جامعه سيدنا ابن عباس ممبرا كا دارالعلوم ندوة العلماء سےالحاق

جامعه سيدنا ابن عباس ممبر
جامعه سيدنا ابن عباس ممبر

امسال سات طالب علم عاليه ثالثه شريعه كے امتحان ميں شركت كريں گے
ممبرا: (معیشت نیوز)سرزمینِ ممبرا و کوسہ پر پہلی مرتبہ ٢٢, اپریل ٢٠١٩ بروز جمعہ جامعہ سیدنا ابن عباس ( ملحقہ دار العلوم ندوة العلماء لکھنؤ) ( مسجد ارقم) امرت نگر ممبرا کے دار العلوم ندوة العلماء لکھنؤ سے الحاق کے پرمسرت موقع پر کلید بردار کعبہ مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی حسنی ندوی رح کے سفر وحضر کے رفیق وجانشین مترجم قرآن خانوادہ شاہ علم اللہ کے چشم وچراغ ، تحریک پیام انسانیت کے جنرل سیکرٹری حضرت مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی دامت برکاتہم اور صحافت اسلامی کے عظیم المرتبت صحافی استاذ عربی زبان وادب وعمید ( كلية اللغة العربية وآدابها) دار العلوم ندوة العلماء حضرت مولانا نذر الحفیظ ندوی ازہری مد ظلہ العالی تشریف لائے، جمعہ سے پہلے تقریباً دس بجے پہلے حضرت مولانا نذر الحفیظ ندوی ازہری کا خطاب ہوا جس میں جامعہ کے تمام طلبہ و اساتذہ کے سامنے حضرت نے بڑے ہی مؤثر انداز میں گفتگو فرمائی مولانا موصوف نے طلبہ کو عربی زبان پر محنت کرنے پر ابھارا اور یہ بات فرمائ کہ زبان کا سیکھنا بھت ضروری ہے بغیر زبان کے سیکھے ہوئے انسان اپنی بات دوسروں تک نہیں پہونچا سکتا ہے اور ہر زبان پر عبور اور قدرت پیدا کرنے کے لیے اشعار کا پڑھنا بھت ضروری ہے اور یہ بات بھی فرمائی عربی زبان کا سیکھنا بھت ضروری ہے چونکہ عربی زبان پر قدرت کے بعد قرآن کو سمجھا جا سکتا ہے ، پہر حضرت مولانا سید بلال عبد الحی حسنی ندوی کا خطاب ہوا آپ نے طلبہ کو انکے مقصد اور ذمیداری کی طرف توجہ دلائی اور یہ بات فرمائ کہ ہمیں لوگوں کے لئے ایک نمونہ بننا ہے، کیونکہ جاننے والے اور نہ جاننے والے برابر نہیں ہو سکتے اور یہ بات بھی فرمائی جو علم دین دنیا کمانے کے لیے حاصل کرتا ہے وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گا، پہر جمعہ میں نماز جمعہ سے قبل آپ کا خطاب ہوا جس میں آپ نے مسلمانوں کو اتباع سنت اور عمل پر زور دیا اور صفائی و ستھرائی کی طرف خاص توجہ دلائی اور آپسی لڑائی جھگڑوں سے دور رہنے پر زور دیا اور یہ بات فرمائی جس امت میں صفائی و ستھرائی کو ایمان کا حصہ قرار دیا گیا وہ امت صفائی سے کوسوں دور ہو یہ اسے زیب نہیں دیتا، اور آپ نے فرمایا کہ ایک مرتبہ بیان سے پہلے کسی صاحب نے آپ سے کہا تھا کہ جس جگہ پر مسلمان رہتے ہیں وہاں تین چیزیں نمایاں ہوتی ہیں پہلی چیز وہاں گندگی ہوتی ہے دوسری چیز وہاں جہالت عام ہوتی ہے اور وہاں کے بچے تعلیمی اوقات میں کھیلتے ہوئے نظر آتے ہیں تیسری وہاں لڑائی جھگڑے بھت ہوتے ہیں پہر آپ نے اس بات پر توجہ دلائی کہ صفائی ستھرائی کا بھر پور خیال رکھا جائے اور پہر یہ بات فرمائ کہ بچوں کی دینی تعلیم و تربیت پر پوری توجہ دی جائے اور سارے اختلافات اور لڑائی جھگڑے ختم کر دئے جائیں اور یہ بات بھی فرمائی کہ زندگی اس طرح گزاری جائے کہ ہمارے ذریعے سے اسلام کی نمائندگی ہو اپنے اخلاق سے ہم اپنے صحیح نمائندہ ثابت کریں

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *