاوہ تمام اختیارات اور معاملات میں فیصلہ کرنے اور پالیسی مرتب کرنے کا اختیار صرف منتخبہ حکومت کو ہے۔ کسی بھی ریاست کا گورنر گو کہ صدر کو جواب دہ ہوتا ہے لیکن اُس کی کارکردگی اصلاً مرکزی حکومت کی مرضی کے مطابق ہی ہوتی ہے اور گزشتہ کچھ دنوں میں اِس کی کئی مثالیں دیکھنے کو ملی ہیں۔
اب دہلی حکومت کو فائلیں لیفٹیننٹ گورنر کو بھیجنے کی ضرورت نہیں ہے اور ایسے میں کام نہیں رُکے گا۔ ایل جی کو کابینہ کے فیصلے کو قبول کرنا ہوگا۔ کیجریوال حکومت نے الزام لگایا تھا کہ مرکزی حکومت دہلی میں آئینی طور پر منتخبہ حکومت کے حقوق کی خلاف ورزی کرتی ہے۔ اِس وجہ سے دہلی کے ترقیاتی کام متاثر ہوتے ہیں۔ یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ اب کیجریوال اپنے وعدوں کو پورا کرنے میں کتنا کامیاب ہوتے ہیں۔
حکومت میں ہوتے ہوئے بھی عام آدمی پارٹی اور اُس کے لیڈروں کا اپوزیشن جیسا رویہ اپنانا اِس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ انہیں سرکار چلانے کا بھی تجربہ نہیں ہے۔ آج دہلی کا عام شہری فضائی آلودگی سے لے کر آبی پریشانی تک بہت سے مسائل سے دو چار ہے۔ ایسے میں چونکہ فیصلہ اروند کیجریوال کے حق میں آیا ہے تو انہیں جشن منانے کے بجاۓ ان مسائل کو حل کرنے کی سمت میں کام کرنا چاہئے۔ اور ایل جی کو بھی اب سپریم کورٹ کی ہدایات کو زہن میں رکھ کر حکومت کے کام کاج میں رخنہ نہیں ڈالنا چاہئے بلکہ ساتھ مِل کر عوام کیلئے کام کرنا چاہئے۔ اِسی میں سب کی خیر ہے۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...