
سیاسی مداخلت کی وجہ سے ممبرا میں قانونی معاملات پیچیدہ ہوجاتے ہیں

ممبرا کے مشہور وکیل ایڈوکیٹ شمیم احسن کا کہنا ہے کہ علماء کرام اگر دینی معلومات کے ساتھ دیگر قانونی کتابوں کا مطالعہ کریں تو مسئلوں کو حل کرنے میں کافی حد تک مدد ملے گی ۔
ممبرا: مقدمات کے حوالے سے ممبرا پولس اسٹیشن میں مسلمانوں کی بڑھتی تعداد اور مقامی عدالت میں مسلمانوں کی موجودگی کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مشہور ایڈوکیٹ شمیم احسن کا کہنا ہے کہ “ممبرا میں سیاسی مداخلت نے جرائم میں مزید اضافہ کیا ہے جبکہ علماء کرام کے عدم مطالعہ اور سوجھ بوجھ میں کمی کی وجہ سے بھی چھوٹے چھوٹے معاملات پولس اسٹیشن اور عدالت تک پہنچ رہے ہیں ۔” جب کوئی شخص کسی جرم کا ارتکاب کرتا ہے اور معاملہ پولس کے پاس پہنچتا ہے تو اپنی سیاسی بالا دستی قائم رکھنے کے لئے اس کے خلاف معاملات درج نہیں کئے جاتے اور پولس اسٹیشن کو دام فریب میں گرفتار کرنے کی کوشش کی جاتی ہےنتیجتاً مجرم مزید شیر ہوجا تا ہےاور کھل کر جرائم کا ارتکاب کرتا ہے‘‘۔شمیم احسن کہتے ہیں ’’ڈرگس استعمال کرنے والے کسی پر بھی حملہ کررہے ہیں لیکن جب ان کے خلاف کارروائی کے لئے پولس اسٹیشن کا رخ کیا جاتا ہے تو وہاں سیاسی آقا ان کی پشت پناہی کرتا ہے اور وہ چھوٹ جاتا ہے اور دوبارہ آکر علاقے کے لوگوں کو پریشان کرنا شروع کرتا ہے۔میں یہ سمجھتا ہوں کہ مقامی سیاست نے قانونی معاملات کی دھجیاں بکھیر رکھی ہیں۔‘‘ایڈوکیٹ شمیم احسن بیوہ و مطلقہ کے معاملات پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہتے ہیں’’ممبرا میں دار القضا کا سسٹم بالکل تباہ ہوچکا ہے۔جنہیں قانونی معاملات اور نہ ہی دینی معاملات کا پتہ ہے وہ قاضی بنے بیٹھے ہیں جس کا نتیجہ یہ ہے کہ جن معاملات کو بآسانی سلجھایا جاسکتا ہے اسے بھی اتنا پیچیدہ بنا دیتے ہیں کہ بعد میں انہیں منھ کی کھانی پڑتی ہے۔حالانکہ اگر وہ باقاعدہ ہیئرنگ کریں تمام چیزوں کا ریکارڈ رکھیں اور دستاویزی شکل میں معاملات کو ترتیب دیں تو نہ انہیں پریشانی کا سامنا کرنا پڑے گا اور نہ ہی دوسرے ان کی وجہ سے پریشان ہوں گے‘‘۔شمیم احسن مسلکی مسائل میں بھی لوگوں کو اتحاد و اتفاق کا مشورہ دیتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’’ہم کلمہ کی بنیاد پر ایک ہوجائیں ،ایک دوسرے کے خلاف گفتگو نہ کریں تو مسلکی لڑائیوں سے بھی نجات مل جائے گی‘‘۔