
ممبرا کےمشہور بلڈرالحاج غیاث الدین خان نےوعدہ نبھانے کا ہنرسیکھ لیا ہے

سہیادری پہاڑی کے دامن میں جس نے کائنات کو چہاردیواری میں سمیٹنے کی کوشش کی ہے اسے اہل ممبرا وکوسہ غیاث الدین خان کے نام سے جانتے ہیں دراصل (The Universe)کئی پارٹنر کی شراکت داری سے ان کا ہی تعمیراتی پروجیکٹ ہے جس کے آغاز کے وقت اہل ممبرا پہلی مرتبہ مشاہدہ کررہے تھے کہ اتنے طویل و عریض خطے پر اگر ہائوسنگ کامپلیکس کی تعمیر ہوگی تواس کی مثال دوردور تک دکھائی نہیں دے گی۔The Universe کی کامیاب لانچنگ کے بعد Vista Vallyکا بھی شاندار آغاز ہوا لیکن اس وقت جس پروجیکٹ کے لئے قطار لگی ہوئی ہے وہ( Mountain Vally)مائونٹین ویلی ہے جسے کھڑی مشین روڈ پر پہاڑ کے بالکل دامن میں تعمیر کیا گیا ہے۔دراصل ۲۰۰۵ میں غیاث الدین خان نے جب تھانے میونسپل کارپوریشن سے منظور شدہ تعمیراتی پروجیکٹس مثلاً غوثیہ کامپلیکس،گلوریس پارک،نیچورل ٹاور وغیرہ کو تکمیلی مرحلے تک پہنچایا تو لوگوں کو یقین نہیں تھا کہ ایک شخص جس نے معمولی َگرل کے کارخانے سے اپنی تجارتی زندگی کاآغاز کیا ہو وہ ممبرا کے کامیاب بلڈروں میں شمار کیا جانے لگے گا۔اتر پردیش کے مئوناتھ بھنجن سے قریب قصبہ گھوسی میں ۱۹۷۶ کو آنکھیں کھولنے والے غیاث الدین خان نے زندگی کی ان تمام سختیوں کو برداشت کیا ہے جو ہر کامیاب آدمی کی کہانی کا حصہ ہوتا ہے ۔معیشت سے گفتگو کرتے ہوئے المنتشاء ریئلٹی کے ڈائریکٹر الحاج غیاث الدین خان کہتے ہیں’’میں نے چھوٹے موٹے کام کو بھی معمولی نہیں سمجھا بلکہ گرل کے کارخانے کے بعد کباڈ کا کارخانہ کھولا اور پھر کپڑے کے شوروم کا مالک بنا ۔چونکہ مختلف کام کرتا اس لئے اللہ رب العزت سے رزق حلال کی دعا کرتا کہ اسی اثنا ء لوگوں نے تعمیراتی کاموں میں شمولیت کی دعوت دی اور میں بلڈنگس بنانے پر معمور ہوگیا۔یقیناً مجھ جیسے گنہ گار کو اللہ تعالیٰ نے ایک ایسا راستہ بتا دیا تھا جہاں لوگوں کی خدمت کرکے ان کے گھر کو آباد کرکے ایک عجیب خوشی ملتی تھی۔جب ہم نے غوثیہ کامپلیکس،گلوریس پارک،نیچورل ٹاوروغیرہ کو مکمل کیا اور لوگوں کو پرسکون ماحول میں آباد کیا تو ہمارا حوصلہ بھی اس قدر بلند ہوا کہ ہم نے (The Universe) اور Vista Vally جیسے وسیع و عریض پروجیکٹ کی شروعات کردی فی الحال ہماری نظر Mountain Vally پر مرکوز ہے جبکہ روزنگر(Rose Nagar)اور The HavensPalaceکا مجوزہ پلان تیار ہے جس پر جلد ہی کام کا آغاز کردیا جائے گا۔‘‘ کامیابی کے ساتھ چھ پروجیکٹ پر کام کر رہے غیاث الدین خان کہتے ہیں ’’اللہ کا کرم ہے کہ ہم نے اپنےپروجیکٹس میں ان اصولوں کا خیال رکھا ہے جس کا خیال بہت کم لوگ ہی رکھ پاتے ہیں۔ہماری کامیابی کا راز یہ بھی ہے کہ ہم جو وعدہ کرتے ہیں اس پر پورا اترنے کی کوشش کرتے ہیں۔
یقیناً مائونٹین ویلی کی تعمیر ایک ایسے پُرفضا مقام پر ہوئی ہے جس کی تمنا لوگ باگ اکثر کیا کرتے ہیں۔پہاڑی کے دامن میں بسے اس خوبصورت کامپلیکس کی کسی بالکونی میں بیٹھ کر اگر آ پ بل کھاتی پہاڑیوں کا نظارہ کریں اور شام کی ٹھنڈی ہوائوں کے بیچ اگر چائے کی چسکیاں لیں تو محسوس ہوگا کہ آپ کسی ہل اسٹیشن پر تفریح کر رہے ہیں۔موسم باراں میں جب کہ پہاڑی چھلک پڑتی ہے سبزہ بکھیرتے ہرے بھرے جنگلات عجیب احساس کراتے ہیں ایسے میں اگر بارش بھی ہو رہی ہو تو آدمی گھنٹوں قدرت کے کرشموں کا نظارہ کرنا اپنی سعادت سمجھتا ہے اور یہ مائونٹین ویلی میں بخوبی میسر آسکتا ہے۔تعلیمی مراکز،بازار،اسپتال،ٹرانسپورٹیشن کی سہولت کے ساتھ مذکورہ پروجیکٹ یقیناً اس قابل ہے کہ یہاں رہائش اختیار کی جائے۔