Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors
Generic selectors
Exact matches only
Search in title
Search in content
Post Type Selectors

ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی اپنی تنقید میں معتدل رویہ رکھتے ہیں:منصور خوشتر

by | Aug 18, 2018

پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے اپنی تحریر سے اردو دنیا کو ایک طرف حیرت میں ڈال دیا تو دوسری طرف اردو ادب کے خزانے کو بیش قیمتی جواہر پاروں سے بھر دیا ہے

پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے اپنی تحریر سے اردو دنیا کو ایک طرف حیرت میں ڈال دیا تو دوسری طرف اردو ادب کے خزانے کو بیش قیمتی جواہر پاروں سے بھر دیا ہے

المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے دفترمیںڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کے اعزاز تقریب

دربھنگہ(نمائندہ)پروفیسر شہاب ظفر اعظمی نے اپنی تحریر سے اردو دنیا کو ایک طرف حیرت میں ڈال دیا تو دوسری طرف اردو ادب کے خزانے کو بیش قیمتی جواہر پاروں سے بھر دیا ہے۔ آپ جامعہ پٹنہ کے شعبۂ اردو کے ایک باصلاحیت اور باخبر استاذ ہیں۔ آپ بطور خاص صنف افسانہ سے دلچسپی رکھتے ہیں اور افسانہ نگاری کی تنقید کو نکتہ ہائے منفرد اور نظریات معتبر سے آراستہ کیا ہے۔ یہ باتیں المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے دفتر دمری منزل ڈاکٹر آفتاب حسین کمپلکس ، سبھاش چوک دربھنگہ میں پروفیسر شہاب ظفر اعظمی کے اعزاز اور ان کی کتاب ’’مطالعات فکشن‘‘ کی رونمائی کے موقع پر سکریٹری منصور خوشترنے کہی۔ انہوں نے کہا کہ اپنی تنقید میں معتدل رویہ رکھتے ہیں۔ آج کی گفتگو میں آپ نے فرمایا کہ ناقد کو ہمدردانہ رویہ رکھنا چاہئے ۔ تنقید ایسی بھی نہ ہو کہ بیجا تعریف ہو اور ایسی بھی نہیں کہ جس سے دلآزاری ظاہر ہو۔ آج کے پروگرام کے روح رواں ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی نے کہاکہ میں المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ اور اس کے سکریٹری منصور خوشتر صاحب کا شکر گزار ہوں جنہوں نے میری عزت افزائی میں یہ محفل سجائی ۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے ایک موقع پر کہا تھا کہ یہ ٹرسٹ ایک ادارہ نہیں بلکہ ایک ارادہ ہے۔ حقیقت میں یہ ادارہ اب کسی تعارف کامحتاج نہیں ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا میری دلچسپی کا اصل میدان فکشن رہا ہے۔ ویسے میں نے اس کے علاوہ بھی بہت سی چیزیں لکھی ہیں۔ میں تنقید بھی لکھتا ہوں لیکن کبھی بھی جارحانہ رویہ نہیں رکھتا۔ نہ میں کسی کے تحریر کی بیجا تعریف کرتا ہوں نہ تنقید۔ کسی بھی لکھنے والے کی حوصلہ افزائی ہونی چاہئے اگر جارحانہ تنقید کی جائے گی تو نئے لکھنے والے شروع میں لکھنا چھوڑ دیں گے۔ آخرمیں انہوں نے اپنے چند اشعار بھی سنائے ۔ یہاں دو اشعار پیش خدمت ہے:
درد کو خوشبو ، آہ کو نغمہ ، داغ کو چندا لکھو
لکھنے والو لکھو تو ہر لفظ سنہرا لکھو
تم چاہو تو لکھ بھیجو ہر ایک شکایت مجھ کو
یاد رہے بس اتنا کوئی لفظ نہ چبھتا لکھو
معروف شاعر جنید عالم آروی نے ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کو مخاطب کرتے ہوئے یہ شعر پڑھا:
جھانکا جو دل میں آپ کے ایسا لگا مجھے
سب کی خبر ہے آپ کو اپنی خبر نہیں
آج کے پروگرام میں نظامت کے فرائض جنا ب انور آفاقی نے انجام دیئے۔ انہوں نے اپنی گفتگو میں کہا کہ شہاب ظفر اعظمی یہ پیش نظر کتاب ’’مطالعات فکشن ‘‘ محققوں کے لئے کافی معاون ثابت ہوگی۔ اس لئے ویسے حضرات جو ریسرچ کر رہے ہوں یا ارادہ رکھتے ہوں اس کتاب کا مطالعہ ضرور کریں۔
سید محمود احمد کریمی نے کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی کا انداز بیان بہت دلچسپ اور معیاری ہے۔ کتاب کے حوالہ سے بھی انہوں نے گفتگو کی۔
المنصور ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے سکریٹری منصور خوشتر نے کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی ایک اچھے ادیب کے ساتھ ایک اچھے انسان ہیں۔ ان کی ادارت میں شعبہ اردو پٹنہ سے ایک رسالہ ’’اردو جرنل‘‘ شائع ہوتا ہے جو کافی معیاری ہے۔ ایک تنقید نگار کا ایسا اعتدال پسند نظریہ اردو ادیبوں کے لئے بطور خاص نووارد وں کے لئے بڑا حوصلہ آفریں ہے۔ آپ کی اب تک آٹھ کتابیں منظر عام پر آچکی ہیں۔ ڈاکٹر احسان عالم نے اپنی مختصر گفتگو میں کہا کہ ڈاکٹر شہاب ظفر اعظمی سے میرے تعلقات بڑے گہرے ہیں۔ ان کی یہ کتاب ’’مطالعات فکشن‘‘ کئی معیاری مضامین اور مقالات سے مزین ہے۔ کئی اہم شخصیات مثلاً شین مظفرپوری کرشن چند، بلونت سنگھ، انتظار حسین، مشتاق احمد نوری ، احمد صغیر، بلراج بخشی ، صادقہ نواب کے حوالے سے مضامین قلم بند کئے گئے ہیں۔ اس لئے یہ کتاب دستاویزی حیثیت کی حامل ہوگئی ہے۔ آخر میں انور آفاقی نے یوم آزادی کی مبارک پیش کرتے ہوئے آج کے پروگرام کا اختتام کیا۔

