ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی اپنی تنقید میں معتدل رویہ رکھتے ہیں:منصور خوشتر

المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے دفترمیںڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کے اعزاز تقریب
دربھنگہ(نمائندہ)پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے اپنی تحریر سے اردو دنیا کو ایک طرف حیرت میں ڈال دیا تو دوسری طرف اردو ادب کے خزانے کو بیش قیمتی جواہر پاروں سے بھر دیا ہے۔ آپ جامعہ پٹنہ کے شعبۂ اردو کے ایک باصلاحیت اور باخبر استاذ ہیں۔ آپ بطور خاص صنف افسانہ سے دلچسپی رکھتے ہیں اور افسانہ نگاری کی تنقید کو نکتہ ہائے منفرد اور نظریات معتبر سے آراستہ کیا ہے۔ یہ باتیں المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے دفتر دمری منزل ڈاکٹر آفتاب حسین کمپلکس ، سبھاش چوک دربھنگہ میں پروفیسر شہاب ظفر اعظمی کے اعزاز اور ان کی کتاب ’’مطالعات فکشن‘‘ کی رونمائی کے موقع پر سکریٹری منصور خوشترنے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی تنقید میں معتدل رویہ رکھتے ہیں۔ آج کی گفتگو میں آپ نے فرمایا کہ ناقد کو ہمدردانہ رویہ رکھنا چاہئے ۔ تنقید ایسی بھی نہ ہو کہ بیجا تعریف ہو اور ایسی بھی نہیں کہ جس سے دلآزاری ظاہر ہو۔ آج کے پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے کہاکہ میں المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور اس کے سکریٹری منصور خوشتر صاحب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری عزت افزائی میں یہ محفل سجائی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ یہ ٹرسٹ ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک ارادہ ہے۔ حقیقت میں یہ ادارہ اب کسی تعارف کامحتاج نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا میری دلچسپی کا اصل میدان فکشن رہا ہے۔ ویسے میں نے اس کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں لکھی ہیں۔ میں تنقید بھی لکھتا ہوں لیکن کبھی بھی جارحانہ رویہ نہیں رکھتا۔ نہ میں کسی کے تحریر کی بیجا تعریف کرتا ہوں نہ تنقید۔ کسی بھی لکھنے والے کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے اگر جارحانہ تنقید کی جائے گی تو نئے لکھنے والے شروع میں لکھنا چھوڑ دیں گے۔ آخرمیں انہوں نے اپنے چند اشعار بھی سنائے ۔ یہاں دو اشعار پیش خدمت ہے:
درد کو خوشبو ، آہ کو نغمہ ، داغ کو چندا لکھو
لکھنے والو لکھو تو ہر لفظ سنہرا لکھو
تم چاہو تو لکھ بھیجو ہر ایک شکایت مجھ کو
یاد رہے بس اتنا کوئی لفظ نہ چبھتا لکھو
معروف شاعر جنید عالم آروی نے ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کو مخاطب کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا:
جھانکا جو دل میں آپ کے ایسا لگا مجھے
سب کی خبر ہے آپ کو اپنی خبر نہیں
آج کے پروگرام میں نظامت کے فرائض جنا ب انور آفاقی نے انجام دیئے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شہاب ظفر اعظمی یہ پیش نظر کتاب ’’مطالعات فکشن ‘‘ محققوں کے لئے کافی معاون ثابت ہوگی۔ اس لئے ویسے حضرات جو ریسرچ کر رہے ہوں یا ارادہ رکھتے ہوں اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔
سید محمود احمد کریمی نے کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کا انداز بیان بہت دلچسپ اور معیاری ہے۔ کتاب کے حوالہ سے بھی انہوں نے گفتگو کی۔
المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے سکریٹری منصور خوشتر نے کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی ایک اچھے ادیب کے ساتھ ایک اچھے انسان ہیں۔ ان کی ادارت میں شعبہ اردو پٹنہ سے ایک رسالہ ’’اردو جرنل‘‘ شائع ہوتا ہے جو کافی معیاری ہے۔ ایک تنقید نگار کا ایسا اعتدال پسند نظریہ اردو ادیبوں کے لئے بطور خاص نووارد وں کے لئے بڑا حوصلہ آفریں ہے۔ آپ کی اب تک آٹھ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ ڈاکٹر احسان عالم نے اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی سے میرے تعلقات بڑے گہرے ہیں۔ ان کی یہ کتاب ’’مطالعات فکشن‘‘ کئی معیاری مضامین اور مقالات سے مزین ہے۔ کئی اہم شخصیات مثلاً شین مظفرپوری کرشن چند، بلونت سنگھ، انتظار حسین، مشتاق احمد نوری ، احمد صغیر، بلراج بخشی ، صادقہ نواب کے حوالے سے مضامین قلم بند کئے گئے ہیں۔ اس لئے یہ کتاب دستاویزی حیثیت کی حامل ہوگئی ہے۔ آخر میں انور آفاقی نے یوم آزادی کی مبارک پیش کرتے ہوئے آج کے پروگرام کا اختتام کیا۔