Recent Posts

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

نیپال مسلم یونیورسٹی کا قیام: وقت کی اہم اجتماعی ضرورت

ڈاکٹر سلیم انصاری ،جھاپا، نیپال نیپال میں مسلم یونیورسٹی کے قیام کی بات برسوں سے ہمارے علمی، ملی، تنظیمی اور سیاسی حلقوں میں زیرِ بحث ہے۔ اگرچہ اس خواب کو حقیقت بنانے کی متعدد کوششیں کی گئیں، مگر مختلف وجوہات کی بنا پر یہ منصوبہ مکمل نہ ہو سکا۔ خوش آئند بات یہ ہے کہ...

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

غزہ کے بچے: اسرائیلی جارحیت کے سائے میں انسانی المیہ

ڈاکٹر سید خورشید، باندرہ، ممبئیغزہ کی پٹی میں جاری تنازع نے اس خطے کی سب سے کمزور آبادی بچوںپر ناقابل تصور تباہی مچائی ہے۔ فلسطین کی آزادی کے لئے سرگرم عمل حماس کوزیر کرنے کے بیانیہ کے ساتھ اسرائیلی فوجی کارروائی نے ایک انسانی تباہی کو جنم دیا ہے، جسے عالمی تنظیموں،...

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

جی ہاں ! انجینئرعمر فراہی فکر مند شاعر و صحافی ہیں

دانش ریاض ،معیشت،ممبئی روزنامہ اردو ٹائمز نے جن لوگوں سے، ممبئی آنے سے قبل، واقفیت کرائی ان میں ایک نام عمر فراہی کا بھی ہے۔ جمعہ کے خاص شمارے میں عمر فراہی موجود ہوتے اور لوگ باگ بڑی دلچسپی سے ان کا مضمون پڑھتے۔ فراہی کا لاحقہ مجھ جیسے مبتدی کو اس لئے متاثر کرتا کہ...

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

سن لو! ندیم دوست سے آتی ہے بوئے دو ست

دانش ریاض،معیشت،ممبئی غالبؔ کے ندیم تو بہت تھےجن سے وہ بھانت بھانت کی فرمائشیں کیا کرتے تھے اوراپنی ندامت چھپائے بغیر باغ باغ جاکرآموں کے درختوں پر اپنا نام ڈھونڈاکرتےتھے ، حد تو یہ تھی کہ ٹوکری بھر گھر بھی منگوالیاکرتےتھے لیکن عبد اللہ کے ’’ندیم ‘‘ مخصوص ہیں چونکہ ان...